پاکستان آج ایک بار پھر اہم دوراہے پرکھڑا ہے۔ ہمیں ایک
طرف انتہاپسند طالبان سمیت دیگر بیرونی دشمنوں سے نمٹنا ہے اور دوسری طرف
قومی وجود کو کینسر کی طرح کھانے والی معاشرتی برائیوں اور خرابیوں سے بھی
لڑنا ہے ۔اس تناظر میں موجودہ منتخب سیاسی قیادت کا کردار بنیادی اہمیت
کاحامل ہے۔خدا نے محمد نواز شریف کو تیسری بارپاکستان کے عوام کی قسمت کا
مالک بنا دیا ہے لیکن ان کی حکومت کے عملی اقدامات سے عوام کی امیدیں
بکھرتی نظر آرہی ہیں۔سودنوں کے اندر پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں جو اضافہ
ہوا ہے اس سے عوام کی چیخیں ساتویں آسمان پرپہنچ رہی ہیں۔ خیبر سے کراچی تک
بم دھماکوں خودکش حملوں، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں عوام
کے چیتھڑے اڑ رہے ہیں۔ کوئی اندازہ لگا سکتا ہے اس زخمی بدنصیب ماں کا جو
گود میں معصوم بچے کا بے سرلاشہ لے کردیوانوں کی طرح پھر رہی ہے۔ اسے یقین
نہیں آتا کہ جو بچہ چند لمحے پہلے اسکی انگلی پکڑکر قصہ خوانی بازار آیا
تھا، وہ یکدم مر کیسے گیا؟ یہ کسی ایک ماں کا دکھ نہیں پاکستان کی ہزاروں
مائیں دہشت گردی کی اس جنگ میں اپنے بچے گنوا بیٹھی ہیں۔ ان حالات میں عوام
نواز شریف سے اپنے جن دکھوں کا مداواچاہتے ہیں ان میں اگر کمی نہیں ہوسکتی
تو اضافہ کسی صورت نہیں ہونا چاہیے لیکن حکومت نے پٹرول اور بجلی کے نرخوں
میں اضافہ کرکے عوام کے دکھوں اور غموں میں اضافہ کر دیا ہے۔ وزیراعظم نواز
شریف کو ٹھنڈے دل و دماغ سے اس صورتحال کاجائزہ لینا ہوگا ا۔نہیں اپنے
معاشی حکمت کاروں سے یہ پوچھنا چاہیے کہ غربت کی انتہائی سطح پر زندگی
گزارنے والے کروڑوں انسانوں پر مہنگائی کا یہ بوجھ کم کرنے کی قابل عمل
حکمت عملی وضع کیوں نہیں کی جارہی؟ بااثر ٹیکس چوروں اور بجلی چوروں کے جرم
کی اجتماعی سزا پوری قوم کوکیوں دی جارہی ہے؟بدامنی لاقانونیت اور دہشت
گردی کے مرتکب عناصر کی سرکوبی کیلئے موثر حکمت عملی وضع کیوں نہیں کی
جارہی؟ اس حوالے سے موجودہ حکومت کے لئے آئندہ چند ہفتے انتہائی اہمیت کے
حامل ہوں گے اگر حکومت کے سیاسی مخالفین نے ان ایشوز پرحکومت کے خلاف موثر
صف بندی کر لی تو حکومت کے لئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ وفاقی دارالحکومت میں
اس تناطر میں چند اور اہم فیصلوں کابھی بڑاذکر ہورہا ہے ان میں نئے چیئرمین
جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی آرمی چیف اور چیئرمین نیب کی تقرری خاص طور پر
قابل ذکر ہے۔ لگتا ہے کہ اس بار چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کا عہدہ آرمی
کی بجائے پاک بحریہ کے حصے میں آرہا ہے اور آصف سندھیلہ نئے چیئرمین جائنٹ
