ویکنٹ پوسٹ آف پاکستان ایمبیسی ان اُسلو

ویکنٹ پوسٹ آف پاکستان ایمبیسی ان اُسلو
آج ویکنسیز دیکھتے ھوے جب کوئ ڈنگ کی ویکنسی نظر نہ آئ تو سوچا کہ یار کیا ھم نے کوئ اؤدھار تھوڑا کھایا ھے کہ مریں یا جیئں نوکری یہاں کرنی ھے بھاڑ میں جاۓ یہ یورپ کہ درختوں پر لگی ھوئ افسانوی نوکری اور خوشحالی کے ڈرامے جہاں آپکو کھانا پکانے سے لیکر گھر کی صفائ بھی ماسیوں کی طرح خود کرنی پڑےـ کون کہتا ھے کہ ھمارا ملک غریب ھے کہ جہاں کسی بھی اچھی نوکری سے انسان کی جان ھر جنجھٹ سے چھوٹ جاتی ھے جبکہ یہاں تو کیا منسٹر اور کیا پرائم منسٹر سب کہ سب دفتروں کہ کام سے فارغ ھوتے ھی ھانڈی روٹی اور جھاڑو پونچھا کی فکر میں لگ جاتے ھیں –خیر یہ سب سوچنے کہ بعد پکا ارادہ کر لیا کہ (لوٹ کہ بدھو گھر کو جاۓ )کہ محاورے پر عمل کرنے سے پہلے کچھ معلومات کہ لیے اپنی ایمبسی کی ویب سائیٹ پر جانا پڑا تو کیا دیکھتے ھیں کہ ایک زبردست ویکنسی باہنیں پھلاۓ ھر وزیٹر کو چیلنج کر رہی تھی کہ اگر دم ہے تو آؤ مجھے حاصل کرو۔۔۔اور پوسٹ بھی کیا شاندار ھے؟
دل تھام لیجۓ کہ کوئ ایسی ویسی بھی نہیں بلکہ ایمبسیڈر کی ویکنٹ پوسٹ ھے !!!

جی جناب اپنی پاکستانی ایمبسی اُسلو میں کئ ماہ سے ایمبسڈر صاحب کی پوسٹ ویکینٹ ھے اور ھم یورپ فوبیاز کو خبر نہیں۔۔۔اس کو کہتے ھیں چراغ تلے اندھیرا۔
ھم نے جلدی جلدی اپنی سی وی پر نظر ڈالی کہ کہیں کوئ اور نہ لے اُڑے۔۔۔

خیر سے کٹر پاکستانی ھوں اور یہی نہیں عشق کی حد تک وطن پرست بھی ھوں تعلیم بھی ٹھیک ھے ایم ایڈ ھوں اور ایچ ای سی سے بھی یہاں کی گورنمنٹ کنفرم کراکر تسلی کرا چکی ھے-خیر سے دو کتابیں اور کئی آرٹیکل بھی لکھ چکے -اور فاٹا جیسے انٹرنیشنلی فیمس ایریا میں طالبان کہ ساتھ دو دو ھاتھ کر چکے ھیں کیونکہ ھم ٹھرے ایکٹوسٹ لہزابہت منجھے ھوے کھلاڑی ھیں اسکے علاوہ یہاں کی پولیٹکل پارٹی اور سوشل سرکل میں بھی شناسائ ھے رہی سہی کسر یہاٰں کی زبان جو پشتو سے بھی مشکل ھےمگر ہم کم از کم اپنا مطلب نارویجن کو خوب سمجھا سکتے ھیں اس لیے میں کسی بھی نیۓ رنگروٹ سے زیادہ پاکستان کہ کئ پراجیکٹس ان نوشکوں سے کھڑے کھڑے مکمل کروا سکتا ھوں۔۔۔مگر۔۔اگر۔۔ یہ بیچ میں ظالم اگر،مگر آگۓ۔۔۔۔جی جناب مگر۔۔۔ اس لیے کہ آجکل جموریت کا دور دورہ ھے اپنے پاکستان میں !

لیگی اور وہ بھی شیر والے حکومت میں ھیں ـ وہ بھلا اپنے پنجھے سے کسی بھی پوسٹ کو بغیر ڈھکار کے چھوڑ سکتے ھیں۔۔ نہیں نہ !اور پھر نہ ھم پنجابی اور نہ ھی لاھوریے۔۔ ھم ٹہرے فاٹا کہ علاقہ غیر کہ غیر لوگ جن کا پاکستان کے لیے ایک ھی کام ھےیعنی نام نہاد کرایے کہ فوجیوں کا کردار ادا کرنا اور کرایا بھی پاکستان کہ کرتادھرتاؤں کہ جیب میں جمع کرانا۔۔۔

اس لیے یہاں بہت موٹا اگر آجاتا ھے کہ ھم تو قبائلی ھونے کہ ناطے اہل ہی نھیں پر کوئ بات نہیں ۔پشتو میں کہاوت ھے" کہ مجھے نہ سہی تو میرے کسی اپنے کو سہی عزت اور مقام ملے"کہنے کا مطلب ھے کہ کسی بھی مسلم لیگی شیر والوں کو سہی کیونکہ دوسرے کونسے اپنے مامے کہ پُتر لگتے ھیں پر خیال رھے یہاں آنے سے پہلے اپنے شیروالے پنجہے لاھور میں چھوڑ کر آئیں اگر یہاں کی گورنمینٹ نے دیکھ لیے تو یہ کسی کا لہاظ نہیں کرتے بلکل ایسے جیسے تُرابی صاحب تیر کو کمان میں رکھ کر پاکستان سے آے تھے اور یہاں تیرکمان کہ بجاۓ قلم کمان کی نہ صرف حوصلہ آفزائ کرتے تھے بلکہ بانفس نفیس خود شرکت سے قلمکاروں کا سر فخر سے بلند کرتے تھے ـ لہزا ڈٰئیر شیرو اگر شکار سے فرصت مل گئ ھو تو اب اپنی زمہ داریوں کی فکر کرو کیونکہ جنگل کا شیر بھی پیٹ پوجا کہ بعد اپنی رعایا اور جنگل کے نظام اور تحفظ پر بھر پور توجہ دیتا ھے اور ھم رعایا بھی اپنے شیروں سے بھرپور تعاون کہ لیے چشم براہ ھیں امید ھے پاکستانی ایمبسی کی ویکنٹ پوسٹ جلد کوئ شیر پُر کر لےگا!

Zaib mahsud
About the Author: Zaib mahsud Read More Articles by Zaib mahsud: 7 Articles with 6484 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.