زرداری یا نواز شریف ؟ باپ اچھا یا بیٹا ۔۔؟

 کہتے ہیں کسی گاؤں میں ایک شخص رہا کرتا تھا جس کا یہ کام تھا کہ گاؤں میں جب بھی کوئی شخص فوت ہوجاتا اور اس کی تدفین ہو جاتی تووہ شخص رات کے اندھیرے میں قبرستان جا کر قبر کھود کر کفن چوری کرتا، وقت گزرتا رہا ،آخر وہ شخص خود سخت بیمار پڑ گیا، بچنے کی امید نہ رہی،بیٹا اس کے سرہانے بیٹھ گیا، باپ نے حسرت بھری نظروں سے اسے دیکھا اور کہا ‘بیٹا ! میں نے زندگی بھر کو ئی اچھا کام نہیں کیا، ساری عمر کفن چوری کرتا رہا ۔ میرے مرنے کے بعد گاؤں کے لوگ مجھے نہایت برے الفاظ میں یاد کیا کریں گے ، جس کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ میرے گناہوں کو معاف کرے گا نہ میرے عذاب میں کمی آئیگی۔بیٹے نے یہ بات سنی تو مسکرا کر باپ کو تسلی دیتے ہو ئے کہا ‘
اباٌ جان ! فکر نہ کیجئے ،میں ایسا بندوبست کر لو نگا کہ لوگ تجھے برا نہیں کہیں گے ، یوں تیرے گنا ہ بھی بخش دئیے جا ئینگے‘‘ یہ سن کر باپ راہی عدم ہو گیا۔اس کے مرنے کے بعد بیٹے نے باپ کے کام کو جاری رکھا البتہ اس میں ایک اضافہ یہ کیا کہ مردے سے کفن نکالنے کے بعد لاش کی بے حرمتی بھی ضرور کرتا، گاؤں کے لوگوں نے بیٹے کی یہ ستم ظریفی دیکھی تو کہنے لگے ’’ اﷲ بخشے ،اس کے باپ کو، بڑا اچھا آدمی تھا، کفن نکالتا مگر لاش کی بے حر متی تو نہیں کیا کرتا تھا۔اب بیٹا تو کفن نکال کر لاش کی بے حرمتی بھی کرتا ہے ۔گویا گاؤں کے لو گوں کی نظروں میں اب کفن چور باپ بیٹے کے مقابلہ میں اچھا نظر آنے لگا۔

