پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف بڑی امید ،بڑے
دلیرانہ اور معتبرانہ انداز سے عالمی سامراج امریکہ کے صدر بارک اوبامہ اور
دیگر امریکی حکام سے ملاقا ت کے لئے گئے جس روز میاں نواز شریف کی ملاقا ت
امریکی صدر کے ساتھ تھی اسی روز ایمنسٹی انٹر نیشنل کی طرف سے ڈرون حملوں
کے خلا ف رپورٹ پیش کی گئی ا س رپور ٹ میں یہ واضح تھا کہ ڈرون حملے
پاکستان کی خو د مختاری کے خلا ف ہیں اور امریکہ کی طرف سے عالمی انسانی
قوانین کی خلاف ورزی ۔اور امریکہ ڈرون حملے کر کے جنگی جرائم کا مرتکب ہو
رہا ہے اسی رپورٹ کے مطابق 2004ء سے امریکہ نے 400ڈرون حملوں کے ذریعے
2500سے 3600معصوم اور بے گنا ہ شہریوں کی جا ن لی۔عالمی حقوق کا علمبردار
امریکہ بالخصوص خواتین کے حقوق کاراگ الاپنے والے یہ بتا ئیں کہ جب ڈرون
حملوں میں معصوم عورتیں اور بچے ما رے جا تے ہیں جن کا کو ئی قصور نہیں اس
وقت ان کا انسانیت اور عز ت تکریم بچا ؤ سلو گن کہاں ہو تا ہے ؟
جب پاکستان میں امن کے لئے ملک کی تما م سیاسی پارٹیوں نے ملکی روایات کو
توڑتے ہو ئے ایک میز پر بیٹھ کر امن کی خاطر طا لبان سے مذاکرات کرنا چا ہے
عین اس وقت ایک ایسا ڈرون حملہ کیا گیا کہ جس سے مذاکرات کا عمل سبو تاژہو
گیا اور ملک میں امن کی امید پھر دم تو ڑ گئی ،امریکہ نے اس وقت ایسا اقدام
کرکے پاکستانی عوام کو تذبذب میں ڈال دیا اور اب یہ چہ مگو ئیاں گر دش کرنے
لگ گئیں ہیں کہ کیا حکیم ﷲ محسود پہلے امریکی ڈرون کے نشا نے سے با ہر تھا
؟یا پھر حکیم اﷲ محسودکو اِس وقت اس لئے نشانہ بنا یا گیا کہ وہ مذاکرات کا
حامی تھا ؟ امریکہ کے لئے یہ ٹارگٹ بڑی کامیابی کے مترادف ہے مگر یہ عین اس
وقت ہی کیوں عمل میں آ یا جب پاکستان میں امن مذاکرات چل رہے تھے ؟ اس سے
یہ امر واضح ہوتا ہے کہ یہ صرف امن مذاکرات کو سبو تا ژ کرنا ہی مقصد
تھااور یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ کو ن خطے میں امن نہیں چا ہتا اور ملکی
معاملات میں اندرونی مداخلت کس حد تک زور پکڑتی جا رہی ہے اور ویسے بھی یہ
پہلی مرتبہ نہیں ہوا ۔ایسا ہر دفعہ ہو تا ہے جب جب ملک میں امن کی حمایت
اور امن قا ئم کرنے کے لئے عملی اقداما ت منزل مقصود پر ہو تے ہیں عین اس
وقت ہی عالمی سامراجوں کی طرف سے ہمیں روایتی مداخلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے
اور ملک کو پھر سے حالت جنگ میں دھکیل دیا جا تا ہے جب بھی ملک میں امن کی
شمع روشن کی جا تی ہے عین اس وقت جب امن کے پر وانے منڈلا رہے ہو تے ہیں
اسی وقت عالمی سامراجوں کی طرف سے ایک چھپکلی کی مانند حملہ کر کے امن کے
پرخچے اڑا دیے جا تے ہیں ۔۔۔!امریکہ کے اس دو ہرے معیار کو مد نظر رکھتے ہو
ئے پاکستانی حکومت کو بھی اب موثر اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔۔!
ا و بامہ، نواز ملا قا ت کے دوران امریکی صدر اوبامہ نے ڈرون حملے بند کرنے
پر تو نہیں مگر اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ جب تک مذاکرات کا عمل جاری ہے
گا ڈرون میزائل نہیں داغے جا ئیں گے لیکن سب کچھ اس کے متضا د ہوا اور جب
مذاکرات کے لئے تین رکنی وفد شمالی وزیرستان کا رخ کرنے والا تھا اس سے ایک
دن پہلے امریکہ نے ڈرون میزائل داغ کر یہ ثابت کر دیا کہ امریکہ صرف اپنے
مفاد کا بندہ ہے مفاد پرست ہے اپنے مفاد کی خاطر انسانیت سو ز حد تک جا
سکتا ہے اور اس کی نظر میں ہماری کو ئی وقعت نہیں ،اور یہ انہوں نے ثابت
بھی کر دیا کہ صرف دلا سوں کا لا لی پاپ ہی ملے گا وعدہ پورا کرنا ہمارے
مفاد پر انحصا ر کرتا ہے ،کیا امریکہ افغانستان کے بعد پاکستان میں جنگی
محاذ کھو لنا چا ہتا ہے ؟اگر ایسا ہے تو حکومتی حکام کو جاگنا ہو گا اگر
ایسا نہیں ہے تو پھر مذاکرات کے راہ میں اتنی رکا وٹیں کیوں حائل کی جا رہی
ہیں؟مذاکرات سے ملک بہتری کی طرف جائے گا ،دہشتگردی سے پاک پاکستان کی
معتبری پھر سے بحال ہو گی ؟ معیشت مضبو ط ہو گی ؟ اس کا امریکہ کو کیا
نقصان ہو گا ؟
حالیہ ڈرون حملے سے قبل پاکستان تحریک انصا ف کے چیئر مین عمران خان نے کہا
تھا کہ اگر اب ڈرون حملہ ہوا تو سخت جواب دیا جا ئے گا اور نیٹو سپلا ئی
بند کر نے کا عندیہ دیا ،جس کے چند رو ز بعد امریکی میزائل نے حملہ کر
دیااب عمران خان کے لئے وقت ہے کہ وہ روایتی مصلحت کا شکا ر ہو ئے بغیر
عملی اقداما ت کی جا نب بڑھیں نہ صرف عمران خان بلکہ اس ملکی مسئلے کے لئے
ملکی دفا ع کی خا طر تمام سیا سی پارٹیوں کو تمام خلفشاروں کو با لا ئے طاق
رکھتے ہو ئے متحد ہو کر سخت اقداما ت کے لئے سو چنا چا ہئیے ،کیو نکہ اب
پاکستا ن میں امن کے دشمن کھل کر سامنے آ چکے ہیں اب کو ئی شبہ نہیں رہا کہ
کون کیا چا ہتا ہے پاکستان کو امریکہ سے پو چھنا ہو گا کہ آ خر وہ کیا چا
ہتا ہے ۔بغل میں چھری منہ میں رام رام ۔ |