ایک چھوٹا بچہ اور ملک کے وزیر خزانہ

ملک کے مشیر خزانہ ، محکمہ خزانہ کی ایک بچے کے ساتھ لین دین میں دھوکہ دہی - الزام ہی سہی

ایک چھوٹے بچے کو اپنے کھلونے کے لیے ١٠٠ روپے چاہیے تھے اس نے اپنے والدین سے فرمائش کی تو انہوں نے کہا کہ بیٹا مہینے کے آخری دن چل رہے ہیں اگلے مہینے تک انتظار کرلو۔ اور پھر والد محترم نے عام پاکستانیوں کی طرح وزیر خزانہ کو کوستے ہوئے کہا کہ فلاں فلاں بڑا وزیر خزانہ بنا پھرتا ہے اور لوگوں کی جیب میں پیسے مہینہ ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجاتے ہیں چاہے جتنی کفایت شعاری کرلو۔

چنانچہ اس بچہ نے فیصلہ کیا کہ خدا تعالیٰ کو ایک خط لکھا جائے اور ان سے ١٠٠ روپے مانگے جائیں۔ چنانچہ اس نے ایک خط لکھا اور محکمہ ڈاک کے لیٹر باکس میں ڈال آیا۔ جس میں اس نے خدا تعالیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے ١٠٠ روپے قرض کی درخواست کی۔

اب محکمہ ڈاک کے ایک شرارتی ملازم نے اس خط کو ایک اور لفافے میں بند کیا اور اس پر پاکستان کے مشیر خزانہ کا پوسٹل ایڈریس ڈال دیا اور اپنی جیب سے اس پر ضروری ٹکٹ چسپاں کر کے اس خط کو حوالہ ڈاک کیا۔

اب جب یہ خط سفر کرتا ہوا مشیر خزانہ تک پہنچا تو اس کی رگ ظرافت پھڑک اٹھی انہوں نے سوچا کہ چلو اس بچے کے لیے ٥٠ روپے بھی مناسب رقم ہو گی تو انہوں نے اپنے سیکریٹری سے کہا کہ ایک لفافے میں ٥٠ روپے رکھ کر اس بچے کے گھر پر روانہ کر دیا جائے۔ چنانچہ حکم کی تعمیل ہوئی اور اس بچے کے گھر وہ لفافہ پہنچ گیا جس میں ٥٠ روپے رکھ دیے گئے تھے۔

اب بچے کے پاس وہ لفافے پہنچا اور اس میں اس نے ٥٠ روپے پائے تو اس نے سوچا کہ چلو خدا تعالیٰ نے ٥٠ ہی بھیج دیے اس کا شکریہ ادا کرنے کے لیے چھوٹے بچے نے ایک شکریہ کا خط بھی خدا تعالیٰ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اس خط کا مضمون کچھ اسطرح تھا۔

پیارے اللہ میاں۔

آپ کا شکریہ کہ آپ نے مجھے پیسے بھیجے۔ مگر ڈاک پر محکہ خزانہ کی مہر دیکھ کر ایک بات آپ کی اطلاع کے لیے عرض ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ نے تو ١٠٠ روپے ہی بھیجے ہونگے، مگر وہ آپ نے وزارت خزانہ کے زریعے کیوں بھیج دیے۔ ادھر جو نااہل اور غیر زمہ دار لوگ تعینات ہیں انہوں نے آپکے بھیجے ہوئے پیسوں میں سے ٥٠ روپے ٹیکس اور پتہ نہیں کون کون سی مد میں کاٹ کر مجھے صرف پچاس روپے ہی بھیجے ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ آئندہ پیسے کی لین دین میں وزارت خزانہ کو مت دخل دینے دیجیے گا۔

آپکا بندہ
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 495307 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.