یہ تمثیل میں لکھنے پر اس لئے مجبور ہوا کہ قارئین کو زرداری اور نواز شریف کے طرزِ حکومت کا موازنہ کرنے میں آ سانی ہو،زرداری حکومت کو گزرے زیادہ عرصہ نہیں گزرا، اسلئے سب کو یا د ہوگا کہ کرپشن کا دور دورہ تھا، وزراء پر بد عنوانی کے مقدمات چل رہے تھے۔بجلی کے لوڈشیڈنگ نے لوگوں کا جینا حرام کر رکھا تھا،بے روزگاری، لا قانو نیت، مہنگائی، دہشت گردی، اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری غرض ایسی کو ئی برائی نہ تھی جو اس وقت مو جود نہ تھی۔لوگ اس انتظار میں تھے کہ کب انتخابات ہو نگے تاکہ اس حکومت سے جا ن چھوٹے اور نئی حکومت آ کر عوام تھوڑا بہت سکھ کا سانس لے سکے۔ انتخابات کا ڈھول ڈالا گیا تو قومی سطح پر دو بڑے لیڈر عوام کے سامنے آ گئے۔نواز شریف اور عمران خان۔ نواز شریف کا بڑے بڑے جلسوں میں انگلی اٹھاکر اقتصادی بد حالی،رشوت، لوڈ شیڈنگ ،طرزِ حکمرانی اور بے روز گاری پر پیپلز پارٹی کی قیادت پر شدید تنقید کیا کرتے تھے اور ٹھونک بجا کر کہا کرتے تھے کہ اگر ہماری حکومت آ گئی تو لوڈ شیڈنگ ختم کر دینگے، کشکول توڑ دینگے ، بین الا قوامی قرضے لینا بند کر دینگے و ما ہذا القیاس۔لوگوں نے سمجھا کہ میاں نواز شریف ملک بدری کی سزا گزار کر شاید بدل گئے ہیں، پھر یہ کہ دو دفعہ وزیر اعظم رہنے کی وجہ سے تجربے کی دولت سے بھی مالا مال ہیں،پنجاب کے لو گوں کو اس میں یہ بھی خوبی نظر آ ئی کہ خیر سے وہ پنجابی بھی ہیں جبکہ عمران خان جو بھی ہیں مگر خان ہی ہیں۔ لہذا لوگوں نے نواز شریف کو ووٹ دے کر تخت پر بیٹھا دیا۔زرداری رخصت ہوئے اور وہی کام ( ادب و احترام کی وجہ سے میں اسے کفن چوری نہیں کہونگا ) نواز شریف کے حوالہ کر گئے۔اب نواز شریف کی حکومت کو قائم ہو ئے 100دنوں سے زیادہ گزر چکے ہیں ان 100دنوں میں جو کام اب تک نواز شریف حکومت کر چکی ہے اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ پاکستان کے مردہ عوام سے اب صرف کفن ہی نہیں نکالا جا رہا ہے بلکہ لاش کی بے حرمتی بھی کی جا رہی ہے۔وعدوں کا نبھانا تو ایک طرف، نئے نئے طریقہ واردات عوام پر آ زمائے جا رہے ہیں۔اب عوام کا گو شت صرف شیر ہی نہیں کھا رہا ہے بلکہ اسے عالمی بھیڑ ئیے یعنی آ ئی ایم ایف کے آ گے ڈال دیا گیا ہے۔ان کی فر مائش پر پٹرول مہنگا، بجلی مہنگی، سبزی مہنگی، آ ٹا مہنگا، اشیا ئے ضرورت کی تمام چیزیں آئی ایم ایف کے حکم کے مطا بق مہنگی کر دی گئی ہیں۔اس ماہ کے اختتام تک پاکستان میں ہر چیز، سوئی سے لے کر جہاز تک، پچاس فی صد مہنگی ہو جا ئیگی۔جنرل سیلز ٹیکس/ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں اتنا اضافہ کیا گیا ہے کہ غریب لو گوں کا جینا محال ہو گیا ہے۔واضح رہے کہ صرف چار ماہ میں نواز شریف حکومت نے چار مر تبہ بجلی اور پٹرول کے نرخوں میں اضافہ کیا ہے ، ابھی تو اس کے چار سال آٹھ ماہ اور باقی ہیں۔آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا، ابھی تو عشق کے امتحاں اور بھی ہیں۔

ایک بات تو واضح ہے کہ زرداری حکومت نے کرپشن، مہنگائی اور لو ڈ شیڈنگ کرکے پر ویز مشرف کے گناہ بخشوا دئیے، لوگ پرویز مشرف کو بھلا کر زرداری حکومت کو دہائیاں دینے لگے تھے، اب نواز شریف حکومت ،زرداری کی گناہیں بخشوانے لگی ہو ئی ہے۔اب وہ وقت دور نہیں کہ لو گ کہیں گے کہ زرداری کی حکومت اچھی تھی۔زرداری بھینس کا دودھ دھو کر خود بھی پیتا ، اتحادیوں کو بھی پِلاتا اور بھینس کا گو بر ایک طرف پھینک دیتا مگر نواز شریف دودھ ، لسی کو خود پی لیتا ہے اور گوبر عوام کے سروں پر پھینک دیتا ہے۔اندریں حالات قارئین ہی فیصلہ کر لیں کہ زرداری یا نواز شریف؟ باپ اچھا تھا یا بیٹا اچھا ہے ۔۔؟اور اپنے خیالات کا اظہار اپنا تبصرہ لکھ کر کیجئے۔

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 285269 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More