حکومت ڈرون نہیں ‘ تو مہنگائی ہی روک دے

 یہ اب کو ئی ڈ ھکی چھپی بات نہیں رہی کہ حکومت نے کبھی نیک نیتی سے ڈرون حملوں کو روکوانے کی کوشش کی نہ ڈرون حملے روکوانا ان کی بس کی بات ہے،جس طرح ایک مزارع اپنے وڈیرے کو آنکھیں نہیں دیکھا سکتا، جس طرح زرِ خرید غلام اپنے مالک کی نا فرمانی نہیں کر سکتا، با لکل اسی طرح ہمارے حکمران امریکی حکام کو آنکھیں دِکھا سکتے ہیں نہ حکم عدولی کر سکتے ہیں۔کیونکہ ڈرون حملے روکوانے کے لئے جراٗت،ایمان کی طاقت اور اﷲ پر بھروسہ ہونا چا ہئیے جو بد قسمتی سے ہمارے حکمرانوں میں نہیں ہے ورنہ ڈرون حملے کرنے والے خود ہی کہتے ہیں کہ پاکستان چا ہے تو ڈرون حملے کل ہی بند ہو سکتے ہیں، امریکی کانگرس میں ایوانِ نما ئیندگان کی خا رجہ امور کمیٹی کے ایک رکن ایلن گریسن کا بیان آج کے اخبارات میں چھپا ہے وہ کہتے ہیں کہ پاکستان چاہے تو ڈرون حملے بند ہو سکتے ہیں اگر وہ امریکی ڈرونز کو سہولت دینا بند کر دے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی ایٗر فورس کافی طا قتور ہے، اس کے پاس قوت ہے،اپنی فضائی سرحد پر وہ جب چا ہیں ، پابندی لگا سکتے ہیں پاکستان کی منظوری کے بغیر اس طرح کی کار وائی ممکن ہی نہیں۔ایلن گریسن نے کہا کہ پاکستان سے ہزاروں میل دور واشنگٹن میں یہ فیصلہ کیوں ہو تا ہے کہ کون زندہ رہے گا اور کون نہیں۔ان کا کہنا تھایہ فیصلہ خدا کا ہو نا چا ہئیے مگر یہان یہ فیصلہ ڈرونز کر رہے ہیں۔گویا جو حملہ آور ہیں ان کے دل و دماغ میں کبھی کبھار سچ بولنے کی طاقت و جرات پیدا ہو جاتی ہے مگر جو ڈرون حملوں کا شکار ہیں ان کو سچ بولنے کا حوصلہ نہیں ہے۔بحر حال ڈرون حملے پاکستانی حکمرانوں کی مر ضی سے ہو رہے ہوں یا ان کے مر ضی کے بغیر ہو رہے ہوں ، مگر جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ حکومت ڈرون حملے روک نہیں سکتے اور جب تک امریکہ چا ہے گا ،ڈرون حملے ہو تے رہیں گے۔

مگر ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ اگر ایک طرف ڈرون حملے ہو رہے ہیں تو دوسری طرف عوام مہنگائی ڈرون حملوں کا شکار ہیں ۔ڈرون حملے اگر ہفتوں ،مہینوں میں ہو تے ہیں تو مہنگائی کے حملے گھنٹوں کے حساب سے ہو رہے ہیں اگر شام کو ٹماٹر ساٹھ روپے کلو مِل رہے ہیں تو اگلے دن صبح 70روپے کلو فروخت ہو تے ہیں۔حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی نے غریب عوام کا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔حکو مت ایک ہفتے پٹرول کی قیمت میں اضا فی کرتی ہے تو دوسرے ہفتے بجلی کی نر خوں میں بے پنا ہ اضافے کا اعلان کرتی ہے ، ابھی اس اضافے کے اعلان کی سیا ہی خشک نہیں ہو ئی ہو تی کی سیلز ٹیکس میں اضافے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ایک ساتھ مہنگائی کے ان ڈرون حملوں نے عوام کی قوتِ برداشت چھین لی ہے۔ عوام جا ئیں تو جا ئیں کہاں ؟ انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن نے عوام کو لو ڈ شیڈنگ، مہنگائی اور بے روز گاری کے خا تمے کے سنہرے خواب دکھا ئے تھے مگر حکو مت بنانے کے بعد اب مسلسل عوام کو کڑ وی گو لیاں کھلائی جا رہی ہیں۔

موجودہ حکومت نے جن شرائط پر آ ئی ایم ایف سے قرضہ لیا ہو ا ہے وہ یقینا پاکستانی عوام کے لئے زہرِ قاتل سے کم نہیں ، روپے کی قدر و قیمت روز بروز گھٹتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے مہنگا ئی کا جن منہ کھو لے غریب عوام کا خون چو س رہا ہے۔عوام دووقت کی روٹی کے لئے ترس رہی ہے اور حکمرانوں کو اپنے اللوں تللوں اور عیش و عشرت سے فرصت نہیں، حکمرانوں کی ترجیحات عوام کے مسائل نہیں ہیں۔وزیر اعظم صاحب کو بیرونی ممالک کے دوروں سے فر صت ہی نہیں مِل رہی ہے، حالانکہ ان کے دوروں سے پاکستان کو کسی طور فا ئدہ ملنے کی تو قع نہیں ، نواز شریف ٹیبل ٹاک میں کمزور ترین شخص ہیں ،وہ کسی کو قا ئل کرنے کی قوت سے یکسر محروم ہیں ، جس کا ایک واضح ثبوت ان کا حالیہ امریکہ کا دورہ ہے جہاں اپنا مقدمہ مو ثر انداز میں پیش کرنے کی بجائے او با ما سے ملاقات کے بعد اپنے ہی ملک کو برا بھلا کہنے لگے۔ہماری گزارش اتنی ہے کہ حکومت ڈرون روکے یا نہ روکے، وہ ڈرون حملے روک سکتی ہے یا نہیں،مگر وہ اتنی مہربانی کر لے کہ مہنگائی کو لگام دے دے، مہنگائی روک لے کیونکہ عوام تو اس مہنگائی کے ہاتھوں جیتے جی مر چلی ہے۔۔۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315638 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More