حکمرانو خدارا چین سے مرنے تودوعوام کو ..؟
آج جہاں ہمارے بزنس مین وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کی دوماہ کی مختصرترین
ظالم حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر بجلی کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو
واپس لیاتووہیں اِن کی اِس ظالم حکومت نے تُرنت الیکٹرانک کے سامان سمیت،
گیس کی ہر اقسام کی مصنوعات،پینٹ، آٹوپارٹس اور نائیلون کی خاص وعام روزمرہ
کی استعمال کی اشیاءشامل ہیں اِن پر دوفیصدزائد ٹیکس کا نفاذبھی
کردیامگراِس حکومتی اقدام کے کوئی بھی محرکات ہوں بہرحال ...!اِس کا خمیازہ
بلواسطہ یا بلاواسطہ مُلک کے 19کروڑغریب اور مفلوک الحال عوام کو ہی
بھگتناہے اور اِس سے قبل 31قومی اداروں میں مناسب اصطلاحات لائے بغیر( کسی
اور کے اشاروں پر) اِن اہم قومی اداروں کو کوڑیوں کے دام فروخت کرکے اِنہیں
نجی تحویل میں دیئے جانے کاجو اعلان کیا ہے اِس پر ہر محبِ وطن پاکستانی کی
طرح مجھے بھی سخت تشویش لاحق ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج مجھے حکومت کے اِس
طرح کے عوام دشمن اقدامات کے لچھن دیکھ کر یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں
ہورہی ہے کہ میرے مُلک کے حکمرانو کے عزائم قومی خزانے کوبھرنے کے لئے تو
بہت ہیں مگر عوا م کو کسی بھی معاملے میں ریلیف دینے کے لئے اِن کے ہاتھ
خالی اور اِن کے دل ودماغ کاروباری حربوں سے بھرے ہوئے ہیں،اَب اِن کے یہ
انداز دیکھ کریہ اندازہ لگاکوئی مشکل نہیںرہا ہے کہ جیسے میرے مُلک کے
حکمرانوں کو اپنی اِس کاروبار ی حکمت عملی اور منصوبوں کی آڑمیں عوام کو
مہنگائی کے ہاتھوں زندہ درگور کرنے اوراِنہیں خوب بے وقوف بنانے کا ڈھنگ
آگیاہے، اور یہی وجہ ہے کہ آج میرے دیس کے حکمران عوا م کی آنکھوں میں دھول
جھونک کراِن کے سروں کے پہاڑ کھڑے کر ڈالو کے کلیئے پر کاربندنظرآتے ہیں،یہ
اپنے اِس مِشن میں اِس قدر منہمک ہیں کہ اِس کی مثال کم ازکم مُلکی تاریخ
میں کہیںنظرنہیں آتی ہے۔
اگرچہ آج ساری پاکستانی قوم اِس نقطے پربغیرکسی شک و شبہ کے متفق ہے کہ
میرے دیس کے حکمران اپنے عوام کو بے وقوف بنانے اور اِنہیں مہنگائی سمیت
دیگرمسائل کے دلدل میں دھکیلنے میں اتنے شاطراورچالاک ہیں کہ یہ عوام کو
مہنگائی اور ٹیکس کی ادائیگیوں کے دلدل میں( اپنے دامن بچاکر ) اِس طرح
دھکیل دیتے ہیں کہ قوم اِس سے نکلنے بھی نہیں پاتی ہے اور یہ دورکھڑے اِس
کا تماشہ دیکھ رہے ہوتے ہیں، ہمارے حکمران، سیاست دان اورقومی اداروں کو
کھوکھلا کرنے والے بیورکریٹس قوم کو پریشانیوں میں اِس طرح جکڑرہے ہیں کہ
آج قوم کے سامنے اپنی بقاءو سلامتی کی کوئی سبیل دِکھائی نہیں دے رہی ہے۔
لگتاہے کہ جیسے حکمران، سیاستدان اور بیورکریٹس نے آپس میں مل کراِس بات کا
تہیہ کررکھاہے کہ مُلک کے 19کروڑ عوام کو مسائل اور پریشانیوں کے شکنجے میں
اِس طرح جکڑے رکھوکہ یہ کم بخت چین سے مر بھی نہ سکیں، جبکہ اِن تینوں کے
ہاتھوں پریشان حال عوام کی یہ دُہائی ہے کہ ”حکمرانوخداراعوام کو چین سے
مرنے تو دو..“ مگر آ ج میرے دیس کے 19کروڑ غریب عوام پر ایساوقت بھی آگیاہے
