چیف آف آرمی سٹاف اور پاکستان

چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی 29نومبرکو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔چھ سال تک اس عہدے پر رہنے والے آرمی چیف جنہوں نے نہ صرف آرمی کے اندر بے پناہ تبدیلیاں کی اور عام سپاہی اور جونیئر فوجیوں کو اسکی محنت کا صلہ دیا۔بلکہ انہوں نے پاکستان کی سیاست میں بھی مثبت اور اہم کردار ادا کرکے اپنا نام پاکستان اور فوج کی تاریخ میں سنہرے حرف سے لکھوایا ہے۔ چیف جسٹس کی بحالی کا مسئلہ ہو یا، طاہر القادری کی لانگ مارچ،دھرنا ،پیپلز پارٹی کی حکومت کے پانچ سال پورے کروانے میں ہاتھ ہو یا پھر کراچی اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ،پڑوسی ممالک سے امن کی بات ہو یا پھر اپنے دشمن کو سینہ سپر ہو کر دیکھانا یہاں تک ملکی اور غیر ملکی تعلقات میں بھی ان کا کردار لازوال اور بے مثال رہا۔ ملکی سیاست کے علاوہ آرمی کے اندر انہوں نے جو مقام ،عزت،اور حق عام فوجی کو دیا اسکی مثال بھی آرمی کی تاریخ میں نہیں ملتی ۔فوجیوں کی فلاح و بہبود،رہائشی کالونیاں ہوں یا پھر ان کی تنخواوں میں اضافہ ،فوج سے طبقاتی سوچ کو ختم کرنے میں جو کام چیف آف آرمی سٹاف اشفاق پرویز کیانی نے کیا وہ پاکستان کی آرمی تاریخ میں نہیں ملتا ادارے کیسے چلتے ہیں اور اداروں کو اپنا کام کیسے کرنا چاہے یہ سبق سیکھنا ہے تو ان سے سیکھا جائے ۔چیف آف آرمی سٹاف اشفاق پرویز کیانی کے والد صاحب عام فوجی تھے وہ کسی جنرل،کرنل کے عہدے پر نہیں تھے انہوں نے اپنی فیملی ساتھ رکھی ہوئی تھی ایک دن اچانک آرمی والوں نے کواٹر خالی کروانے کا حکم دے دیا،کیانی صاحب اس وقت سکول میں پڑھتے تھے وہ جب سکول سے واپس ائے تو دیکھا کہ ان کے گھر کا سامان پیک ہے جس سے وہ حیران ہوئے اپنے والد صاحب سے پوچھا کہ یہ کیا ماجرہ ہے ہم اب کہاں جائیں گئے میری تعلیم کا کیا ہوگا،ابھی تو ہمیں یہ گھر خالی نہیں کرنا چاہئے آپ اپنے سینئر سے بات کریں مگر آرمی قانون بس قانون ہے اس میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا والد نے اپنے بیٹے کو سمجھایا اور اس کو آخری فیصلہ سمجھ کر گھر خالی کرنا اور یہاں سے جانا ہی کہا،جس پر کیانی صاحب بہت پریشان ہوئے انہوں نے نہ آپنے دوستوں کو بتایا ہوا تھا نہ کسی استاد کو بس اچانک سب کچھ ہو گیا۔وہ وہاں سے شفٹ ہو گئے ۔فوج میں عام سپاہی یا جونیئر کن کن مسائل،مشکلات سے گزرتا ہے یہ کیانی صاحب کو اچھی طرح اندازہ تھا،کیوں کہ ہر اس تکلیف ،پریشانی، سے گزر رہے تھے جو عام آدمی کو پیش آتیں ہیں۔وقت گزرتا گیا انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کی آرمی جوائین کی پھر وہ تمام سڑیاں عبور کرتے ہوئے راستے کے تمام نشیب و فرازسے گزرتے ہوئے وہ اس مقام تک پہنچ گئے یہاں سے ہو کر ان مسائل اور مشکلات کا حل ممکن تھا وہ کسی ہیلی کاپٹرپر بیٹھ کر کسی پہاڑی کی چوٹی پر نہیں گئے تھے بلکہ راستہ طے کرتے ہوئے مشکلات سہتے ہوئے چوٹی تک پہنچے تھے،جب وہ آرمی چیف بنے تو انہیں اپنا وہ سفر یاد تھا جو یہ طے کر کے یہاں تک آئے تھے،انہیں اپنے جونیئرز کی مشکلات اور مسائل کا با خوبی اندازہ تھا اس لئے انہوں نے سب سے پہلے ان کو حل کر کے عام فوجی کو بھی با عزت زندگی گزارنے کا حق دیا وہ گھر جو ان سے خالی کروایا گیا تھا اس کو بنگلہ بنا کر اس میں رہنے والی آرمی فیملی کو اس وقت تک الاٹ کر دیا جب تک اس فوجی کے بچے تعلیم مکمل نہیں کرلیتے۔