یہ ایک بہت بڑا انجینیئرنگ کا
کام تھا -کمپنی کے منتظم اعلٰی سے لیکر ایک عام کارکن تک اس کی کامیابی کے
لئے دعا گو تھے
کام ہی ایسا تھا کہ اس کے سبب اس سے ملحق دوسرے کارخانے بھی بند تھے- ایک
بہت بڑا تالاب تھا جس کی گہرائی شہر میں واقع پانچ منزلہ فلیٹ مثلآ حسن
سکوئر ، الاعظم پلازہ کے برابر تھی -اس کی تہہ میں مرمت کا کام تھا بیرون
ملک سے آئے ہوئے سول انجینرنگ کے ماہرین بھی کام کا جائزہ لینے کے لئے
موجود تھے -اس مرمت کے لئے پورے تالاب کا پانی خالی کرنا ضروری تھا- یہ
تالاب بھی کیا تھا مختلف اقسام کے پانیوں کا مجموعہ - کبھی سمندری پانی
آگیا -کبھی تیل ملا پہنچ گیا - کبھی زنگ آلود پانی مل گیا - اور تو اور
کبھی گرم پانی ہی شامل ہوگیا -جلے لوھے کا برادہ ملا پانی تو آتا ہی رھتا
تھا - کام زور و شور سے جاری تھا - پمپ متواتر چل رہے تھے -کارکنان ایک
دوسرے کو ہدایات دیتےھوئے آوازیں دے رہے تھے -کچھ صاحبان اوپر دیوار پر
کھڑے معائنہ کر رہے تھے - وہ بالکل چھوٹے چھوٹے بونوں کی طرح لگ رہے تھے -
ہم جو نیچے کھڑے تھے انہیں بونے لگ رھے تھے اور وہ ہمیں -واہ اللہ کی کیا
کرشمہ آرائی ھے-- اچانک چیف انجینئر نے مجھے اشارہ کرکے ایک عجیب مخلوق کی
طرف توجہ دلائی - یہ غالبآ مینڈک تھا -بڑے سائز کا -میرے ہاتھ کے پنجےکے
برابر -لیکن اس کی ساخت عجیب سی تھی - اس کی دو انچ کی دم سلامت تھی -شایدآپ
کو علم ھو کہ مینڈک جب پیدا ھوتا ھے یہ دم دار ھوتا ھے پھر آہستہ آہستہ اس
کی دم جھڑ جاتی ہے اور وہ مینڈک بن جاتا ہے --میں نے مینڈک سے پوچھا "مینڈک
یہ تجھے کیا ہوا ؟کیا افتاد پڑی کہ یہ حال ہو گیا؟ اس نے پیر اٹھا کر اپنے
منہ پر رکھ لیا اور مجھے خاموش رہنے کا اشارہ کیا - مجھے ایک طرف ایک
کونےمیں لے گیا اور بولا "بھائی خاموش رہیں - میں نے اپنے برادری والوں
سےبھی یہ بات چھپائی ہے - آج کل میڈیا والے ہم جیسوں کی تلاش میں رہتے ہیں
-میڈیا میں شور مچ جائے گا -میں تمھیں داستان غم سناتا ہوں لیکن اس وصیت کے
ساتھ کہ یہ داستاں میرے مرنے کے بعد لوگوں کو سنا ؤگے -
آج اس واقع کو تیس برس گزر گئے ہیں - کئی برساتیں آئیں اور گزر گئیں- کئی
حکمران ائے اور چلے گئے - وہ مینڈک نما مچھلی یا مچھلی نما مینڈک بھی اس
جہاں سے رخصت ہو گیا ہوگا - اس نے کہا تھا میاں جی یہ جین کا نظام بھی عجب
ہے- ایک نسل سے دوسری نسل ، ماں باپ سے بچوں کو منتقل ھوتا رہتا ھے - لیکں
خورک خراب ہو تو سب جین فیل ھو جاتے ہیں -اور خوراک اچھی بھی ھو تو تب بھی
دوسرے اسباب کے سبب فیل ھو جاتے ہیں -وراثت کا خاتمہ ہو جاتا ہے - سو میرے
ساتھ بھی یہی ہوا - صحیح قسم کے جین لیکر اس دنیا میں وارد ہوا تھا -اس
پانی کے تالاب میں آرام سے رہتا تھا -نغمے گاتا تھا - لیکن تم آدم زادوں نے
اس پانی کا بیڑہ غرق کر دیا - اس میں کیا نہیں شامل - سو میرے جسم کی ساخت
ہی بدل گئی - صحیح خورک ملتی تو میرا یہ انجام نہ ہوتا -