کہ یہ بیچارے اپنے حکمرانو، سیاستدانوں اور قومی اداروں میںتعینات وہ
پالیسی سازبیورکریٹس جو حکمرانوں اور سیاستدانوں کوعوام کو تنگ اور پریشان
کرنے کے منصوبے بناکردیتے ہیں،اِن سب کے سامنے ہاتھ اُٹھاکراور اپنے دامن
پھیلاپھیلاکر التجائیں کررہے ہیں کہ اللہ کے واسطے غریبوں کی دادرسی
کرو،اِن پر رحم کھاو ¿،اوراُس وقت سے ڈرو جب اللہ کاغضب تم سب پر نازل
ہو،اور تم ملیامیٹ ہوجاؤ، جب تمہیں کہیں بھاگنے کا راستہ بھی نہ
ملے،مگرافسوس ہے کہ آج میرے دیس میں عوام کی اِن التجاؤں پر کان دھرنے
والاکوئی نہیں ہے، آج جیسے جیسے عوام التجائیں کرتے جارہے ہیں ،
اُلٹاحکمران، سیاستدان اور قومی اداروں کو لوٹ کھانے والے پالیسی ساز
بیوروکریٹس اِن پر حیات تنگ کردینے والے اقدامات اور فیصلوں میں تیزی لاتے
جارہے ہیںاگرچہ آج اِس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ مُلک میں تبدیلی کا نعرہ
بلندکرکے اقتدار کی مسندپر اپنے قدم رنجافرمانے والی حکومت نے اپنے عوام کی
آنکھوں میں دھول جھونک کراِنہیں مہنگائی کے خونخوارشکنجوں میں جکڑکراِن کے
سروں کے میناربلندکرنے کی ڈھان رکھی ہے، عوام کو اِس سے ایسے عوام دُشمن
اقدامات کی قطعاََ کوئی توقع نہیں تھی، عوام توگیارہ مئی کے انتخابات
میں(ن) لیگ کے تبدیلی کے نعرے کے پیچھے اِس لئے ہولئے تھے کہ یہ عوام کو
مسائل اور بحرانوں کے دلدل سے نجات دلائے گی،اور اِس کے دُکھ درد در دورکرے
گی، مگرعوام کے اِن ارمانوں اور اُمیدوں پر اُوس اُس وقت پڑنے لگی جب تاجر
وزیراعظم میاں محمدنواز شریف کی دوماہ کی حکومت نے عوام پر ٹیکسوں کے نفاذ
کی بھرماراور مہنگائی کے طوفان برپاکرکے عوام سے سُکھ سے مرنے کا حق بھی
چھین لیاہے، عوام سے اِن کے آنگن میں رقص کرتیں خوشیوں کی جگہہ ویرانے
بھردیئے ہیں، حکومت نے مہنگائی کو غریب پر بے لگام چھوڑ کرغریبوں کے چولہے
ٹھنڈے کردیئے ہیں، آج مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر مُلک کے 19کروڑ غریب عوام
کی کمردہری ہوگئی ہے،اِن کی قوت برداشت ختم ہوگئی ہے،ٹیکسوں کی بھرماراور
امر بیل کی طرح بڑھتی مہنگائی نے غریبوں سے اِن کا جینے اورچین سے مرنے کا
حق بھی چھین لیاہے،تووہیں میرے دیس میں حکمرانو، سیاستدانوں اور قومی
اداروں اور قومی خزانے کو لوٹ کھانے والے افسرشاہی طبقے سمیت منظورِ
نظرمراعات یافتہ ٹولہ جو خود کو ٹیکسوں کی ادائیگیوں سے مستثیٰ سمجھتاہے
اور جنہیں برسوں سے پاکستان میں ٹیکسوں کی ادائیگی کی عادت نہیں ہے اِس طرح
اِن سب نے مل کرقومی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹاہے اوربیرونِ ملک اپنے
بینک کھاتوں کو بڑھانے کا بھی اچھاطریقہ ڈھونڈرکھاہے، یہاں ضرورت اِس امر
کی ہے کہ قبل اِس کے کہ غریب عوام کے ہاتھ اِن کے گریبانوں تک جائے،یہ
اِنسان کے بچے بن جائیں، حکمران ، سیاستدان اور بیوروکریٹس خاموشی سے قومی
خزانے سے لوٹی گئی قومی دولت مُلک میں واپس لائیں ،اور مُلک کے غریب اور
مفلوک الحال عوام پر ترس کھائیں اور اِن کی خلاف مہنگائی برپاکردینے والے
طوفان کی سازشیں بُننے سے بازررہیں اور عوام کو تنگ وپریشان کرنے والی
مہنگائی اور ٹیکسوں کے نفاذ جیسے اعلانات کو فی الفورواپس لیں۔ |