فضائل قربانی

تحریر : ڈا کٹر مفتی محمد اشرف آصف جلالیؔ

قربانی کا عمل انسان کیلئے ایک سالانہ تربیتی کورس ہے۔جو انسان کے اندر جذبہ ایثار ، شوق جہاد اور اپنے خالق کیلئے اپنی خواہشات کو قربان کر دینے کی کیفیت کو پیدا کرتا ہے۔اﷲ تعالیٰ نے انسان کو اپنے لیے پیدا کیاہے اور دوسری طرف کسب حلال اور دنیاوی مال و اسباب سے پیار شرعی طور پر جائز ہے لیکن جس وقت دنیاوی ما ل کی محبت اﷲ تعالیٰ کی محبت کے مقابلے میں آنے لگے تو انسان کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔قربانی کا عمل مال و اسباب کی محبت کو مغلوب اور اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب کرنے کی ایک ٹریننگ ہے جیسا کہ شریعت میں بتایا گیا ہے قربانی اچھے اور خوبصورت جانور کی دی جائے اور اﷲ تعالیٰ کے راستے میں وہ پیش کیا جائے جس سے بندے کا پیار ہو جب انسان ایسے پیارے جانور کو اپنے ہاتھ سے اﷲ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ذبح کرتا ہے تو وہ عملی طور پر یہ ثابت کرتا ہے کہ میری حقیقی محبت مال سے نہیں بلکہ رب ذوالجلال سے ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی محبت کے آگے مال و دولت کی محبت کو قربان کیا جاسکتا ہے ۔قربانی کے ذریعے بندے کو جہاد فی سبیل اﷲ کیلئے تیار کیا جاتا ہے کہ جس کیلئے مال پیش کیا جاسکتا ہے وقت آنے پر اس پرور دگار کیلئے جان بھی پیش کی جاسکتی ہے۔حقیقت میں پوری کائنات ہی انسان کو فلسفہ قربانی سمجھاتی نظر آتی ہے۔کیونکہ پوری کائنات خود قربانی کا عمل پیش کر رہی ہے۔ جمادات اپنی قوت صرف کرکے اور قربانی دے کر نباتات کو اُگاتے ہیں ۔نباتا ت اپنے آپکو سبزیوں اور پھلوں کی شکل میں انسان کیلئے اور چارے کی شکل میں حیوانات کیلئے قربان کردیتے ہیں اور حیوانات اپنے گوشت،دودھ اور سواری ہونے کے ذریعے سے اپنے آپکو انسان کیلئے قربان کر رہے ہیں۔انسان کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ قربانی وصول کررہا ہے تو خود بھی کسی کیلئے قربان ہوجائے ۔اس لیے کائنات کی طرف سے قربانی کا یہ عمل انسان کے اندر اطاعت خداوندی کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔قربانی سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جو اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کرے وہ اﷲ کا محبوب بن جاتا ہے اور اﷲ اس کے ذکر کو دوام عطا فرماتا ہے اور دوسروں پر اسکی اطاعت کو لازم کردیتا ہے۔رسول اکرمﷺ سے صحابہ کرام ؓنے پوچھا:یہ قربانیاں کیا ہیں؟آپﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہیں۔صحابہ کرام ؓ نے پوچھا :یارسول اﷲ ﷺ ہمارے لیے اس میں کیا ہے؟آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے لیے قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں نیکی ہے۔صحابہ کرام ؓنے پوچھا: یارسول اﷲ ﷺ اگر جانور اُون والا ہو تو پھر کیا حکم ہے؟فرمایا اس کے بھی ہر بال کے بدلے نیکی ہے۔لہٰذا قربانی ہمارے لیے سنت ابراہیمی بھی ہے اور سنت مصطفویﷺ بھی ہے۔
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 118525 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More