’’کیا نام ہے‘‘

حساسیت کا مادہ ہر انسان میں بدرجہ اتم موجود ہوتا ہے اور خاص کر کم سنی میں جو بچے زیادہ حساس ہوتے ہیں وہ ماحول اور معاشرے کا گہرا اثر لیتے ہیں اگر ان حساس بچوں کو ادبی ماحول میسر آ جائے تو وہ ادیب بن جاتے ہیں ۔

مجھے جب معلوم ہوا کہ میانوالی میں رہائش پذیر ایک پانچویں کلاس کی ننھی سی کلی نے کہانیوں کاخوبصورت گلدستہ ترتیب دیا ہے تو مجھے بے حد خوشی ہوئی کہ میانوالی میں علمی و ادبی ذوق پروان چڑھ رہا ہے جی اس میانوالی میں جہاں دنیا کا خیال ہے کہ وہاں دقیانوسیت کا راج ہے اور میری خوشی کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ میں بھی اسی شہر کا باسی ہوں جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں جہالت عام ہے اور ونی کی بھیانک رسمیں اد ا کی جاتی ہیں آج میں یہ باتیں فخر سے بتانے کے قابل ہوں کہ لوگ میانوالی کے بارے غلط کہتے ہیں کیونکہ اب اس میانوالی میں فاطمہ زہرا ہاشمی جیسی ننھی منھی کہانی کار بھی معاشرے کو سنوارنے کے لئے میدان میں اتر پڑی ہیں یہ ایک مثبت قدم ہے اور اس سے ضلع میانوالی کا امیج بھی بہتر ہوگا۔
 

image

’’کیا نام ہے‘‘کہانیوں کا ایک خوبصورت گلدستہ ہے جس میں بچوں کے لئے اصلاحی کہانیاں ہیں اور اس عمر میں قلم پہ گرفت اور الفاظ کی پختگی یقینا حیران کن ہے ابھی اس عمر میں اگر قلم پر اتنی مضبوط گرفت ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ یہ ننھی پری علم و ادب کی دنیا کا ایک درخشندہ ستارہ ثابت ہوگی اور معاشرے میں ایک اہم مقام حاصل کرے گی۔

کتاب کا نام’’کیا نام ہے‘‘ایک منفرد اور انوکھانام ہے اور اس مجموعہ کلام میں ساری کہانیاں ہی دلچسپ اور مزیدار ہیں جن میں پچھتاوا،بھوری گائے،معصوم چوزے اور میری ماما سبق آموز ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت دلچسپ بھی ہیں کہانیوں کے اس خوبصورت گلدستے میں اچھوتے آئیڈیاز کو عمدگی سے پیش کیا گیا ہے ، ان سب کہانیوں کے کرداروں میں بھی حقیقت کا رنگ غالب آتا ہے ۔

’’کیا نام ہے‘‘کا انتساب فاطمہ زہرا ہاشمی نے اپنی خالہ ارم ہاشمی کے نام کیا ہے اور مجھے تو ایسے لگتا ہے فاطمہ اپنی خالہ سے کافی متاثر ہیں کیونکہ ارم ہاشمی خود بھی ایک رائٹر ہیں اور میانوالی سے ہی ایک سہ ماہی علمی و ادبی شمارہ ’’تمام‘‘کو کامیابی سے چلا رہی ہیں اور اسی بینر تلے کئی قسم کے آگاہی پروگرام اور مشاعروں کا بھی کامیابی سے انعقاد کرواتی رہتی ہیں جو کہ نہایت احسن اقدام ہے اس کے لئے وہ مبارکباد کی مستحق ہیں۔

اس گلدستے کا ٹائیٹل خوبصورت ہے اور بیک پر فیروز سنز کا فاطمہ زہرا ہاشمی کے لئے ایک خوبصورت پیغام اور ایک امید بھی ہے ؂
we Appreciate the effort of a young writer and wish her best of luck for the future.the concepts of the stories are good.we hope she will learn quickly an become a wonderful writer.
اور اس میں چھپے ٹیلنٹ کو دیکھتے ہوئے میں اتنا ہی کہوں گا۔
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

فاطمہ زہرا ہاشمی آپ کو کہانیوں کے اس خوبصورت گلدستے کی اشاعت پر مبارکباد کے ساتھ یہ امید بھی ظاہر کرتا ہوں کہ آپ اس طرح لکھنا بھی جاری رکھیں گے اور تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے مطالعے کی وسعت کے لئے بھی کوشش جاری رکھیں گی تاکہ آپ کے ذہن میں نت نئے اچھوتے خیال پروان چڑھیں اور آپ انہیں کہانی کا روپ دے کر کاغذ پر اتار کر معاشرے کی اصلاح میں کردار ادا کرو۔اﷲ آپ کا حامی و ناصر ہو۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 186092 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.