پختونوں کی خون کی قیمت

پاکستان کے تیسری مرتبہ بننے والے وزیر اعظم جناب میاں محمد نواز شریف آج کل امریکہ کے دورے پر ہیں بعض لو گوں نے ان کے اس دورے سے بہت ساری تو قعا ت وابستہ کر رکھی ہیں۔خصوصا ڈرون حملوں سے متعلق اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ کیا نواز شریف امریکہ سے ڈرون حملے بند کروانے میں کامیاب ہو جا ئینگے یا نہیں؟خود نواز شریف نے بھی اس عز م کا اظہار کیا ہے کہ وہ امریکہ کے صدر اوباما کے سامنے ڈرون حملوں کا معاملہ اٹھا ئینگے۔کیا واقعی میاں نواز شریف ڈرون حملے رکوانے میں کا میاب ہو جا ئینگے ؟ یہی وہ سوال ہے ،جس کا ہم سب کو انتظار ہے اور اس کا جواب جاننے کے لئے پاکستانی عوام بے چین ہے۔مگر یہاں سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ کیا پاکستانی قیادت میں اتنی ہمت و جراء ت موجود ہے،جو امریکی صدر اوباما کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنا مو قف مو ثر انداز میں پیش کر سکے ؟کیا پاکستانی قیادت کے دل و دماغ میں بھوک کی وہ شدت باقی نہیں رہی جو دو جمع دو کا جواب چار روٹیاں دیتی ہیں؟اور سب سے بڑی بات یہ کہ کیا ڈرون حملے رکوانا ہماری قیادت کی تر جیحات میں شامل بھی ہے یا ایسی باتیں صرف عوام کی نظروں میں اپنا قد بڑھانے کے لئے کی جا رہی ہیں،جبکہ اصل مقصد امریکہ سے ڈالروں کا وصول ہے،خواہ اس کے بدلے پختونوں کے مزیدخون کی قیمت کیوں نہ چکانی پڑی۔

ان سوالات کاجواب ڈھونڈنے کے لئے جب ہم اپنے ذہن پر زورڈالتے ہیں تو ہماری توقعات خدشات میں بدل جاتی ہیں۔اس لئے کہ ما ضی اس بات کی گواہ ہے کہ ہماری قومی قیادت ہمیشہ امریکہ سے مر عوب رہی ہے اور ان کے ذہن میں یہ بات راسخ ہو چکی ہے کہ ہماری کرسی اقتدار کا دار و مدار امریکہ کی خو شنودی پر منحصر ہے، وہ چاہے تو ہمار ا اقتدار و وقار قائم رہے گا، اس کی مر ضی نہ ہو تو ہمارے ٹانگوں سے اقتدار کی کر سی کھینچ دی جا ئیگی۔اس خوف کی وجہ سے وہ امریکہ قیادت کے سا منے ڈٹ کر بے خوف ہو کر جرات و بے با کی کے ساتھ بات نہیں کر سکتے،اور گو مگو کی صورتِ حال سے دو چار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان امریکہ کے ساتھ ہر سودا میں خسارے میں رہتا ہے۔علاوہ ازیں ہماری قیادت کی نظر مسائل پر کم اور ڈالروں پر زیادہ ہو تی ہے ،وہ جو کہتے ہیں کہ کسی بھوکے سے پو چھو کہ دو اور دو کتنے ہو تے ہیں ؟تو وہ جواب میں کہتا ہے ، چارروٹیاں۔یہی حال ہمارے حکمران لیڈروں کا ہے کہ وہ امریکی قیادت کے سامنے ہمیشہ اپنی بھو ک کا اظہار کرتے ہیں۔مدد یا امریکہ مدد، پکا رتے ہیں پھر امریکہ ان کے جھولی میں کچھ نہ کچھ ڈال ہی دیتا ہے، اور اگلے دن ڈرون حملہ کردیتا ہے، مگر خون ہمیشہ پختونوں کا ہی بہتا ہے، ڈرون حملہ ہو یا خود کش حملہ، خون پختونوں کا ہی بہے گا، مرنے والے عوام میں سے ہوں یا پو لیس کے جوان، تعلق ان کا لا زما پختونوں سے ہی ہو گا۔گویا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ امریکہ پاکستان کو جو مدد ڈالروں کی صورت میں دیتا ہے ،وہ پختونوں کی خون کی قیمت ادا کر رہاہو تا ہے اور غالب گمان یہ ہے کہ اس مر تبہ بھی وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ ء امریکہ میں بہت سارے مفاہمتوں کے یاد داشتوں پر دستخط ہو نگے، دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم دہرایا جا ئیگا۔قرضوں اور دیگر معاشی مدد کو اس طرح پیش کیا جائیگا جیسے امریکہ نے پاکستان کو بڑے معاشی مدد کا اعلان کیا ہو، اور نواز شریف کا دورہ نہایت کامیاب رہا ہو، عوام کو یہی تا ثر دی دیا جا ئیگا مگر در حقیقت پختونوں کے خون کے بدلے  امریکہ سے کچھ مراعات حاصل کی جا ئینگی اور امریکہ اس کے بدلے اس امر کی یقین دہانی حاصل کرنے کی کو شش کرے گا کہ 2014میں وہ افغا نستان سے بحفا ظت نکل جا ئے ، اور اپنی جو فوج افغانستان میں چھوڑ دے اسے بھی تحفظ حاصل ہو اور افغا نستان میں 2001سے پہلے والے حالات پیدا نہ ہوں ۔

قارئین ! جب آپ یہ کالم پڑھ رہے ہو نگے تو نواز شریف اور اوباما کی ملاقات ہو چکی ہو گی اور میڈیا کے ذ ریعے بہت ساری با تیں آپ تک پہنچ چکی ہو نگی، دیکھئیے، کیا ہو تا ہے۔ڈرون حملے بند ہو تے ہیں یا پختونوں کی خون کی قیمت لگائی جا تی ہے اور ڈرون حملوں ، خود کش دھماکوں اور سڑک پر نصب دھماکوں کے ذریعے پختونوں کے خون کا بہاوٗ حسبِ معمول جا ری و ساری رہتا ہے ۔۔۔۔۔۔

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315820 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More