اصل مسئلہ گول!

پشاور چرچ پر ہوئے حملے کو کئی روز گزر چکے ہیں۔ اس حملے کے ساتھ طالبان نے تقریبا وہی حال کیا ہے جو عام طور پر ہمارے سیاست دان کسی قومی موقف کے ساتھ کرتے ہیں۔ گذشتہ حکومتیں ہی نہیں بلکہ موجودہ حکومت بھی کسی مسئلہ کے بارے میں ایک رائے دیتی ہے اور پھر اسی حکومت کے مختلف وزراء مختلف بیانات دینا شروع کردیتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ میڈیا مسئلہ کے مختلف پہلو وں اور اثرات کے بارے میں بات کرنے سے زیادہ اصل موقف جاننے کے چکر میں پڑا رہتا ہے اور جب تک حکومت کا اصلی موقف سامنے آتا ہے اتنے دن میں کوئی نیا مسئلہ کھڑا کردیا جاتا ہے اور اس طرح پاکستانی عوام مسئلوں کی غلام گردشوں میں حقیقت جاننے کے شوق میں مصروف رہتی ہے اور حکومت اپنا کام تسلی سے انجام دیتی رہتی ہے۔

جب سے اے پی سی میں طالبان کو اسٹیک ہولڈر کا لقب دیا گیا ہے تب سے انہوں نے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پاکستانی سیاست میں بھی اسٹیک ہولڈر ہونے ثبوت دینا شروع کردیا ہے۔ پشاور چرچ دھماکوں کے بعد جند الحفصہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تو ماضی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ لوگ اور میڈیا خاموش ہوجاتا کہ قاتلوں کا پتہ چل گیا ہے لیکن شاید چوہدی نثار صاحب نے اور پھر طالبان نے میڈیا اور قوم کی رہنمائی فرمائی کہ یہ دھماکے جند الحفصہ نے نہیں بلکہ جنداللہ نے کروائے ہیں جو ایران مخالف ایک دہشت گرد تنظیم ہے جسے امریکہ اور بعض عرب ممالک کی طرف سے اسپورٹ کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے چوہدری صاحب نے تو یہ تک کہہ دیا تھا کہ جس تنظیم نے دھماکے قبول کیے ہیں اس کی عملداری پشاورمیں نہیں ہے اسی لیے ہم مشکوک ہیں کہ شاید یہ ان کا کام بھی نہ ہو۔ ان دو بیانات کی وجہ سے معاملہ مشکوک ہوگیا کہ آخر یہ کس کی کاروائی ہے؟ ابھی قوم اسی کشمکش میں مبتلا تھی کہ رہی سہی کسر ہمارے بعض سیاسی و مذہبی پنڈتوں نے نکال دی کہ یہ دھماکے طالبان کے ساتھ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے اور وہ طاقتیں اس میں ملوث ہیں جو پاکستان کے دو اسٹیک ہولڈروں میں مذاکرات کی مخالف ہیں!

آپ ملاحظہ فرمائیں کہ کس خوبصورتی سے معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی وہ انگلیاں جو دھماکے کے بعد طالبان اور ان دہشت گرد عناصر کی طرف اٹھی ہوئی تھیں جنہوں نے صرف خیبر پختونخواہ ہی نہیں بلکہ سند اور پنجاب میں بھی اقلیتوں کا جینا حرام کیا ہواہے لیکن جنداللہ کا نام آنے کی وجہ سے لوگ امریکہ اور بعض عرب ممالک کی طرف متوجہ ہوگئے دوسرے مرحلے میں امریکہ کے دامن کو پاک کرنے کے لیے معاملے کا رخ نہایت ہی خوبصورتی سے ہمسایہ ملک کی طرف موڑدیا گیا کہ چرچ پر حملوں کا مقصد نواز شریف کے امریکہ سفر کو ناکام بنانے کی کوشش تھی!

یہ وہ نتیجہ تھا جو چرچ پر حملوں کے بعد میڈیا کے ذریعہ لاشعوری طور پر ہمارے ذہنوں میں انڈیل دیا گیا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ عالمی برادری کے سامنے امریکہ اور بھارت ہم پر الزامات کی بارش کرتے ہیں اور ہم اپنا مضبوط دفاع بھی نہیں کرپاتے۔ امریکہ اپنے الزامات کا ثبوت ڈرون حملوں کی صورت میں دیتا ہے جن میں اکثر ایسے مطلوب دہشت گرد مارے جاتے ہیں جن کے سروں کی قیمتیں دنیا کے مختلف ممالک نے لگائی ہوئی ہوتی ہیں۔

پاکستانی عوام اس سے پہلے کہ کسی نتیجہ پر پہنچتے طالبان نے ایک نیا شوشہ چھوڑتے ہوئے یہ بیان داغا ہے کہ چرچ حملے ہم نے نہیں کیے لیکن جس نے بھی کیے ہیں اس نے شریعت کے مطابق عمل انجام دیا ہے۔ اب اس بیان کے بعد ہم اور ہمارا میڈیا اس چکر میں پڑ جائے گا کہ کیا واقعی یہ حملے شریعت کے مطابق ہیں یا نہیں؟ اور اس چکر میں اصل مسئلہ پھر گول ہوجائے گا!

azhar zaidi
About the Author: azhar zaidi Read More Articles by azhar zaidi: 3 Articles with 2148 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.