شہانی قبیلہ کے سرخیل ،فخرِ خاندان بھکر کے عظیم سپوت اور
ضلع کی سیاست کے اولین رہنماامان اللہ خان شہانی نے1931میں بھکر کے سب سے
بڑے جاگیردار عبداللہ خان شہانی کے ہاں آنکھ کھولی ۔والدین نے اس ہونہار کی
روایتی ناز، لاڈ اور اعلی ٰ اسلامی اور اخلاقی اقدارسے پرورش کی ۔ ابتدائی
تعلیم کے بعدانہوں نے ایف اے علی گڑھ کالج (ہندو ستان )سے کیا ۔یہ وہ زمانہ
تھا جب تحریک پاکستان زوروںپر تھی ۔علی گڑھ کے اس ہو نہار طالب علم نے
تعلیمی میدان کے ساتھ سیاسی سر گرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لینا شروع کر
دیا ۔مسلم لیگ کی قیادت نے اس پر عزم نوجوان کی قابل ستائش سرگرمیوں اور
لیڈرانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے 1947میں اسے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن بھکر کا
صدر بنا دیا ۔زمانہ طالب علمی سے شروع ہونے والایہ سیاسی کیریئرتا دم آخر
جاری رہا ۔قیام پاکستان کے بعد وطن عزیز کو اندورنی مسائل کے حوالہ سے بہت
سی مشکلات در پیش تھیں بھکربھی اس وقت انتہائی پسماندہ تھا اور یہاں زندگی
کی بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے برابر تھیں اس نوجوان میں ملک و ملت کی خدمت
کا جذبہ جاگا اور عملی سیاست کے ذریعہ ملک وملت کی ترقی اور خوشحالی کا سفر
طے کرنے کی ٹھان لی ۔ہمت مرداں مدد خدا کے مصداق 1956میں انہیں ڈسٹرکٹ بورڈ
میانوالی کا ممبر بنا دیا گیا اس دوران انہوں نے علاقائی تعمیر وترقی میں
اپنا بھر پور کر دار ادا کیا ۔جب تھل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا
تو جوہر آباد ،پپلاں ،میانوالی اور لیہ میں اس کے دفاتر قائم کرنے کا فیصلہ
کیا گیا بھکر میں کو اس سہولت سے محروم رکھا گیا ۔اما ن اللہ خان شہانی نے
اس کی سخت مخالفت اور آخرکار ان کی جد وجہد سے نہ صرف بھکر میں ٹی ڈی اے کا
دفتر قائم ہوا بلکہ بھکر ہی TDAکا ہیڈکوارٹر ٹھہرا ۔آج منڈی ٹائون اور چکو
ک میں آبادکاری انہی کے مرہون منت ہے ۔سیاست کی پر خاروادی اور بے رحم عمل
کا یہ سفر جاری رہا ۔کامیابیوں نے خلوص نیت اور اصول پسندی سے کام کرنیوالے
اس پر عزم شخص کے ہر میدان میں قدم چو مے ۔چنا نچہ 1962کے الیکشن میں مغربی
پاکستان صوبائی اسمبلی میانوالی حلقہ 2(بھکر ) سے انہوںنے بھر پو ر کامیابی
حاصل کی اوپانچویں صوبائی اسمبلی کے ممبر بن گئے اس دوران انہوں نے حلقہ کے
عوام کی خدمت میں کوئی کسرنہ اٹھا رکھی ۔اس دوران وہ 9جون 1962تا 8جون
1965صوبائی اسمبلی کے ممبر رہے ۔شاندار کا رکر دگی اور عوامی خدمات کے صلہ
میں حلقہ کی عوام نے 1965میں ایک بار پھرانہیں اسمبلی میں پہنچا دیا ۔آپ
مغربی پاکستان کی چھٹی صوبائی اسمبلی میں 9جون 1965تا 25مارچ 1969 ممبر رہے
۔آٹھویں صوبائی اسمبلی پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے بھکر کے حلقہ پی پی
55،میانوالی 4سے کامیابی حاصل کی اور 9اپریل 1977تا 5جولائی 1977ممبر رہے
۔1985کے غیر جماعتی انتخابا ت میں بھکر کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 62سے
الیکشن لڑا اور مد مقابل کو شکست سے دوچارکر کے ایم این اے کی نشست پر
متمکن ہوئے ۔اس اسمبلی میں 20مارچ 1985سے لیکر صدر پاکستان جنرل ضیا ء الحق
