ایک دہائی ہونے کو ہے کہ مظلوم
اور لاچار پاکستانیوں پر ڈرون حملے جاری ہے. جن میں اب تک ہزاروں بے گناہ
افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں . جبکہ ہزاروں زندگی بھر کے لیئے معزور بھی ہو
چکے ہیں .لیکن آفسوس کہ حکمرانوں کی بذدلانہ اور منافقانہ رویوں اور
پالیسیوں کی وجہ سے ایک ایٹمی طاقت ہوکے بھی ہم اہل پاکستان خود کو نہایت
بے کس اور مجبور پاتے ہیں . اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ 2004 سے لے کر
اب تک جتنے بھی ڈرون حملے ہوچکے ہیں .ان میں ہمیشہ بے گناہ افراد ہی نشانہ
بنے ہیں . بلکہ نہ صرف بے گناہ بلکہ اسلام اور پاکستان دوست افراد ہی نشانہ
بنے ہیں . لیکن تعجب کی بات تو یہ ہے کہ ہم نے یہ ظالمانہ حملے روکنے کی
بجائے ہمیشہ حملے کرنے کے لیئے امریکہ کو شہ دی ہے . گو کہ ہمارے حکمران
ہمیشہ سے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم ان حملوں کے خلاف ہے
.کیونکہ یہ ہماری خود مختاری کے خلاف ہے.لیکن اب انسانی حقوق کی عالمی
تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرکے جن حقائق کو
سامنے لایا .اس کے مطابق اسٹریلیا،جرمنی اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ پاکستان
بھی ان ممالک میں شامل ہے .جو غیر قانونی ڈرون حملوں میں امریکہ کے ساتھ
غیر قانونی طور پر تعاون کررہے ہیں .ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ڈرون
حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں .اور یہ کارروائیاں عالمی قوانین اور
انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے.ایمنٹسی انٹرنیشنل کے پاکستان پر محقق
مصطفیٰ قادری کا مزید کہنا تھا کہ’ڈرون حملوں کے ارد گرد رازداری کے پردے
میں امریکی انتظامیہ کو عدالتوں اور عالمی قوانین کے دائرہ کار سے آزادکرکے
قتل کرنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ اپنے ڈرون
پروگرام کے بارے میں حقائق سامنے لائے اور ان لوگوں کو جو اس کے ذمہ دار
ہیں سزا دے‘۔
انھوں نے مزید کہا ’ڈرون حملوں کے متاثرین کی داد رسی کی امید تو دور کی
بات امریکہ بعض حملوں کے بارے میں ذمہ داری ہی قبول کرنے کو تیار نہیں
ہے.اس موقع پر انہوں نے بعض حملوں کی تفصیل بھی بیان کی ، کہ کس طرح ایک 68
سالہ معمر خاتون کھیتوں کام کرتی ہوئی امریکی ڈرون حملے میں شہید ہوئی ،اور
قریب یہ موجود ان کے پوتے اور پوتیاں شدید زخمی ہوئی .جن میں بعض کے علاج
کے لیئے ان کے اہل خانہ کو اپنی زمینیں اونے پونے داموں بیچنی پڑی .ایمنسٹی
انٹرنیشل اور ہیومن واچ کے اس مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ بھی بتایا گیا کہ
کس طرح امریکی درندوں نے تعلیم کا دیا جلانے والی لڑکیوں کے سکول کو ڈرون
اٹیک کا نشانہ بنایا اور ان معصوم کھلیوں کو مسل ڈالا .اس کے علاوہ تھکے
ہارے مزدوروں کو ، جنازوں ،بازاروں کو ،زخمیوں کو اٹھانے والوں کو اور اپنے
روزمرہ کے کاموں مصروف قبائلیوں کو ڈرون حملوں سے نشانہ بنانا امریکیوں کے
وہ مظالم ہیں. جو کسی بھی طور قابل معافی نہیں .اور جس نے پہلے اقوام متحدہ
اور اب ہیومن رائٹس اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسے تنظیموں کو چیخنے پر مجبور
کردیا .
یہاں یہ بات واضح کرتا چلوں کہ ان حملوں کی تباہ کاریاں یقینا ان عالمی
تنظیموں کے بتائے ہوئے اعداد وشمار سے کہیں زیادہ ہونگے .لیکن بہرحال یہ
بھی غنیمت ہے کہ ان مظالم کو جن عالمی تنظیموں نے اجاگر کیا ہے ،انکے نام
اور اچھی ساکھ پوری دنیا میں مشہور اور موجود ہے .اسی لیئے ان کے بیان کئیں
گئے حقائق کو امریکہ سمیت کسی کے لیئے بھی جھٹلانا شائد اتنا اسان نہ ہو.
لہذا اب حال ہی میں بھاری ووٹوں سے منتخب ہونے والی نواز حکومت کا اصل
امتحان شروع ہوچکا ہے.اور ان کے سامنے اب صرف دو ہی راستے ہیں کہ تو وہ
ماضی کی حکومتوں کی طرح ڈرون حملوں کی حامی رہے .یا پھر اپنے انتخابی منشور
کے مطابق ڈرون حملوں کے مخالف .
پس اگر نواز حکومت ڈرون حملوں کی حامی ہے ،تو پھر تو یقینا وہ” ہاتھی کے
دانت کھانے کی اور ،دکھانے کی اور،، والی پالیسی ہی جاری رکھیں گے .لیکن
اگر وہ یعنی نوازلیگ چاہتی ہے کہ ڈرون حملے بند ہو ،تو پھر اسے یہ موقع
ہاتھ سے جانے نہیں دیانا چاہیئے .بلکہ ان رپورٹس کو بنیاد بناتے ہوئے عالمی
ضمیر پر دستک دینا چاہیئے .اور اقوامتحدہ کو بھی ان کے بھولے ہوئے کام یاد
دلانے چاہیئے.اس کے ساتھ ساتھ او. آئی. سی کے نیم مردہ جان کو کومے سے
نکالنے کی کوشش کرکے اور دوست ممالک کو اعتماد میں لے کر امریکہ کے آگے ایک
سرخ لکیر کینھچ دینا چاہیئے .لیکن اگر اسکے باوجود امریکہ باز نہیں آتا تو
پھر یہ شاہین ،یہ غوری ، یہ غزنونی جس مقصد کے لیئے بنائے گئے ہیں ،انہیں
اس مقصد کے لیئے استعمال بھی کرنا چاہیئے.جہاں تک بات ہے پاکستانی معاشی
صورتحال کا تو ہمیں یہ بات ہر گز نہیں بھولنی چاہیے کہ سرکاری اعدادوشمار
کے مطابق پچھلے بارہ برسوں میں امریکہ نے کھڑی شرائط کے ساتھ ہمیں پندرہ
ارب ڈالر کا امداد دیا ہے . جس کا بیشر حصہ پاکستان میں انہی کے منصوبوں پر
سرف ہواہے .جبکہ اس کے مقابلے میں ہم نے معاشی میدان میں جو نقصان اٹھایا
ہے .وہ ہے . ایک سو دو ارب ڈالر.جبکہ دیگر نقصانات اس کے علاوہ ہے . لہذا
اب نواز حکومت کمرہ امتحان میں ہے .اور ہماری دعا ہے کہ وہ اس اہم پرچے کو
اچھے نمبروں سے پاس کرنے میں کامیاب ہوجائے. |