کریلا٬ ذائقہ بھی منفرد خواص بھی منفرد

کریلا موسم گرما کی لذیذ ترین ترکاریوں میں سے ایک ہے۔ یہ ترکاری سب کی دل پسند ہے۔ اس مشہور عام ترکاری کا رنگ سبز‘ زردی مائل‘ شکل لمبوتری اور بیرونی سطح دھاری دار ہوتی ہے۔ اس کے اندر بیضوی چپٹے بیج ہوتے ہیں جن کا ذائقہ تلخ اور مزاج گرم و خشک ہوتا ہے۔ بیرونی جلد کو چھیل کر اور درمیان میں سے سخت بیجوں کو نکال کر سالن تیار کیا جاتا ہے۔ سالن تیار کرتے وقت اگر انہیں صرف گھی میں بھونا جائے اور پانی کی آمیزش نہ کریں تو اس کا ذائقہ بہت ہی لذیذ اور دل پسند ہوتا ہے۔ لذت کام و دہن کیلئے ثابت کریلوں سے سخت بیج نکال کر گوشت کا قیمہ ابال کر نمک مرچ کے اضافہ سے ان میں بھر کر گھی میں تل کر کھانا لطف بیکراں دیتا ہے۔

کریلے صرف لذیذ ترکاری ہی نہیں بلکہ ایک ایسی مفید غذا بھی ہے جس کے جسم انسانی پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ کڑوے ہونے کی وجہ سے کریلے مشتہی‘ ہاضم اور مصفی خون ہوتے ہیں اور ان کے کھانے سے پیٹ میں پیدا ہونے والے ریاح تحلیل ہوتے ہیں۔ اس سے نظام انہضام کے خصوصی اعضاء مثلاً معدہ اور امعاء وغیرہ کو تقویت بھی حاصل ہوتی ہے۔ یہ کڑوے اور تلخ ہونے کی وجہ سے امعاء کے کیڑوں کو بھی ختم کرتے ہیں۔ اس عمل کیلئے اس پائے کی کوئی بھی دوسری سبزی یا ترکاری نہیں ہوتی۔ کریلوں کا پانی امعاء کے امراض میں بہت ہی نافع ہے۔ خصوصی طور پر ہیضہ جو عالمگیر مرض کی حیثیت رکھتا ہے اس کا جرثومہ انتڑیوں میں ہی نشوونما پاتا ہے اور کریلوں کا پانی ایک چمچہ سے دو چمچہ کی مقدار میں پلانا ان جرثوموں کو ختم کردیتا ہے۔ پیٹ میں پانی پڑ جانے میں بھی یہ بہت ہی نافع ہے۔
 

image


عام جسمانی امراض میں بھی کریلے بطور غذائے دوائی مستعمل ہیں۔ ان کا پابندی سے کھانا وجع المفاصل کے مریضوں کیلئے بہت فائدہ مند ہے۔ اسی طرح نقرس اور گنٹھیا کے مریض بھی اس سے بہت استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ ان امراض میں کریلوں کا سالن بہت مفید ہے۔ علاوہ ازیں فالج اور لقوہ ودیگر اعصابی امراض میں بھی کریلے کے فوائد بہت نمایاں ہوتے ہیں ان کے استعمال سے اعصاب میں تحریک ہوتی ہے اور کریلے اعصاب کی قوت کی بحالی کیلئے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ گرم وخشک تاثیر کے باعث جسم میں اجتماع بلغم کیلئے مانع اور رطوبات کو تحلیل کرتا ہے۔ پراگندہ خیالی میں سود مند اور اعصاب کیلئے عمدہ غذائی ٹانک ہے۔

