امریکی ڈرون اور بے نام ہم وطن

جو تاریک راہوں میں مارے گئے **** شاید آپ نے نوٹ کیا ہو، امریکی ڈرون جب بھی ہمارے قبائلی علاقوں میں حملہ کرے ، تو خبروں میں صرف یہ بتایا اور لکھا جاتا ہے کہ اتنے لوگ مارے گئے… یہ پتا نہیں چلتا کہ مرنے والوں کے نام کیا تھے؟ وہ کس باپ کی آنکھوں کا نور اور کس ماں کے جگر گوشے تھے؟ ان کا جرم کیا تھا کہ مقدمہ چلائے اور اپنی صفائی کاموقع دئیے بغیر انھیں ایک بے حس و بے روح مشینی روبوٹ کے میزائل کا نشانہ بنا دیا گیا؟ اسے ہماری بے حسی کہیے یا لا علمی، ہم پاکستانیوں نے کبھی یہ جاننے کی سعی نہیں کی کہ پہاڑوں کے مکین ہمارے کون سے ہم وطن،بھائی بہنیں موت سے ہمکنار ہوئے۔ یہ خیال بھی غیر ملکیوں ہی کو آیا۔ 24ستمبر کو برطانیہ میں صحافیوں کی ایک عالمی تنظیم ، دی بیورو آف انویسٹی گیشن جرنلزم (The Bureau of Investigative Journalism) نے ایک نیا منصوبہ ’’مردوں کو نام دینا‘‘ (Naming the Dead) شروع کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ان پاکستانیوں کے نام جاننا مطلوب ہیں جو 2004ء سے اب تک امریکی ڈرونوں کے ہاتھوں شہید ہو چکے۔ دی بیورو آف انویسٹی گیشن جرنلزم کی تحقیق کے مطابق اب تک تقریباً 2650پاکستانی ان ڈرون حملوں کا نشانہ بن چکے۔ ان میں سے صرف’’ 550‘‘پاکستانیوں کے نام ہی معلوم ہو سکے۔ ان مقتولین میں’’ 255‘‘بقول امریکیوں کے ’’دہشت گرد‘‘ تھے۔ لیکن حملوں نے’’ 295‘‘ شہری بھی شہید کر ڈالے اور … اور ان میں ’’95بچے‘‘ بھی شامل ہیں۔ برطانوی تنظیم کے مطابق ڈرون حملوں میں مرنے والوں کے نام جاننا بڑا کٹھن کام ہے۔ وجہ یہ ہے کہ پاکستانی قبائلی علاقے الگ تھلگ واقع ہیں۔ وہاں انٹرنیٹ اور موبائل کی سہولیات بھی عنقا ہیں۔ پھر ناخواندگی کا دور دورہ ہے۔ نیز وہاں قبائلی کلچر بھی طاقتور ہے جس کے باعث ملکوں (سرداروں) کی اجازت کے بغیر کوئی منہ نہیں کھولتا۔ اسی باعث برطانوی تنظیم سے متعلق صحافی سر توڑ کوشش کے بعد صرف 550 شہدا کے نام ہی جان سکے۔ واضح رہے، یہ دی بیورو آف انویسٹی گیشن جرنلزم ہی ہے جس سے منسلک صحافیوں نے پچھلے سال انکشاف کیا کہ سی آئی اے کی کمانڈ میں چلنے والے امریکی ڈرون پہلے حملے کے بعد جمع ہونے والے لوگوں اور جنازوں میں شریک نمازیوں پر بھی میزائل برساتے ہیں۔ نیز انہی صحافیوں کی تحقیق سے افشا ہوا کہ جن قبائلی علاقوں میں مسلسل ڈرون اڑتے ہیں، وہاں کے مرد، عورتیں اور بچے شدید خوف، ڈیپریشن اور نفسیاتی امراض کا شکار ہو چکے۔ برطانوی تنظیم کی تحقیق سے گویا یہ تکلیف دہ انکشاف ہوا کہ قبائلی علاقہ جات میں موت سے ہمکنار ہونے والے 80فیصد پاکستانی بے نام ہیں۔ یہ تو مقبوضہ کشمیر جیسا معاملہ ہی ہوگیا۔ وہاں بھی بھارتی فوج آزادی پسند کشمیری مسلمانوں کو پاکستانی’’ گھس بیٹھیا‘‘ قرار دے کر شہید کرتی اور بے نام قبروں میں دفنا دیتی ہے۔ پچھلے چند برس میں ایسی سیکڑوں بے نام قبریں دریافت ہو چکیں۔ اُدھر بھارت ہے، تو اِدھر امریکی ڈرون!بقول شاعر: تاریخ لاکھوں سال میں، بس اتنی تبدیل ہوئی ہے اب دور پتھر کا نہیں،پتھر دلی کا دور ہے ’’مردوں کے نام جاننا‘‘ منصوبے پہ اپنی جنگجو حکومت سے بیزار امریکیوں نے چشم کشا تبصرے کیے۔ چند تبصروں کا انتخاب درج ذیل ہے: ’’شکر ہے ، کچھ لوگوں کو تو احساس ہوا کہ مرنے والے نام بھی رکھتے تھے۔‘‘ (جیمز برائون،واشنگٹن) ٭٭ صدر اوباما کو بتانا پڑے گا کہ یہ 80 فیصد بے نام لوگ کون ہیں جنہیں ہزاروں میل دور واقع ایک ملک میں مار دیا گیا۔ اور یہ بھی کہ وہ امریکہ کے لیے کیوں خطرناک تھے… حتیٰ کہ انہیں مارتے ہوئے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کی بھی جانیں لے لی گئیں۔‘‘(رچرڈ سوین،لاس اینجلس) ٭٭ یاد رہے ،اس قتل عام میں ایک قتل بھی بین الاقوامی قوانین کے مطابق قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔ ہر ڈرون حملہ انسانیت کے خلاف جرم اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔(ڈورتھی، واشنگٹن ڈی سی) ٭٭ میں ان صحافیوں کی جرات اور اخلاقی بہادری کو سلام پیش کرتی ہوں جو بے گناہ اور معصوم انسانوں کی چیخوں اور کراہوں کا حساب لینے کی خاطر طاقتوروں سے نبرد آزما ہو رہے ہیں۔ یہی صحافی بنی نو ع انسان کے حقیقی سپاہی ہیں۔(الزبتھ بیون،نیویارک) ٭…٭…٭

Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 258753 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More