چیفس آف سٹاف کمیٹی ہوں گے جبکہ آرمی چیف کی تقرری کے مسئلہ پر قیاس
آرائیاں جاری ہیں۔ اگر نوازشریف حقیقی تبدیلی اورمیرٹ دعوے پر کاربند رہے
تو موجودہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی اپنی توسیعی مدت ملازمت پوری
کرکے باعزت طور پر ریٹائر ہوجائیں گے اگرچہ جنرل کیانی کے بعض ذاتی خیر
خواہوں کی کوشش ہوگی کہ انہیں مزید توسیع مل جائے یا انہیں چیئرمین جائنٹ
چیفس آف سٹاف کمیٹی بنا دیاجائے۔ بعض خوش فہم تو دور کی کوڑی لاتے ہوئے ان
کے لئے ایک نئے عہدے کی تخلیق کی کہانی بھی سنا رہے ہیں جس کے تحت وہ
پاکستان کی تاریخ کے طاقتور ترین عسکری سربراہ بنا دیئے جائیں گے اس حوالے
سے انکی مدت ملازمت میں دسمبر 2014 تک توسیع کا ذکربھی کیا جارہا ہے۔ یہ
توسیع افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے پرامن اورمحفوظ عمل کو یقینی
بنانے کے تناظرمیں زیرغورہے تاہم جنرل کیانی کے مزاج سے واقف ایک
باخبرذریعہ کے مطابق جنرل کیانی نے ریٹائرمنٹ ہی لینی ہے اورکچھ نہیں کرنا۔
جنرل کیانی کی ریٹائرمنٹ کی صورت میں لیفٹننٹ جنرل ہارون اسلم اس عہدے
کیلئے موزوں ترین امیدوار تصورکئے جاتے ہیں ۔وہ سنیارٹی کے ساتھ ساتھ اپنے
خالصتاً پیشہ ورانہ عسکری پس منظر کی بدولت عسکری حلقوں میں بھی قدرومنزلت
کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ۔عسکری قیادت کی دوڑ میں شاید وہ پہلے جرنیل ہوں
گے جنہوں نے نہ تو اس عہدے کیلئے کوئی لابنگ کی اور نہ ہی جن کاکوئی سفارشی
ہے ان کی نہ توموجودہ سیاسی قیادت سے کوئی شناسائی ہے اور نہ ہی وہ بااثر
سپر طاقتوں کے نمائندوں سے کوئی راہ و رسم رکھتے ہیں ۔دیکھنا یہ ہے کہ
پاکستان کی عسکری قیادت کا چنائو کرنے والے ہمارے منتخب حکمران اس حوالے سے
کیا فیصلہ کرتے ہیں؟ عسکری قیادت کے علاوہ چیئرمین نیب کی تقرری کا معاملہ
بھی اسی ہفتے طے کیا جارہا ہے ۔ چیئرمین نیب کی تقرری اس لحاظ سے خاص حساس
نوعیت حامل ہے کیونکہ موجودہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف کی مرکزی قیادت کے
خلاف ریفرنس عدالتوں میں زیر سماعت ہیںان مقدمات کی پیروی چیئرمین نیب نے
کرنا ہوگی، اسی لئے دونوں جماعتیں چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے میں
پھونک پھونک کر قدم رکھ رہی ہیں۔وزیراعظم نوازشریف کو امریکہ سے واپسی پر
بعض دیگر اہم سیاسی فیصلے بھی کرناہوں گے ان میں کابینہ میں ردوبدل
پارلیمانی سیکرٹریوں کی تقرری اور قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی جیسے معاملات
قابل ذکر ہیں۔ پاکستان کے عوام یہ توقع رکھنے میںحق بجانب ہیں کہ وزیراعظم
نواز شریف دہشتگردی معاشی بدحالی اور کرپشن کے خلاف بھی جراتمندانہ اقدامات
کااعلان کریں گے۔ ٭…٭…٭
|