تب مجھے یاد آیا کہ ایک پودا بھی گھر سے باہر لگے باغیچے میں ایسی ہی شکایت
کر رہا تھا - پودے نے کہا تھا کہ آپ نے مجھے اس چھوٹے سے گملے میں لگایا -
کھاد کم دی - خوراک صحیح مہیا نہیں کی اور میری جین متاثر ہوئی - اب میرے
پتے جو ستارے کی طرح نوکدار ھوتے تھے نہیں بن سکے -مجھے صحیح خوراک دیں
-وٹامن کا خیال رکھیں - مٹی کی خاصیت صحٰیح کروائیں پھر مری چال دیکھ لیں -
وہی ستارے کی طرح نوکدار -وہی چاند کی طرح چمکدار - آہ انسان خاکی نے میرے
ساتھ کیا کیا ظلم روا نہ رکھا
میں نے اندازہ لگایا کہ یہ خوراک ہی جو مسکولر ڈیسٹرافی Muscular Dystrophy
کے مرض کو جنم دیتی ہے - مسکولر ڈیسٹرافی بھی ایک عجیب بیماری ھے - اس میں
بچوں کے جوڑوں میں اچانک مسئلے پیدا ھو جاتے ہیں اور عمر کے ساتھ پورے جسم
کے جوڑوں تک پھیل جاتے ہیں -بچہ بالکل معذور ھو جا تا ھے - یہ موروثی
بیماری ہوتی ہے اور ماں سے منتقل ھو تی ھے - اور ماں سے بھی صرف بیٹے کو
بیٹی کو نہیں -بہت کم ایسے کیس ھوتے ہیں جن میں یہ ماں سے بیٹی کو منتقل ہو
-اس کا افسوس ناک پہلو یہ ھے کہ اس کا علاج اب تک دریافت نہیں ہو سکا - یہ
چار ہزار میں سے ایک بچے کو ہوتا ھے اس لئے اس کے بارے میں معلومات اتنی
عام نہیں -اس کی تشخیص کے لئے ایک ٹیسٹ "سی پی کے" برائے ہڈی کرواتے ہیں
اگر خوراک صحیح ہو تو وقت سے پہلے اس پرقابو پانے کے امکانات ہیں چاہے یہ
کیسی موروثی بیماری نہ ہو - جب پاک سوزوکی کمپنی کے سابق ڈائرکٹر انتظامی
امور میجر ریٹائرڈ صغیر احمد صاحب نے بھی مجھ سے اتفاق کیا تو مجھے خوشی
ہوئی کہ مینڈک ، پودے اور ہم انسانوں کی آراء میں ھم آھنگی ھے-
میجر صاحب کہہ رہے تھے جب اس کا علاج نہیں تو کیوں نہ خوراک کے ذریعے اس کو
قابو میں لانے کی کوشش کی جائے - ان کا کہنا تھا کہ خوراک میں ایک چیز ہوتی
ھے جسے کولیں کہتے ہیں - یہ پٹھوں سے سی پی کے کے اخراج کو کم کرنے میں
معاوں ثابت ھوتی ہے اور اس مرض میں کمی کا باعث بن سکتی ہے - کولیں گائے کی
کلیجی میں سب سے زیادہ ھوتی ھے -مرغی کی کلیجی ،انڈے کی زردی اس کا بہت سا
ذخیرہ رکھتی ہیں - اسی طرح وٹامن ای بھی اس مرض کے لئے رکاوٹ کا باعث بنتا
ھےوٹامن ای کیلا ، مکئی پیلی ، مچھلی کا تیل ، پالک ،انڈے کی زردی میں بہت
مقدار میں ھوتی ہے - میجر صاحب اپنی ایک ویب سائٹ کے ذریعے اس پر روشنی ڈال
کر خوراک کے بارے میں بتاتے رھتے ہیں
کراچی میں مرض کا شکار لوگوں کے لئے ایک انجمن بنی ہے- اس کے صدر عدنان
سرور خود بھی اس کا شکار ہو چکے ہیں -اس کے علاوہ ان کی بہن اور اور ایک
دوسرے بھائی بھی اس میں مبتلا ہیں - وہ اپنی بساط کے مطابق اس کے بارے میں
معلومات لوگوں کو مہیا کر رھے ہیں - فیس بک کے ذریعہ اس بارے میں اچھی خاصی
معلومات فراہم کی ہیں - 26 مارچ کو اس بارے میں آگہی کا ایک سیشن آرٹس
کونسل کراچی میں کیا گیا تھا - اس میں ماضی کے مشہور اداکار قاضی واجد نے
شرکت کی - |