اردو شاعری کا سفر

شاعری کیا ہے:

شاعری کی مکمل تعریف لکھنا تو شاید ناممکن ہو لیکن مختصر طور پر شاعری شاعری جذبات کے اظہار کا ایک خوبصورت اور لطیف ذریعہ ہے۔۔۔۔ اور اسکو یوں بھی بیان کیا جا سکتا ہے۔۔
١۔ جذبات کا اظہار،تجربات کا بیان،اور خیالات کو پیش کرنا
٢۔ حقائق کو بیان کرنا
٣۔ زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اپنے جذبات میں ڈھال کر پیش کرنا
٤۔ تمدن،تہذیب اور ثقافت کے مختلف پہلوؤں کو شعروں میں ڈھال کر پیش کرنا
٥۔ معلومات اور فنون کو ایک لڑی میں پرونا
٦۔پڑھنے والے اور سننے والے کے جذبات میں ولولہ پیدا اور جوش پیدا کرنا
٧۔عام واقعات کو بھی اس طرح بیان کرنا کہ پڑھنے والا متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔

شاعری ایک عالمگیر تحریک ہے اور دنیا کی ہر زبان میں شاعری کا عنصر کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے۔۔۔صنف مخالف سے محبت پیار کا اظہار ہو یا معبود حقیقی اور اسکے محبوب سے عقیدت کا بیان یا جبر و استبداد کے خلاف مزاحمت کا جذبہ، شاعری ان تمام جذبات کو بیان کرتی ہے۔۔ اسلئے کسی بھی شاعر کی شاعری کا مطالعہ کرنے کیلئے اسکے ارد گرد کے حالات و واقعات اور اسکی زندگی کا تفصیلی جائزہ بھی ضروری ہوتا ہے تاکہ وہ جو لکھ رہا ہے اسکے اصل معانی تک پہنچا جا سکے۔

اردو کے اہم ترین شعرا:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہاں چونکہ اردو شاری پہ بات ہو رہی ہے تو اردو کے کلاسیکل دور کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔۔۔
ولی دکنی۔مصحفی،نظیر اکبر آبادی،ناسخ،میر تقی میر،میر درد، مرزا سودا، آتش،مومن،ذوق،غالب،انیس،اور داغ ۔۔۔
انکے بعد کے دور میں اقبال،حسرت،یگانہ،اکبر الہ آبادی،حالی،جگر مراد آبادی، عدم،شکیب جلالی،میرا جی، جوش، اصغر گونڈوی،فراق،حفیظ، تبسم،فیض، فراز، اور پھر اسی دور کے آخر میں منیر نیازی،محسن نقوی،ناصر کاظمی، ن م راشد،علی سردار جعفری،جانثار اختر،حفیظ تائب،طفیل ہوشیار پوری، احمد ندیم قاسمی،جالب،وزیر آغا،ظفر اقبال،مجید امجد،پروین شاکر،ادا جعفری، اور بے شمار نام ایسے ہیں جن کے ذکر کے بغیر اردو شاعری نامکمل ہے۔۔۔۔

جو محترم نام رہ گئے ہیں بیان سے آئندہ جب تفصیل سے ان شعرا پہ بات ہو گی
تو انکا تذکرہ بھی ہو گا۔۔۔۔

اردو زبان اور اردو شاعری کا سفر:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اردو کا لفظی مطلب “لشکر ہے“ اور یہ ترکی زبان کا لفظ ہے۔۔۔یہ نام اسے اسلئے دیا گیا کہ یہ بہت ساری زبانوں کی آمیزش سے پروان چڑھی۔۔۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے آنے سے پہلے بہت سی علاقائی زبانیں بولی جاتی تھیں۔۔۔مسملمان اپنے ساتھ بھی کافی زبانوں کو لے کر آئے کیونکہ محمد بن قاسم کے لشکر میں عربوں کے ساتھ ساتھ بہت ساری قوموں اور علاقوں کے سپاہی بھی تھے۔۔۔ہندوستانی زبانوں کے ساتھ ترکی، عربی،فارسی کے ملاپ سے نئی زبان کی جڑین پیدا ہونا شروع ہوئیں۔۔۔تیرہویں صدی تک انڈیا کی زبان کو ہندی یا ہندوی ہی کہا جاتا تھا اور یہ دیو ناگری یعنی سنسکرت رسم الخط میں لکھی جاتی تھی۔۔۔ اس تدیلی کے عمل سے گزرتی ہوئی زبان کو شاہجہاں کے دور میں اردو کا نام دیا گیا۔سب سے پہلے یہ زبان جنوبی ہندوستان یعنی دکن میں مقبول ہوئی اور دکنی زبان کہلائی۔۔۔حیدرآباد دکن میں ہی اسکو سنسکرت رسم الخط کی بجائے فارسی رسم الخط میں تبدیل کیا گیا۔۔۔۔۔۔

امیر خسرو کو اردو کا پہلا شاعر مانا جاتا ہے(١٢٥٣ ۔۔۔۔١٣٢٥) اسی دور کے لگ بھگ کبیر داس، گرو نانک،عبد الرحیم خان خاناں نے بھی اس میں ابتدائی شعر کہے۔۔۔ سترہویں اور اٹھارویں صدی میں اردو نے بہت ترقی کی۔۔۔اردو میں بہت سی زبانوں کے نئے الفاظ شامل ہوئے۔۔۔اسی دور میں مشاعروں کا آغاز ہوا جس میں نامور شعرا حصہ لیتے اور اسکو شاہی سر پرستی حاصل ہوتی ۔۔مشاعروں نے اردو شاعری کی ترویج و ترقی میں بہت بڑا کردا ادا کیا۔۔۔ اس دور میں شعرا کی بہت قدر کی جاتی اور انکو معاشرے میں بہت اعلی مقام کا حامل سمجھا جاتا تھا۔

آٹھارویں صدی میں اردو زبان میں بہت اعلی ادب تخلیق ہوا۔۔۔چھاپہ خانے نہ ہونے کی وجہ سے اور خانی جنگی کے سبب اس دور کا بہت سارا ادبی کام ضائع ہو گیا۔۔۔ںظیر اکب آبادی،ذوق،بہادز شاہ ظفر، غالب،میر وغیرہ کی بہت ساری تخلیقات کچھ انے ادوار میں اور کچھ ١٨٥٧ کی جنگ میں ضائع ہو گئیں۔۔

اردو شاعری کے اس سے آگے کے سفر کا احوال آئندہ نشست میں ہو گا۔۔۔۔۔شعری نقائص اور محاسن پر بھی تفصیل سے گفتگو اس تاریخ کے بیان کے بعد میں کریں گے۔۔۔
دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔۔۔والسلام