بلاول صاحب! ذرا سنبھل کر!!!

چند روز قبل جلسے میں سیاسی قیادت پر برسنے والے بلاول بھٹو زرداری نے اب ٹوئٹر پیغام میں عمران خان کو لتاڑ دیا ہے،انہوں نے نہ صرف تحریک انصاف کے چیئرمین کو''بزدل خان'' قرار دے ڈالا بلکہ یہاں تک کہہ گئے کہ مسٹر ٹین پرسنٹ آصف زرداری نہیں بلکہ عمران خان ہے،۔اس سے پہلے سانحہ کارساز کے چھ سال مکمل ہونے پر انہوں نے جو جلسہ کیا وہ بھی بہت سوں کیلئے اچنبھے کا باعث تھا،، اپنے خطاب میں بلاول زرداری نے خود کو بچہ قرار دینے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور واضح کیا کہ اب وہ ''بالغ '' ہوچکے ہیں اورآئندہ انتخابات میں شیر کو بھی وہی شکار کریں گے جبکہ سونامی سے بھی پیپلز پارٹی ہی نجات دلائے گی ۔ اُن کے بقول، ’ایک شخص‘ نے اسلام آباد میں ڈرامہ رچایا اور کئی دن تک شہر کو یرغمال بنائے رکھا،موجودہ دورہ حکومت میں بھی ایک شخص نے پورے اسلام آباد کو یرغمال بنایا۔ان کا اشارہ، مسلم لیگ نواز، تحریک انصاف، عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری اور بندوق کے ذریعے اپنے مطالبات پولیس تک پہنچانے والے شخص سکندر کی جانب تھا۔اس جلسے میں بلاول کا انداز نہایت جوشیلا تھا جس سے ایک غیر علانیہ سیاسی جنگ چھڑ گئی، ابھی بیانات کی فائرنگ جاری ہی تھی کہ سوشل ویب سائٹ پر سامنے آنے والے بیان نے جلتی پر تیل پھینک دیا۔رد عمل ہے کہ مزید شدید ہوگیا ہے،، ن لیگی ترجمان کے مطابق صرف ویڈیوگیمز میں ہی شیر مار سکتے ہیں جبکہ تحریک انصاف کی ترجمان شیریں کے مطابق ڈر ڈر کر تقریریں کرنے والے بلاول بھٹو کی کوئی حیثیت ہی نہیں،،انہوں نے عمران خان کیلئے بزدل کا لفظ استعمال کرنے پر بھی بلاول کو کھری کھری سنائیں ، پی ٹی آئی ترجمان نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کو بچائیں جو زرداری لیگ بنتی جا رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کراچی میں امن نہیں لا سکی لہذا وہ خیبر پختونخوا کی فکر چھوڑ دے۔ عوامی تحریک کے رہنما طاہر القادری کا کہنا ہے کہ بلاول جیسے نوزائیدہ کے بیان کی حیثیت چاند پر تھوکنے کے سوا کچھ نہیں، لانگ مارچ کو ڈرامہ قرار دینے والے بلاول کی ساری قیادت اسلام آباد چھوڑ کر بھاگ گئی تھی۔

رد عمل کیسا بھی ہو، سیاسی قائدین جو مرضی کہتے رہیں،سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے 21ستمبر کو 25ویں سالگرہ منائے جانے کے بعد ان کی سیاست میں جس بھرپور انداز سے فعال ہونے کی جو توقع کی جارہی تھی، غالباً اس کا آغاز 18اکتوبر سے ہوگیا ہے۔یہ وہی تاریخ ہے جس دن سابق وزیراعظم اور بلاول کی والدہ بے نظیر بھٹو جلدوطنی کے بعد وطن واپس آرہی تھیں کہ کراچی کے علاقے کارساز کے قریب ان کے قافلے میں دھماکہ ہوا اور کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔بلاول بھٹو زرداری پاکستان پیپلز پارٹی کا نیا اور ’جواں سال‘ چہرہ ہیں۔ رواں سال مئی کے انتخابات کے وقت ان کی عمر 25سال نہیں تھی اس لئے وہ اپنی جماعت کے چیئرمین ہونے کے باوجود پارلیمنٹ کا حصہ نہیں بن سکے تاہم 21ستمبر کو انہوں نے 25ویں سالگرہ منائی۔ توقع کی جا رہی تھی کہ اس سالگرہ کے ساتھ ہی بلاول سیاست میں انتہائی فعال ہو جائیں گے اور پارلیمنٹ کا حصہ بنتے ہی، پی پی پی میں بھٹو خاندان کاحقیقی خون پھر سے شامل ہوجائے گا اور اب ایسا ہی ہوا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کے بیان کہ'' آئندہ الیکشن میں آصف زرداری جیالوں کی کماندار ہوں گے اور میں تیربنوں گا'' کو بھی تجزیہ نگار سیاسی سفر کے عملی آغاز سے موسوم کررہے ہیں۔ ان کے مطابق آئندہ چند مہینوں میں انہیں سیاست میں مزید فعال کرنے کے اشارے واضح ہیں ،، جس کا طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ کسی منتخب شدہ رکن اسمبلی سے استعفیٰ دلا دیا جائے اور ان کی جگہ بلاول کو اسی جگہ سے انتخاب لڑوا کر انہیں رکن اسمبلی بنادیا جائے۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری کو سیاست میں فعال کرنے کیلئے این اے224بدین ون سے رکن قومی اسمبلی منتخب کرایا جائے گا۔ ہمارے خیال میں اس میں کوئی حرج بھی نہیں کہ سیاست میں حصہ ہر شہری کا حق ہے لیکن بعض حلقے جس شدو مد سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین کو میچور قرار دے رہے ہیں ان کو کم از کم زمینی حقائق ضرور مد نظر رکھنے چاہیئیں اور زمینی حقائق یہ ہیں کہ خود پیپلز پارٹی کے بعض رہنما ہی ابھی اپنے چیئرمین کو مکمل"ان" نہیں دیکھنا چاہتے،ایک طرف پارٹی میں ایازسومروسے استعفیٰ دلواکربلاول بھٹو زرداری کوضمنی انتخابات میں اس حلقے سے الیکشن جتوانے غور ہورہا ہے تاکہ وہ ان کوقومی اسمبلی بھیجاجائے جہاںوہ باقاعدہ پارلیمانی وسیاسی تربیت حاصل کرسکیں جبکہ اس آئیڈیاکے مخالفین بعض پارٹی رہنماؤں کاکہناہے کہ بلاول بھٹو زرداری کوآئندہ عام انتخابات سے قبل عملی طورپرسیاست میں لانچ نہ کیاجائے۔