امراض جگر و مرارہ میں سے استسقاءاور یرقان دو ایسے امراض ہیں جن میں کریلوں کا پانی بطور دوا اور سالن بطور غذا بہت نافع ہے کریلوں کا پانی یرقان کی تمام حالتوں کے علاوہ یرقان سدہی میں بھی بہت ہی مفید اور موثر ہے۔ استسقاءمیں بھی کریلوں کا پانی صبح دوپہر اور شام دو دو چمچے پلانا اور غذا میں اس کا سالن استعمال کرانا بہت جلد افاقہ کی صورت پیدا کرتا ہے۔ جگر کے سبب لبلبہ کی رطوبت انسولین یا دماغی نقص کی وجہ سے گلوکوز کے استحار میں خرابی لاحق ہوجائے یا خون میں گلوکوز کا طبعی تناسب متاثر ہوکر زیادہ ہوجائے تو کریلوں کا پانی سالن اور خشک کریلوں کا سفوف بہت ہی مفید وموثر دوا اور غذا ہیں۔
 

image

کریلا ذیابیطس کے لئے دیسی علاج ہے۔ حالیہ طبی تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس میں انسولین سے مشابہہ ایک مادہ پایا جاتا ہے۔ اسے نباتاتی انسولین کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مادہ خون اور پیشاب میں شوگر کی مقدار کم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبیب کریلے کا استعمال غذا کے طور پر شوگر کے مریضوں کو باقاعدگی سے کرنے کے لئے مشورہ دیتے ہیں۔ زیادہ بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے ذیابطیس (شوگر) کے مریضوں کو چار پانچ کریلوں کا پانی روزانہ صبح نہار منہ پینا چاہئے۔ کریلوں کے بیج کا سفوف بناکر غذا میں شامل کرنا بھی بہتر ہے۔ شوگر کے مریض کریلوں کو ابال کر ان کا پانی یعنی جوشاندہ بنا کرپئیں یا ان کا سفوف استعمال کریں تو شفاءیاب ہوں گے۔ شوگر کے زیادہ تر مریض عموماً ناقص غذائیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کریلا چونکہ تمام ضروری معدنی اجزاءاور وٹامنز بالخصوص وٹامن اے، بی سی اور آئرن کی غذائی صلاحیت رکھتا ہے چنانچہ اس کا باقاعدہ استعمال بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے جن میں ہائی بلڈپریشر، آنکھوں کے امراض، اعصاب کی سوزش اور کاربوہائیڈریٹس کا ہضم نہ ہونا شامل ہے۔ کریلوں کا استعمال انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

خون کے متعدد امراض جن میں فساد خون سے پھوڑے پھنسیاں نکلنا، خشک خارش،تر خارش، چنبل، بھگندر، جلندھر شامل ہیں کا علاج کرنے کے لئے کریلا بہت کارآمد ہے۔ تازہ کریلوں کا جوس (پانی) ایک کپ، ایک چائے کا چمچ لیموں کا رس ملاکر صبح نہار منہ چسکی چسکی پینا مفید رہتا ہے۔ پرانے امراض میں یہ علاج چار سے چھ ماہ تک جاری رکھنا پڑتا ہے۔ جن علاقوں میں جذام پھیل جائے وہاں کریلوں کا استعمال اس سے تحفظ دیتا ہے۔
 

image

کریلے کے پودے کی جڑوں کو قدیم زمانے سے سانس کی بیماریوں کے علاج میں استعمال کیا جارہا ہے۔ جڑوں کا ملیدہ ایک چائے کا چمچ اسی مقدار میں شہد یا تلسی کے پتوں کا جوس ملاکر ایک ماہ تک روزانہ رات کو پینے سے دمہ، برونکائٹس، زکام، گلے کی سوزش اور ناک کے استر کی سوزش کا عمدہ علاج میسر آتا ہے۔

ضروری احتیاط
کریلے گرم مزاج افراد کیلئے مضر اورنقصان دہ ہیں۔ خصوصاً ایسے افراد جن میں کریات حمرہ کی تعداد کم ہو۔ بخاروں میں اکثر بطور سالن اس کا استعمال مضر ثابت ہوتا ہے۔ مناسب گھی‘ سبز دھنیا اور دہی کے ملانے سے اس کی اصلاح ہوجاتی ہے۔
 
Disclaimer: Please consult your health physician regarding any treatment of health issues. Information here is provided only for general health education.

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Confused with the name? More commonly bitter gourd in hindi is known as “Karela”. This vegetable is called as Bitter Gourd, Bitter Melon and Bitter Squash in english. First thing that comes to my mind seeing it is the bitterness in the name. They are dark or light green in colour depending on the region where they are grown.