خوش قسمت کتے!

امریکی ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی خبر پاکستان کے لیے یقینا ایک گڈنیوز ہوتی اگر امریکی ڈرون حملہ مذاکرات کے شور و غوغے میں نہ ہوا ہوتا لیکن کیا کیا جائے کہ امریکہ نے پاکستان سے اپنی دوستی (ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسمان کیوں ہو!) نبھانے کے لیے ایسے وقت کا انتظار کیا جس کی وجہ سے ایک اچھی خبر بھی ہمیں مزید تقسیم در تقسیم کے عمل سے دوچار کرگئی۔ حکیم اللہ محسود کے قتل کے بعد دلچسپ ترین موقف مولانا فضل الرحمن نے اختیار کیا اور انہوں نے قبلہ منور حسن صاحب کی دیکھا دیکھی حکیم اللہ کو شہید قرار دیدیا اور صرف اسی پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ شدت جذبات یا جذبات کی رومیں بہتے ہوئے مولانا یہ تک کہہ گئے کہ اگر امریکی کسی کتے کو بھی ہلاک کریں گے تو وہ اسے بھی شہید کہیں گے!! ہم نے مختلف اخبارات چھانے تاکہ مولانا کے موقف کے بارے میں مزید تفصیلات حاصل کریں تاکہ معلوم ہوسکے کہ مولانا کے نزدیک کیا صرف پاکستان کے کتے شہادت کا درجہ پائیں گے یا دنیا بھر میں جہاں کہیں کوئی کتا امریکیوں کی بربریت کا نشانہ بنے گا تو وہ بھی مولانا کے نزدیک درجہ شہادت پر فائز تصور کیا جائے گا؟

مولانا فضل الرحمن کی ایک خصوصیت ہے کہ وہ ہمیشہ ایسا بیان دیتے ہیں کہ کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی۔ اب اسی بیان کو لے لیجئے کہ ایک طرف مذہبی حلقے خوش ہورہے ہیں کہ مولانا نے امریکہ کے خلاف دوٹوک بیان دیا ہے اور دوسری طرف امریکہ سمیت مغربی ممالک میں مولانا کے اس بیان کو بہت سراہا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے جانوروں اور خاص طور پر کتوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے ورنہ دنیا تو پستی کی اس اتھاہ گہرائی میں پہنچ چکی ہے کہ ہزاروں افراد کے قاتلوں کا نام تک لینے میں ہچکچایا جاتا ہے۔

قوم شاید مولانا سے یہ بھی پوچھنا چاہے کہ امریکہ کے ہاتھوں مرنے والے وہ کتے جو ماضی میں راہگیروں کو کاٹتے رہے ہوں، بچوں اورعورتوں کو بھنبھوڑنا اپنا محبوب مشغلہ سمجھتے رہے ہوں ، گھر آئے مہمان تک پر حملہ کرکے اس کا خون پینے کے عادی ہوچکے ہوں کیا وہ بھی امریکہ کے ہاتھوں شہادت کا درجہ حاصل کرسکتے ہیں؟ سب سے بڑھ آخری سوال یہ ہے کہ وہ وہ کتے جنہیں خود امریکہ نے سدھایا ہو، جنہیں امریکہ ہی پال رہا ہو، وہ کسی وقت امریکہ ہی کو کاٹ کھائیں اور امریکہ ان کا مالک ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں موت کی وادی میں پہنچادے تو کیا تب بھی آپ انجمن بقائے حیوانات کا نمائندہ ہونے ناطے انہیں درجہ شہادت پر فائز سمجھیں گے!

حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد بیان دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن اور منور حسن صاحب کے بیانات جو کاٹ ، صراحت، جوش اور ولولہ تھا وہ دیدنی تھا۔ ایک عرصہ سے پاکستانی میڈیا کے مختلف اینکرز اپنے اکثر ٹاک شوز میں یہ کوشش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ کسی طرح مولانا فضل الرحمن اور مولانا منورحسن صاحب کی جانب سے واضح الفاظ میں پاکستانی عوام اور افواج پاکستان کو شہید اور ان کے قاتلوں کو بغیر کسی اگر مگر کے قابل مذمت گردانا جائے! آخر میں ان بڑی شخصیات سے صرف ایک گزارش ہے کہ بیانات دینے سے پہلے ذرا سوچ لیا کریں کہ اخبارات پڑھنے والوں میں وہ پچاس ہزار سے زائد پاکستانی بھی شامل ہیں جن کےبھائی بیٹے اور بچے آپ کے "شہیدوں" کے ہاتھوں نشانہ بن چکے ہیں!

جواد احمد
About the Author: جواد احمد Read More Articles by جواد احمد: 10 Articles with 7364 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.