پشاور دہشت گردی کی زد میں

صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالخلافہ پشاور کے قصہ خوانی بازار میں 29 ستمبر 2013ء کو ایک ہولناک دہشت گردی کی کاروائی ہوئی جس کے نتیجہ میں 41 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔ جان بحق ہونے والوں میں چھ خواتین اور تین معصوم بچے بھی شامل ہیں اس کے علاوہ ایک ہی خاندان کے افراد بھی جاں بحق ہوئے جو کہ یہاں شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے آئے تھے۔ زخمی ہونے والوں کی تعداد 100 ہے جس میں اضافے کا بھی امکان ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق 15 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔

دھماکے کے نتیجہ میں 25 دکانیں جب کہ 6 گاڑیاں بھی نذرِ آتش ہو گئیں۔ ڈائریکٹر جنرل ڈسپوزل سکواڈ شفقت ملک کے مطابق دھماکے میں 200 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ جب کہ کہا جا رہا ہے کہ دوسرا دھماکہ سلنڈر کے پھٹنے سے ہوا۔

تمام تر سیاسی جماعتوں نے اس شرمناک واقع کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس دردناک اور وحشیانہ واقع نے ملکی فضا کو سوگوار کر دیا اور کئی گھر اُجڑ گئے۔

اس واقع کے بعد کسی نے اس واقعہ کی ذمہ داری طالبان پر ڈالی جس پر انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ طالبان کون ہیں……؟ کیا ہیں……؟ کیوں ہیں……؟ بالآخر یہ کیا چاہتے ہیں……؟ ان طالبان کا تعلق کس قوم و مذہب سے ہے……؟ اس کے بارہ میں شاید کوئی بھی نہیں جانتا اور جو جانتے ہیں وہ اسے منظر عام پر لانے سے گریزاں ہیں۔

لہٰذا ماضی کی کاروائیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے تھوڑی تحقیق کی جائے کہ یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں کی پشت پناہی میں بھارت ملوث ہے۔ کیونکہ وہ پاکستان کے استحکام کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔ اور نہ ہی بھارتی سرکار اور رعایا استحکام پاکستان کے کبھی خواہاں رہے ہیں۔ یہ دھماکے خاص طور پر اس وقت کروائے گئے جب وزیر اعظم پاکستان سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرنے جا رہے تھے اور اس سازش کا اصل مقصد ہی یہی تھا کہ پاکستان کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں عالمی برادری کے سامنے مزید بدنام کیا جائے۔

اس بات کا ثبوت ممنوہن سنگھ نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں اپنی تقریر میں بھی دیا اور پاکستان کی کھلے الفاظ میں مخالفت کی اور پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی اور کی حمایت روکنی چاہئے۔ جب کہ دوسری طرف پاکستان کے پاس انڈین جارحیت کے واضح ثبوت موجود ہیں۔

منموہن سنگھ کے اس بیان کے بعد وزیراعظم پاکستان کو چاہئے تھا کہ وہ ماضی کی تمام تر روایات باطلہ کو توڑتے ہوئے بھارتی وزیراعظم کے پاکستان پر لگائے ہوئے الزامات کا نہ صرف منہ توڑ جواب دیتے بلکہ منموہن سنگھ کو پاکستان میں بھارتی جارحیت اور پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں میں بھارت کی موجودگی کے ثبوت پیش کرتے تاکہ دنیا کے سامنے بھارت کا اصل چہرہ کھل کر سامنے آتا۔ مگر افسوس!! کہ ہمارے وزیراعظم صاحب نے اپنے ہم منصب کی شان میں گستاخی کرنا مناسب ہی نہ سمجھا ہو گا کیونکہ شاید اسی میں ہمارے ملک کا وسیع تر مفاد ہو گا کہ ایک ملک خود پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے اور پھر اس دہشت گردی کا الزام بھی پاکستان کو دیا جاتا ہے اور پھر ستم ظریفی یہ کہ وزیراعظم پاکستان نے اس کا کوئی جواب بھی نہ دیا۔ یہاں ایک بات اور طے ہے کہ پاکستان میں تمام تر دہشت گردانہ کاروائیوں کے پیچھے بھارت ملوث ہے جس کا بنیادی مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور عالمی برادری میں بدنام کرنا ہے۔ اپنے اس مشن کی تکمیل کے لیے بھارت اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لا رہا ہے اور بعد میں ان کاروائیوں کو طالبان یا پاکستان کی کسی تنظیم سے منسلک کر دیا جاتا ہے۔ جب کہ ان کاروائیوں میں بھارتی لوگ ملوث ہیں۔ خواہ انہیں طالبان کا نام دیں یا کسی اور تنظیم کا۔ کیونکہ کاروائی کرنے والے اگر مسلمان ہیں تو کبھی بھی ایسی ظالمانہ کاروائیوں میں ملوث نہیں ہو سکتے کیونکہ مذہب اسلام ہر قسم کی پرتشدد کاروائیوں کی مکمل طور پر حوصلہ شکنی کرتا ہے۔

لہٰذا بھارتی حکومت اور عوام کو چاہئے کہ ہوش کے ناخن لے اور اپنی غیر ذمہ دارانہ رویہ ٹھیک کریں اور خطے میں قیامِ امن کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرے اور دوسری طرف حکومت پاکستان کو چاہئے کہ اپنے ذاتی مفادات پر ملکی مفادات کو ترجیح دیں تیاکہ ملک و ملت ترقی کر سکے۔ اگر بھارت نے بھی اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو اس کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ افواجِ پاکستان ہر قسم کی جارحیت کا نہ صرف مقابلہ کرنے بلکہ ایسی کاروائیوں کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

Hafiz Muhammed Faisal Khalid
About the Author: Hafiz Muhammed Faisal Khalid Read More Articles by Hafiz Muhammed Faisal Khalid: 72 Articles with 62502 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.