ملالہ یوسفزئی کو شہرت اور مال ہ دولت ملنے پر مبارک باد
.اور ان کو اس مقام تک پہنچانے والے اہل مغرب اور پاکستان کے چند بڑے میڈیا
گروپس کا شکریہ ! مبارک باد اور شکریہ اس لیئے تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ
ملالہ کو ملنے والی شہرت کی وجہ سے میں حسد میں مبتلا ہوچکا ہوں ،یا پھر
میں اس سلسلے میں کسی قسم کی کوئی کنجوسی کررہا ہوں . لیکن ایک بات جس کو
میں ہضم نہیں کر پارہا اور جو کافی دنوں سے ذہن میں کٹھک رہا ہے وہ یہ کہ .ملالہ
کو جن اعزازات سے نوازا جارہا ہے اس کے بارے میں ہر دفعہ یہ بات لازمی
دہرائی جاتی ہے کہ،یہ سب تعلیم کے لیئے خدمات انجام دینے کی وجہ سے ہے .جس
دن سے میں نے یہ سنا کہ ملالہ نے تعلیم کے لیئے کافی کام کیا .اور آگے چل
کر مزید کام کرنے کا انکا ارادہ ہے .تو میں نے ان کے اس کارناموں سے مستفید
ہونے کا فیصلہ کیا .لیکن مجھے اس وقت شدید مایوسی ہوئی جب مجھ پر یہ حقیقت
آشکار ہوئی کہ ملالہ نے تعلیم کے لیئے نہ تو پہلے کوئی قدم اٹھایا .اور تا
حال ایسے کچھ آثار نظر آرہے ہیں .جب تعلیم کے میدان میں مجھے ”مس ملالہ ،،
کا کوئی کارنامہ نظر نہیں آیا تو میں نے سوچا کہ شائد اہل مغرب کو معلوم نہ
ہو اور وہ ماضی میں ''بر طانوی نشریاتی ادارے کو پشاور میں موجود ان کے
اپنے ہی نمائندے کی طرف سے گل مکئی کے فرضی نام سے بیجھی جانی والی طالبان
مخالف ڈائریوں کو جو بعد میں انہوں نے اپنے دوست اور ملالہ یوسفزئی کے والد
ضیاءالدین یوسفزئی سے مشاورت کرنے کے بعد ملالہ کے نام سے منسوب کیئں تھے
،، کو اب تک ملالہ ہی کا کارنامہ تصور کرتے ہو. اور اسکی وجہ سے انکو اتنی
عزت دی جارہی ہو .میں ابھی اسی سوچ میں تھا کہ ذہن کے کسی گوشے سے آواز آئی
کہ پاگل مت بنو .مغرب کو سب معلوم ہے کہ کہ ملالہ کی جھولی کسی بھی کارنامے
سے خالی ہے .لیکن وہ اس کے باوجود بھی اس پر سرمایہ کاری کررہے ہیں . لیکن
آخر کیوں ؟ کیونکہ اس کے پیچھے ان کے چند اہم اور بڑے مقاصد ہے .
مثلا:1.ملالہ یوسفزئی کی روشن خیالی اور تہذیب و تمدن سے آزادی کو سامنے
لاکر پاکستانیوں بالخصوص پختون معاشرے کے ذہنوں سے اس ملالہ کے تصور کو
کھرچ ڈالنا جس نے افغان سرزمیں پر غیروں کو للکار کر رہتی دنیا تک لوگوں کو
غیرت و حمیت کا ایک زبر دست سبق دیا.2. پہلے ملالہ کو اور پھر ان کے دیگر
دو سہیلیوں شازیہ اور کائنات کو تعلیم کے نام پر باہر لے جاکر اس خطے کے
بچیوں کو یہ پیغام دینا کہ آگر آپ اپنی ثقافت و روایات کو جوتے کی نوک پر
رکھ ٹھوکر مارو .تو ہم تمہیں بھی ہاتھوں ہاتھ لینے کے لیئے تیار ہے.3.ملالہ
کو اتنا ہائی لائٹ کرنا کہ پاکستانی لوگ اپنی معصوم اور بے گناہ بہن و بیٹی
عافیہ صدیقی کو بھول جائے -
مندرجہ بالا حقائق تو بس صرف چند ایک ہے .ورنہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کئی
دیگر چشم کشاء و روح فرسا حقائق بھی سامنے آجایئنگے. تب لوگوں پر یہ بات
مزید واضح ہوجائیگی کہ . نہ تو ملالہ یوسفزئی تعلیم کی علم بردار تھی اور
نا ہی مغرب تعلیم کے میدان میں پاکستان کا خیر خواہ .؎ اگر کسی کو میری ان
باتوں سے شک اور سازش کی بو آتی ہو تو بطور ثبوت یہ ایک حقیقت ان کے سامنے
پیش کرنے کی جسارت کرتا ہوں .اللہ پاک سے امید ہے کہ پڑھنے والے مطمئن
ہوجائینگے .