یہ کیانی صاحب کے کارناموں کی ایک جھلک ہے جن کو آرمی کا جونیئر طبقہ کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔ان کے ان اقدامات پر سینئر آفیسر بہت ناراض بھی ہوئے مگر انہوں نے اس کی پرواہ نہیں کی۔آرمی میں کیا ترقیاں ہوئیں سیاست میں کیانی صاحب کا کیا مثبت کردار تھا یہ تو میرے جیسے کالم نگار کی اوقات سے بڑھ کر ہے البتہ ادارے چلانے والوں کو چاہیے کہ وہ ان سے سبق سیکھیں،وہ سرکاری ہو یا پرائیویٹ ، یا پھر سیاسی،، اداروں کو کیسے مضبوط کیا جاتا ،یا کامیاب پالیسی کیا ہے یہ سبق کیانی صاحب سے ہمارے ملک کے سیاست دانوں کو ضرور حاصل کرنا چاہیے۔ جب کسی بھی ادارے کا سربراہ اپنے کام سے مخلص اور صاف نیت ہو جب وہ ایک پراسیس اور تمام مراحل طے کرکے آیا ہو تووہ ملک کی عوام کی بہتر خدمت کر سکتا ہے ۔ہمارے سیاست دان ٹی وی شو میں بیٹھ کر اداروں کی مضبوطی کی باتیں تو کرتے ہیں مگر عملی مظاہرہ نہیں کرتے ملک ہوں یا ادارے باتیں کرنے سے نہیں بلکہ کیانی صاحب کی طرح عمل کرنے سے مستحکم ہوتے ہیں ۔چھ سال کے دوران ایسے بہت سے مواقع آئے یہاں ملک کے اندر،لا اینڈ آرڈر کی صورت حال سنگین ہو گئی ،عوام میں بڑے بوٹوں کی بازگشت بھی سنائی دیتی تھی، مگر چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جو ملک و قوم کے لئے نقصان دے ہو ، ہر ایک مشکل کو صبر اور مسائل کو افہام و تفہم سے حل کرنے پر زور دیا،اگر یہ کہا جائے کہ پچھلی پانچ سالہ حکومت کو وقت دینے اور حکومت چلوانے میں اندرون خانہ ان کا بہت بڑا ہاتھ تھا تو غلط نہ ہوگا۔ماضی میں بھی آرمی چیف آتے رہے جو اپنی طاقت کے نشے میں ملک اور قوم پر شب خون مارتے رہے آج تاریخ ان کو سیاہ لفظوں سے یاد نہیں کرتی بلکہ ان پر سو سو فقرے کیسے جاتے ہیں۔ماضی قریب کے چیف بھی اس وقت اسی ملک میں ایک قیدی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ملک، اداروں اور قوم کے ساتھ اگر کسی نے انصاف کیا تو وہ صحیح معنوں میں کیانی صاحب نے کیا جنہوں نے ملک کے لالچی اور خود غرض سیاست دانوں کو بھی یہ سمجھایا کہ ملک کی بہتری کے لئے اپنے اندر مثبت رویہ پیدا کر کے ترقی کی جائے ۔عوام اب یہ دعا کر رہی ہے کہ اﷲ کرے آئندہ بھی کوئی ایسا ہی چیف ملے اس ملک کو جو اپنے جونیئرز کے خیال کے ساتھ ساتھ ملک اور قوم کی عام عوام کا بھی بہتر خیال رکھ سکے۔اچھا انسان اچھا ہوتا ہے اس کو انسان بھی یاد رکھتے ہے اور تاریخ میں بھی وہ زندہ رہتا ہے۔فوجی تاریخ میں ہی نہیں بلکہ کیانی صاحب کا ملکی سیاست میں بھی مثبت کردار ہمیشہ ہمیشہ کے لئے یاد رکھا جائے گا،موجودہ حکومت ان کو تمام تر قومی عزاز کے ساتھ رخصت کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے سبق سیکھتے ہوئے ملکی اداروں کو مضبوط کر کے عام آدمی کی زندگی کو آسان بنائے اور غریب کو اس کے جینے کا حق دے۔مانا یہ سیاست دان آسمان سے اتر کر سیاست میں آئے ہیں ان کو عام آدمی کے مسائل کا اندازہ نہیں مگر یہ اپنی نیت صاف کر کے عوام کے لئے تھوڑی سی ہمدردی رکھ لیں توان کو سب سمجھ آجائے گا ،اگر ایسا نہ کیا تو کل تاریخ ان کو معاف نہیں کرے گی۔
iqbal janjua
About the Author: iqbal janjua Read More Articles by iqbal janjua: 72 Articles with 75006 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.