اور اب جماعۃالدعوۃ.

وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے امریکی دورے سے واپسی پر ناکامیوں کا جو طویل فہرست ساتھ لایا ہے ان میں ایک بات یہ بھی ہے کہ ..امریکہ خواہش رکھتا ہے کہ پاکستان فلاحی و رفاحی خدمات انجام دینے والے ادارے جماعۃ الدعوہ پر پابندی لگائے.. گوکہ پاکستان واپسی کے بعد مشیر برائے خارجہ امور مسٹر سرتاج عزیز نے ارشاد فرمایا ہے کہ جماعۃ الدعوۃ یا ان کے مرکزی امیر حافظ محمد سعید کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود نہیں اس لیئے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہے ؎گویا جس دن دفتر خارجہ کو کہیں سے بھی کوئی ثبوت ہاتھ لگے .سمجھ لیجیئے اس دن جماعۃ الدعوۃ پر پابندی لگ جائی گی ،اور ان کے امیر کوپابند سلاسل کر دیا جائیگا. جہاں تک ثبوت ملنے کا تعلق ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ ثبوت تو امریکہ نے وزیر اعظم صاحب کو دے دیئں ہونگے .اور یہ چند ایک ثبوت نہیں ہونگے بلکہ میں یقین سے کہ سکتا ہوں کہ .ابامہ نے من موہن سے ثبوتوں سے بھرے کئی سوٹ کیس لے کر میاں صاحب کو دیئں ہونگے.کیونکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ" جماعت الدعۃ اور ان کے امیر کے ؃"جرائم،، کا فہرست خاصا لمبا ہے. اور پاکستان میں اس سے پہلے بھی جو ان جرائم کا مرتکب ہوئے ہیں .پاکستان نے عالمی برادری سے ملکر ایسے اداروں اور ان کے سرپرستوں کی بیخ کنی کرنے کی کوشش کی ہے . لہذا مشیر خارجہ کی وضاحت اپنی جگہ ،لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جلد یا بدیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان پر پابندی لگ جائیگی . یہ اور بات ہے کہ ہمیشہ کی طرح پاکستانی عوام ایسی کسی بھی کوشش کو مسترد کردینگے. لیکن بات پھر وہی آجائیگی کہ بے چاری عوام کو کیا پتہ کہ عالمی برادری کے ساتھ چلنے کی اپنے کچھ اصول اور ضوابط ہوتے ہیں .اور ان اصولون کی تعمیل کے لیے اگر کبھی کبھار اپنوں گلے پر چھری پھیرنا پڑ جائے تو اس میں کوئی آفسوس کی بات نہیں .کیونکہ 9/11 کے بعد پاکستان کو جو ایک "ذمہ دار ریاست،،کا درجہ ملا ہے .اس ذمہ داری کو تو بہر حال "احسن طریق،، سے نبھانا پڑےگا ؎

یہاں ممکن ہے کہ خلق خدا کے ذہنوں میں یہ بات آرہی ہو کہ اخر وہ کونسے جرائم ہے ،کہ جسکا ذکر میں اوپر کرچکا .یا جسکی بنا پر میں ان خدشات کا شکار ہوں کہ ..جماعۃ الدعوۃ پر پابندی لگ جائیگی؟ میں سمجتا ہوں کہ جواب دینے کی بجائے قارئین کرام کواگر تھوڑا سا ماضی ک طرفی لے چلوں تو امید ہے کہ جواب ان کو خود بخود مل جائیگا.

اپریل 1996 کو کراچی کے ایک معروف عالم دین نے ایک فلاحی و رفاحی ادارہ بنام الرشید ٹرسٹ قائم کیا .جن کے اغراض و مقاصد میں سے چند ایک پیش خدمت ہے.
1.فری ہسپتالوں،میٹرنٹی ہومز اور ڈسپنسریوں کا قیام.
2.بے روزگاروں کی مالی اعانت کرنا اور ان کے لیئے باعزت روزگار کے ذرائع تلاش کرنا.
3.غریب اور لاچار لوگوں کے لیئے کفن و دفن کا انتظام کرنا .
4بیواؤں اور یتیموں کی مالی امداد اور ان کو ہر طرح کے احساس محرومی سے بچانا.
6غریب لڑکیوں کی شادیوں کے لیئے جہیز اور ان کے دیگر ضروریات کے لیئے نقد امداد کرنا.
7.مستحق طلباء کے لیئے تعلیمی سہولیات مہیا کرنا ،اور نئے اداروں کا قیام عمل میں لانا.
8ٌکمیونٹی سنٹرز اور انڈسٹریل ہومز بنا نا ان ان کل انتظام کرنا.
9.وسیع پیمانے پر ایمبولنس سروس.
10 بوڑھے اور بے سہارا لوگوں کی نگہداشت کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر فلاحی اداروں کے ساتھ رابطے میں رہنا اور بوقت ضرورت انکی اعانت کرنا.

