شیخ سعدی کی کمال حکایت
ایک شیر بڑھاپے کی وجہ سے کمزور ہو گیا اور چلنے پھرنے سے معذور ہو گیا۔
بھوک سے جب برا حال ہوا تو کسی لومڑی سے مشورہ کیا۔ اس نے کہا۔" فکر نہ کرو،
میں اس کا بندوبست کردوں گا۔"
یہ کہہ کر لومڑی نے پورے جنگل میں مشہور کر دیا کہ شیر بہت بیمار ہے اور
بچنے کی کوئی امید نہیں ہے۔
یہ خبر سنتے ہی جنگل کے جانور اس کی عیادت کو آنے لگے۔ شیر غار میں سر
جھکائے پڑا رہتا اور عیادت کے لیے آنے والے جانوروں کا شکار کرکے اپنی بھوک
مٹاتا رہتا۔
ایک دن لومڑی شیر کا حال احوال پوچھنے کے لیے آئی اور غار کے دہانے پر کھڑی
ہو گئی۔ اتفاقاً اس دن کوئی جانور نہ آیا تھا جس کی وجہ سے شیر بھوکا تھا۔
اس نے لومڑی سے کہا۔" باہر کیوں کھڑی ہو، اندر آؤ اور مجھے جنگل کا حال
احوال سناؤ۔"
لومڑی نے چالاکی سے جواب دیا۔" نہیں میں اندر نہیں آ سکتی۔ میں یہاں باہر
سے آنے والے پنجوں کے نشان دیکھ رہی ہوں لیکن واپسی کے نہیں۔"
حاصل کلام
انجام پر ہمیشہ نظر رکھنے والے ہر قسم کے نقصان سے محفوظ رہتے ہیں۔ |