کیجانب سے قومی اسمبلی کے تحلیل ہونے ( 29مئی 1988)تک ممبر رہے ۔سیاست کے
میدان میں رہتے ہوئے انہوں نے بھکر کی ترقی اور خوشحالی میں بھر پور کردار
ادا کیا ۔امان اللہ خان شہانی کی کوششوں سے ہی 1966میں فیکٹو شوگر ملز
دریاخان کا قیام عمل میں آیا جو آجو نصف صدی سے بھکر کے ہزاروں خاندانوں کا
ذریعہ روزگا رہے اور آج بھی 816 خاندانوں کا روزگار اسی سے وابستہ ہے ۔اسی
طرح گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان کیہر ڈیپارٹمنٹ میں بھکر کے طلباء کے
لئے کوٹہ مختص کروانا بھی ان کی علم دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔بجلی پر
ٹیوب ویل سکیم کے تحت کچہ نشیب میں پنجگرائیں تا یوسف شاہ سینکڑوں ٹیوب ویل
بھی انہی کی کوششوں کا مرہون منت ہیں اور آج اسی وجہ سے دریائے سندھ کا یہ
علاقہ سونا اگل رہا ہے ۔
زیادتی عمر اور ضعف کی وجہ سے امان اللہ خان شہانی عرصہ سے علالت میں تھے
آخر 12اکتوبر ہفتہ کے دن لاہور میں اپنی رہائشگاہ پرزیست کا مجازی لباس
جہان رنگ و بو میں چھوٹ کر عالم بقا کی طرف رخصت ہو گئے ۔کیونکہ
سر ِ آب ِ رواں کس کو بقا ہے
اٹھایا جس نے سر ،اک بلبلہ ہے
بساطِ جہاں کی ہے اتنی کہانی
کہ اللہ باقی ہے ،باقی ہے فانی
نماز جنازہ معروف عالم دین اور جمعیت علما ء اسلام پاکستان کے مرکزی سرپرست
مولانا محمد عبداللہ کی امامت میں جمیل سٹیڈیم بھکر میں اد اکی گئی ۔ جنازہ
میں شرکت کے لئے خلقت امڈ آئی تھی امیر و غریب سبھی اپنے محسن اور سیاسی
رہنما کے بچھڑنے پر نوحہ کنا ں تھے۔مرحوم انتہائی شریف النفس ،ملنسار ،غریب
پرور ،علم دوست اور بھکر کی تعمیر و ترقی کا درد رکھنے والے انسان تھے
۔سیاست کے میدان میں انہوں نے خاندا ن کا نام روشن کیا ۔جملہ صفات کے کے
اعتبار سے وہ فخرخاندان تھے ۔
اک روشن دما غ تھا نہ رہا
شہر میں اک چراغ تھا نہ رہا
پسماندگا ن میں انہوں نے تین بیٹے نعیم اللہ خان شہانی ،علیم اللہ خان
شہانی اور سلیم اللہ خان شہانی اور ایک بیٹی چھوڑے ہی ۔ان کے بڑے صاحبزادے
بھی 1990تا1993، 1997تا1999اور 2002تا 2002صوبائی اسمبلی پنجاب کے ممبر رہ
چکے ہیں ۔موصوف پنجاب کے صوبائی وزیر سپورٹس اور مشیر وزیر اعلی ٰ پنجاب کے
عہدوں پر بر اجمان رہے جبکہ علیم اللہ خان شہانی تحصیل ناظم بھکر رہ چکے
ہیں ان کے تیسرے صاحبزادے سلیم اللہ خان سپین میں پی آئی اے کے کنٹر ی
منیجر ہیں ۔ان کے بھائی عنایت اللہ خان شہانی ضلع نائب ناظم بھکر رہ چکے
ہیں ۔2013کے الیکشن میں عامر عنایت خان شہانی نے اپنے بزرگوں کے شاندار
ماضی کے پس منظر میں عوامی خدمت کے جذبہ سے لبریز ہو کر صوبائی اسمبلی کے
الیکشن میں حصہ لیا اور کامیا بی سے ہمکنار ہوئے ۔یہ نوجوان ایم پی اے
مرحوم اما ن اللہ خان شہانی کا مشن جاری رکھے ہوئے ہے اور بھکر کی خوشحالی
کے لئے کوشاں ہے اللہ تعالیٰ اس کی مددکرے ۔مرحوم نے اپنے رفقااور عوام کے
دلوں میں میدان سیاست اور عوامی خدمت کے حوالہ سے جو مقام پیدا کر لیا
تھاوہ مقام ان کے دلوں میں زندہ رہے گا ۔حقیقت میں ایسے لوگ صرف آنکھ سے
اوجھل ہوتے ہیں مرتے نہیں ۔اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس
میں جگہ دے ۔(آمین)
تری لحد پر خدا کی رحمت تری لحد کو سلام پہنچے |