اس کے بعد جب الرشید ٹرسٹ نے باقاعدہ کام شروع کیا تو دنیا نے دیکھا کہ .ٹرسٹ نے اپنے منشور سے بھی آگے بڑھکر عوامی خدمات انجام دی .مثلا. قدرتی آفات کے شکار لوگوں کی مدد کیئے فوری پہنچنا ،انکی ہر ممکن مدد کرنا اور بعد میں انکی بحالی کے لیئے خدمات انجام دینا ، وطن عزیزمختلف علاقوں میں فری میڈیکل کیمپس لگانا اور لوگوں کا مفت علاج کرنا،مختلف ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں سے ہر شعبے میں بھرپور تعاون کرنا ،تین لاکھ مستحق افراد کو پکی پکائی روٹی منظم انداز میں پہنچانا،پانی کے قلت والے علاقوں میں ٹیوب ویلیں اور کنوئیں نکالنا . بارشوں اور سیلابوں میں بھرپور خدمات انجام دینا .اور اس کے علاوہ کئی دیگر منصوبے. لیکن ان تمام خدمات کے باوجود ستمبر 2001 میں ٹرسٹ پر پابندی لگاکر ان کے اکاؤنٹس منجمد کر دیئں گئے. پابندی کے بعد ٹرسٹ کے منتظمین نے قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حکومتی فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا. تقریبا دو سال کے بعد عدالت نے ٹرسٹ کے حق میں فیصلہ دیا.اور ٹرسٹ نے پھر سے فلاحی کام انجام دینے شروع کردیئں .اس دوران جب اکتوبر 2005 کا تباہ کن زلزلہ آیا ،تو ٹرسٹ نے دیگر اسلامی فلاحی تنظیموں کی وہ شاندار خدمات انجام دیئں کہ .پرویز انتظامیہ بھی داد دیئں بغیر نہ رہ سکا. لیکن اس تمام دورانئیے میں ٹرسٹ سے منسلک تمام لوگ مسلسل ایک "غلطی،،کرکے اس کوبار بار دہراتے رہے .اور وہ غلطی یہ کہ انہوں نے عامۃ الناس کے دنیا سنوارنے کے ساتھ ساتھ آخرت بھی سنوارنے کا انتظام کررکھا تھا .جسکی وجہ سے نہ صرف مسلمان اپنے بھولے ہوئے ماضی کی شاندار کارناموں سے آشنا ہوکر خود بھی ویسا بننے کی کوشش کر رہے تھے .بلکہ کفر کے اندھیروں میں بٹکنے والے اہل وطن بھی اپنے مسلمان بھائیوں کی روئیوں اور ان کے انسان دوست کردار کی وجہ سے تیزی کے ساتھ اسلام کے شجر سایہ دار نے نیچے آرہے تھے. جب "عالمی برادری،،نے یہ سب کچھ دیکھا تو ان کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے شروع ہوگئے .اور انہوں نے فورا "ذمہ دارریاست،، کو انکی ذمہ داری یاد دلائی اور یوں 2007 میں الرشید ٹرسٹ پر حکومت پاکستان نے پابندی لگاکر لاکھوں لوگوں کی امید کا دیا بجھادیا.

اب ذرا آئیں جماعۃالدعوۃ کی طرف .جماعۃالدعوۃ کے بھی اغراض ومقاصد بھی وہی ہے جو کہ کسی بھی اسلامی فلاحی تنظیم کے ہوتے ہیں . اور وہ یہ کہ جہاں کہیں اہل وطن مصیبت میں گرفتار ہوں، فورا انکی مدد کی جائے، مفید تعلیم سے ہر بچہ مستفید ہوجائے ،بہتر علاج ہر ایک کے پہنچ میں ہو، روٹی کے حصول کے لیئے کوئی عزت بیچنے پر مجبور نہ ہو ، ہر مسلم کو اپنی اسلامی تشخص پر فخر ہو.یہ اور اس جیسے کئی فلاحی کام جماعۃالدعوۃ زور و شور سے کررہی ہے .اس لیئے عالمی امن کاٹھیکیدار امریکہ اور اس کا مرید خآص ہندوستان سخت مضطرب اور پریشان ہے . ایسے میں آواران میں جماعۃالدعوۃ کی طرف سے زلزلہ زدگان کا بھرپور امداد، دفاع پاکستان کونسل میں حافظ محمد سعید کا نہایت اہم کردار اور اتحاد امت کے لیئے حافظ صاحب کی کوششیں. یہی وہ جرائم ہیں .جماعۃالدعوۃ اور اس کے امیر کے .جس نے امریکہ اور ہندوستان کو باؤلہ کرکے رکھدیا ہے .اسی لیئے انہوں نے ایک بار پھر ''ذمہ دار،،ریاست کو اسکی ذمہ داری یاد دلائی ہے. لیکن آفسوس کہ ذمہ داران پاکستان ٹھوس مؤقف اور منہ تھوڑ جواب دینے میں ناکام نظر آئے -

Saeed ullah Saeed
About the Author: Saeed ullah Saeed Read More Articles by Saeed ullah Saeed: 112 Articles with 105573 views سعیداللہ سعید کا تعلق ضلع بٹگرام کے گاوں سکرگاہ بالا سے ہے۔ موصوف اردو کالم نگار ہے اور پشتو میں شاعری بھی کرتے ہیں۔ مختلف قومی اخبارات اور نیوز ویب س.. View More