پچھلے چند مہینوں میں منوّر حسن صاحب نے مختلف ٹی وی
چینلز پر کئی انٹرویو ز دئیے۔ ان میں سے بیشتر انٹرویوز میں انہوں نے
انٹرویورز پر غیر مناسب تبصرے کئے، ان کے اسلام پر شک کا اظہار کیا اور ان
کی وطن پرستی کو باقاعدہ چیلنج کیا۔ جہاں کوئی مشکل سوال آتا یا انٹرویور
ان کو گھیرنے میں کامیاب ہو جاتا، تو لاجواب ہو کر فوراً اس پر امریکن
ایجنٹ ہونے کا الزام لگا دیتے ۔
کچھ عرصے پہلے انہوں نے شاہ زیب خانزادہ کو ایک انٹرویو دیا جس میں وہ
اٹوانٹی کھٹوانٹی لیکر بیٹھ گئے اور انٹرویو پورا کرنے سےانکار کردیا۔ ان
کا یہ فیصلہ شاہ زیب کے متواتر اصرار کے باوجود نہیں بدلا۔ منوّر صاحب کے
مطابق شاہ زیب ایک امریکن ایجنٹ تھا اور اس وجہ سےایسے سوالات کر رہا تھا
تاکہ منوّر صاحب کے منہ سے کوئی متنازعہ بات نکلوا سکے۔
اب ذرا منوّر صاحب کا وہ انٹرویو ملاحظہ فرمائے اور ان لنکس کے نیچے شاہ
زیب کے فاروق ستّار سے انٹرویو کے لنکس ہیں جس میں اس نے فاشسٹ کہلائی جانے
والی جماعت (جس کے بارے ہمیں بتایا جاتا ہے کہ پورے ملک میں کوئی اس کے
خلاف بولنے کی جرأت نہیں کر سکتا) کے رہنما فاروق ستّار سے کئی گنا زیادہ
سخت سوالات کئے مگر فاروق ستّار نے انتہائی تحمل سے ان تمام سوالات کے
جوابات دئیے اورانٹرویو مکمل کیا۔
۱۔ شاہ زیب خانزادہ کا منوّر حسن صاحب سے انٹرویو
https://www.youtube.com/watch?v=3A7Op9Paim0
۲۔ شاہ زیب خانزادہ کا فاروق ستّار سے انٹرویو (دو اقساط)
https://www.youtube.com/watch?v=X-FrG5uYoiY
https://www.youtube.com/watch?v=R5esWeBFb6U
حال ہی میں سلیم صافی نے جرگہ میں اعظم خان ہوتی کا انٹرویو کیا اور ان سے
سنگین قسم کے ذاتی اور سیاسی الزامات پر بات کی حتٰی کہ ان سے کئی مرتبہ
ایزی لوڈ کہہ کر اس الزام پر بات کی مگر دیکھئے کہ اعظم خان ہوتی نے کس قدر
سمائی اور برداشت سے تمام سخت سوالات کا انتہائی شائستگی سے جواب دیا۔ مگر
اس کے بر عکس منوّر حسن صاحب نے ایک اور پروگرام جوابدہ میں جس طرح کے رویے
کا مظاہرہ کیا اس سے ان کے عدم برداشت کا اندازہ بآسانی کیا جا سکتا ہے۔
ملاحظہ کیجئے ان دونوں پروگرامز کے لنکس۔
۳۔ سلیم صافی کا اعظم خان ہوتی سے انٹرویو
https://www.youtube.com/watch?v=3poFpi-vWhc
۴۔ افتخار احمد کا منوّر حسن صاحب سے انٹرویو
https://www.youtube.com/watch?v=fCjlSa6xRM8
میرا جماعت اسلامی سے سوال ہے کہ اگر جماعت اسلامی کے امیر، حکومت میں نہ
ہونے کے باوجود کسی کو سوال کے کرنے کی آزادی نہیں دیتے (جبکہ مثالیں تو
حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی دیتے ہیں) تو طاقت میں آنے کے بعد آزادی
اظہار اور آزادی سوال کی کس طرح حفاظت کریں گے؟
اور دوسرا سوال کہ اگر آپ کے اس روئیے کو فاشزم نہیں کہتے تو پھر کسے کہتے
ہیں؟ |