سنجیدہ حلقوں کےمطابق بلاول بھٹوزداری نوجوان ہیں،جذباتی تقریرتووہ کرینگے۔سیاست میں نووارد بلکہ عملی سیاست کے ابھی طالبعلم ہیں انکی باتوںمیں ناپختگی بھی ہوگی۔ یہ تاثرعام ہے کہ بلاول اوربختاورکے مقابلے میں آصفہ بھٹو زرداری سیاسی طورپرزیادہ میچورہیں، اس تاثرکابھی بلاول کے ذہن پرایک دباؤہے، بلاول کواردوبھی صحیح پڑھنانہیں آتی،وہ رومن اردومیں لکھی تقریرکرتے ہیں، انھیں اردوکے لفظ کی حقیقی گہرائی کابھی صحیح طورپراندازہ نہیں،بلاول بھٹوزرداری کا اسپیچ رائٹربھی اس ساری صورت حال سے قطع نظرجذباتی تقریریں لکھے جارہا ہے صرف اس لئے کہ سیاسی میدان گرم رہے اور پیپلز پارٹی کے بعض رہنما بھی ''واہ واہ '' سے باز نہیں آرہے کہ پارٹی کو زوال میں دیکھ کر انہیں صرف بلاول ہی امید کی کرن دکھائی دے رہے ہیں۔ ایسا کرنے والے یہ تک بھول گئے ہیں کہ جب بے نظیر بھٹو نے 80 کی دہائی کے وسط میں پاکستان واپس آکر پارٹی کی کمان سنبھالی تو پیپلزپارٹی میں چہار سو بھٹو کے ساتھیوں کا غلبہ اور دور دورہ تھا،سیاسی رشتے کے اعتبار سے سے یہ سب بے نظیر بھٹو کے چاچے مامے تھے اور اس دور کے میڈیا میں یہ سارے بے نظیر کے انکلوں کے طور پر مشہور ہوئے ،یہ انکل ایک نفسیاتی زعم میں مبتلا تھے اوروہ تھا تجربہ ۔ان کا خیال تھا کہ وہ بھٹو مرحوم کے ساتھی اور پرانے تجربہ کار ہیں جبکہ بے نظیر بھٹو ان کی محض حقیقی اولادہیں اور سیاسی طور پر نو آموز اور ناتجربہ کار، لہذا لئے فطری طور پر ان انکلوں کی خواہش ہوا کرتی تھی کہ بے نظیر بھٹو سیاسی بلوغت کی منزلیں طے کرنے تک آنکھیں کان بند کر کے انہی کے مشوروں پر عمل کریں ۔ بے نظیر بھٹو سیاسی نو آموز تو تھیں مگر سیاست ان کی گھٹی میں پڑی تھی ،وہ سننا تو سب کو چاہتی تھیں مگر فیصلہ اپنے دل و دماغ سے کرتی تھیں،اس لئے انہوں نے سیاسی انکلوں کی اس خود ساختہ سرپرستی سے خلاصی حاصل کرنے کی حکمت عملی اختیار کی،پھر غلام مصطفی جتوئی سے شیخ رفیق احمد ،شیخ رفیق احمد سے مصطفی کھر تک پیپلزپارٹی کے انکل دیوار سے لگتے چلے گئے ۔کوئی روتا دھوتا پارٹی سے الگ ہوا تو کوئی سیاسی میدان کو ہی چھوڑ چلا۔لیکن بلاول کا معاملہ الٹ ہے،، انکلوں کا ایک حصار ان کو اپنے درمیان سمونے اور سمیٹنے کو بے چین ہے اور بلاول کے انکل بھی ان سے وہی توقعات لگائے بیٹھے ہیں جو کسی دور میں ان کی والدہ سے وابستہ کی گئیں تھیں، بھٹو کی بیٹی ہونے کے ناطے بینظیر تو خود کو اور پارٹی کو سنبھال گئی تھیں لیکن زرداری کا بیٹا"انکلوں'' کے فریب میں جھکڑتا جارہا ہے جس کا نقصان پیپلز پارٹی کوتو جو ہوگا وہ ہوگا ہی، خود بلاول کا کیریئر بھی مفادات کی بھینٹ چڑھ جائے گالہذا صرف یہی مشور دیا جاسکتا ہے کہ بلاول صاحب ذرا بچ کے چلیں،،،،،!!!!!

RiazJaved
About the Author: RiazJaved Read More Articles by RiazJaved: 69 Articles with 58424 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.