نو ا ز شر یف صا حب ثا بت قد می کی ضر و ر ت
شاید ہم لوگوں کو کسی بھی ایک بات کے پیچھے پڑ جانے اور تھوڑے ہی عرصہ کے
بعد اس کو بھول جانے کی عادت سی ہوگئی ہے۔
جی ہا ں قارئین بالکل میں وزیرعظم پاکستان جناب نواز شریف کے دورہ امریکہ
کی بات کر رہا ہوں جس کے بارے میں پہلے کچھ روز ٹی وی چینلز پر بہت سی
خبریں نشر ہو رہیں تھیں اور آجکل دورہ امریکہ بہت سے اخبارات کی زینت بنا
ہوا ہے ۔
نواز شریف کے دورہ امریکہ پر پاکستان کی پوری عوام نے بہت سی امیدیں لگائیں
تھیں اور اچھی امید رکھنے میں کوئی حرج نہیں مشلاََ ہم امریکہ سے اپنی بند
امداد بھی کھلوائیں گے اور عافیہ صدیقی کو بھی رہا کروائیں گے۔ ڈرون حملے
سے ہونے والے تمام نقصانات امریکہ کے سامنے رکھنے کے ساتھ ساتھ ڈرون حملے
بھی بند کروائیں گے اور امریکہ کو بھارتی جار جیت رکوانے کا بھی کہیں گے ان
تمام امیدوں میں سے یہ چند ایک ہیں جو ہم پاکستا نیو ں کے دل میں تھیں اور
جن کو پورا کروانے کے لیے میاں نواز شریف امریکہ گئے ۔دونوں ممالک کے
سربراہان کی ملاقات سے قبل ایک مثبت اعلان کیا گیا جس میں پاکستان کی بند
جنگی امداد کھلو نے کا حکم دیا گیا۔
قارئین یہ امداد نہیں بلکہ یہ امریکہ پاکستان کے دفاعی معاہدوں سے پاکستان
میں ہونے والے نقصانات کی ایک قسط تھی اس کے بعد ملاقات ہوئی اور تمام
معاملات امیدوں کے بالکل برعکس ہوے ۔ کیونکہ ہم نے اپنے ہاتھوں میں کشکول
جو تھامے ہوئے ہیں امداد کے نام پر امریکہ سے بھیک مانگنا ہماری عادت بن
گئی ہے ۔
ہم نے اپنی قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کی رہا ئی کے متعلق بات کی تو امریکہ
نے اس کو تو مجرم بنا کر بات کو گول مول کر دیا لیکن پاکستان میں موجود
دہشت گرد شکیل آفریدی کو ریمنڈ ڈیوس کی طرح رہائی کا مطالبہ کر دیا کیونکہ
و ہ پا کستا ن میں ا مر یکا کے لیے جا سوسی کر تا تھا ۔
ڈرون حملے روکنے کی بات کی تو وہ بھی بات گول مول کردی گئی حالانکہ
ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی ڈرون حملوں پر آنے والی رپورٹ نے امریکہ کے کالے
کر تو تو ں کو پوری دنیا کے سامنے ظا ہر کردیا ۔
ا و ر اس کے مقابلے میں امریکہ نے واشنگٹن پوسٹ میں ایک سٹوری شائع کروادی
کے مشرف دور میں ہونے والے بہت سی ڈروں حملے پاکستان سیاسی رہنماؤں کے کہنے
پر ہوئے ۔
اور بھارتی جارحیت کی بات ہوئی تو امریکہ نے صاف صاف جواب دیا کہ ہم اپنے
آپس کے معاملات کو خو د حل کریں اور بھارت کے ہم زبان امریکہ نے بھارت کی
زبان بولتے ہوئے جماعت الدعوہ پر پابندی کا مطالبہ کر تے ہو ئے تو حد ہی کر
دی ۔
ا بھی نو ا ز شر یف ا مر یک سے لند ن پھنچے تھے کے ا مر یکا کے و ز ا ر ت د
فا ع کا بیا ن ا ٓ گیا کہ ڈ رون حملے بند نہیں ھو سکتے۔ا و ر نو ا ز شر یف
نے بھی ا مر یکا سے لند ن جا تے ہی بیا ن د یا ۔
ہمیں ا پنا گھر ٹھیک کر نا ھو گا
جی ہا ں قارین !اگر ہماراگھر ٹھیک ہوتا تو ہماری کسی بھی امید کا منفی جواب
نہ آتا عافیہ صدیقی بھی رہا ہوتی امریکہ ہمارے ساتھ کی گئی معاہدوں کی رقم
بھی دیتا اور ریمنڈ ڈیوس سزا بھی بھگتا۔لیکن یہ سب اس لئے نہیں ہوا کے
ہمارا اپنا گھر ٹھیک نہیں ہمارے میں ہی شکیل آفریدی جیسے غدار موجود ہیں ۔
اور ہم نے اپنی جھو لیو ں کو ا مر یکا کے سا منے پھیلا یا ہو ا ہے۔ اگر آج
ہمارے میں موجود غدار پکڑے جائیں اور میاں نواز شریف جاپان میں آنے والے
سونامی کے بعد جاپان کے وزیرعظم کی طرف سے پوری دنیا سے امداد کے انکار کی
مثال کو یاد کرلیں گورنمنٹ آف پاکستان کی عادات میں سے صرف ایک عادت کے
کشکول پکڑکر بھیک مانگنے کی عادت ختم کر دیں تو ہماری تقریر بدل سکتی ہے
اور پوری قوم کے ساتھ مل کر محنت کا عزم کریں کہ ہم اپنے تمام مسائل اپنی
مدد آپ کے تحت حل کریں گے کو کامیابی ہمارے قدم ضرور چو مے گی۔
اور اس کے ساتھ ہی امریکہ اگر ڈرون حملے بند نہیں کرتا تو اس کا افغانستان
میں موجود 35ارب ڈالر کا جنگی سامان براستہ پاکستان سے امریکہ جانے کے لئے
انکار کر دیں ایران کی طرح اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں 1998میں کئے گئے
ایٹمی دھماکوں و ا لا عزم یا د رکھیں ۔
تو وہ دن دور نہیں جب امریکہ ڈرون بھی بند کرے گا اور عافیہ صدیقی بھی رہا
ہوگی ۔ بھارتی جارحیت بند کروانے پر بھی امریکہ دباؤ ڈالے گا اور مسئلہ
کشمیر میں ثالث کا کر د ا ر بھی ا د ا کر ے گا ۔
لیکن اس سب کے لیے میاں نواز شریف صاحب ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا ۔ اس
گھر میں بسنے والے لوگوں میں اور آنے والی نسلوں میں کشکول تھامنے کا نہیں
محنت کرنے کا عزم پیدا کرنا ہوگا۔ |