کراچی میں عافیہ نام کی ایک لڑکی پیدا ہوتی ہے .چونکہ گھر والے پکے اسلامی
ذہن رکھتے ہیں اس لیئے دل پہ بوجھ نہ ماتھے پہ کوئی شکن . بلکہ اسے اللہ کی
رحمت سجھ کر ان کے تربیت میں لگ جاتے ہیں .جب سکول میں داخلے کی عمر ہوجاتی
تو گھر والے اسے سکول میں داخل کردیتے ہیں . وقت تیزی سے گزر رہاہوتا ہے ،اور
بچی کا ذہن اس سے بھی زیادہ تیزی سے ترقی کر رہا ہوتا ہے .اساتذہ حیران بھی
اور مسرور بھی کہ بچی عافیہ ہر سال ٹاپ پوزیشن پر آتی ہے ِ. پاکستان میں
تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسے امریکہ میں فل اسکالر شپ مل جاتا ہے ،وہاں جانے
کے بعد ذرا غور کیجیئے کہ عموما کیا ہوتا ہے امریکہ جیسے آزاد خیال میں
جانے کے بعد . یہی نا . کہ جانے والا ان کے رنگ میں رنگ جاتا ہے اور اپنے
قدروں سے ناآشنا ہوجاتا ہے .لیکن عافیہ کے ساتھ کیا ہوتا ہے ؟ عافہ جب
امریکہ چلی جاتی ہے تو مذہب کو کمبل کی طرح تہ کرکے الماری میں رکھ نہیں
دیتی بلکہ وہ مذہب کو اپنا اوڑھنا ،اور بچھونا بنا دیتی تھے . وہ نہ صرف
خود پابندی سے دین اسلام پر عمل پیرا ہوتی ہے ، بلکہ دوسروں کو بھی احکام
الہی پہنچانے میں ہمیشہ پیش پیش رہتی ہے . وہ نا صرف اسلام کا پیغام زبانی
پہنچارہی ہوتی ہے بلکہ وہ عملا اس کا نمونہ بھی پیش کرہی ہوتی ہے ، مثلا .
وہ اگر مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیئے سر گرم عمل رہتی ہے .تو وہی اولڈز
ہومز جا کر بے یارو مدد گار امریکی شہریوں کا مدد کرنا بھی باعث سعادت
سمجھتی ہے .اور ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ جاری رہتا ہے .دوران تعلیم وہ
اپنی قابلیت کے بل بوتے پر کئی ایوارڈ جیت جاتی ہے .اور اخر میں جب اعلی
تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ مکمل ہوجاتا ہے . تو امریکی حکومت ان کو یہ آفر
کر دیتی ہے کہ ہم آپ کی خدمات سے مستفید ہونا چاھتے ہیں .لہذا فیملی سیمت
آپکو امریکی شہریت دیتے ہیں . لیکن سامنے سے عافیہ کا جواب کیا ہوتاہے ؟
عافیہ انکو کہتی ہے کہ آپ کے تمام آفرز کا شکریہ . لیکن میں نے آپنی تمام
تر خدمات اپنے ملک پاکستان کے لیئے وقف کر رکھی ہے . یہ کہ کر عافیہ
پاکستان واپس آتی ہے . معلوم ہے کونسے پاکستان ؟ اسی پاکستان جہاں سے ملالہ
جیسی لڑکیاں نکل جانا باعث فخر سمجھتی ہے.
بہر حال عافیہ پاکستان آنے کے بعد یہاں کے بچوں اور بچیوں کو اعلی ، بہتر
اور کاآمد تعلیم دینے کی منصوبے پر کام شروع کردیتی ہے .ادھر امریکہ غور سے
یہ سب دیکھ رہا ہوتا ہے اور سوچتا ہے . کہ اگر عافیہ اپنے منصوبے میں
کامیاب ہوئی تو پھر تو مسلمان ایک بار پھر عروج پر پہنچ جایئنگے .اور
صلیبیوں کا غرور خاک میں مل جائیگا . لہذا انہوں نے فورا سے پیشتر اپنے
ساتھ پاکستانی ایجنسیوں کے کچھ ناعاقبت اندیش اہلکاروں کو ملاکر ملت کی
بیٹی عافیہ صدیقی کو تین معصوم بچوں سمیت کراچی سے اغوا کرلیا .
اغوا کے بعد عافیہ کے ساتھ کیا کچھ ہوا .اس پر بہت کچھ لکھا جاچکا ہے اور
آگے چل کر بہت کچہ لکھا جائیگا . فی الحال میرا اپنے مسلمان بھائیوں
بالخصوص پاکستانی بھائیوں کو یہ بتانا مقصود ہے کہ وہ یورپ اور امریکہ جو
آج ہمیں بے وقوف بناکر اور تعلیم کی آڑ لے کر ملالہ کو ہم پر مسلط کرنے کی
کوشش کر رہے ہیں . ان کو کبھی تعلیم کی اصل پاسبان عافیہ صدیقی کا خیال بھی
آئیگا یا نہیں ؟ لہذا آپ سے گذارش ہے کہ آپ یورپ اور امریکہ کا منافقانہ
چہرہ بے نقاب کیجیئےاور پورے ایمانداری سے فیصلہ کیجیے کہ تعلیمی انقلاب کس
کا مشن ہے عافیہ صدیقی کا یا ملالہ یوسفزئی کا ؟ |