جموں و کشمیر کی ریاست برصغیر کی اہم ترین ریاستوں میں سے
ایک ہے قیام پاکستان کے اڑھائی ماہ بعد 29اکتوبر1947کو انڈیا نے کشمیر پر
لشکر کشی کی اور ریاست ہائے جموں و کشمیر پر اپنا تسلط جما لیا مقبوضہ
کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ
بڑھتا چلا گیا، 6نو مبر 1947کے دن کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا جس
دن ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت جموں کے
لاکھوں نہتے مسلمانوں کاقتل عام کیا تھا جو ہجرت کر کے پاکستان جارہے تھے۔
4نومبر کو بھارتی وزیر داخلہ سردار پٹیل ، بھارتی فوجی سربراہ سردار بلدیو
سنگھ اور پٹیالیہ کے مہاراجہ کے ہمراہ جموں پہنچے تھے اور انہوں نے 5نومبر
کواعلان کیا تھا کہ پاکستان جانے کیلئے مسلمان پولیس لائنز میں اکٹھے
ہوجائیں اگلے دن 6نومبر کو خواتین اوربچوں سمیت مسلمانوں کو ٹرکوں میں بھر
کر پاکستان کیلئے روانہ کیا گیا۔تاہم منزل پر پہنچے سے قبل ہی بھارتی اور
ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ان کا قتل عام کر دیا۔ 6 نومبر1947کو جموں
کے مسلمانوں پر جو قہر ڈھایا گیا اس کی یادیں آج بھی کشمیریوں کے ذہنوں میں
تازہ ہیں۔ پاکستان لانے کے بہانے لاکھوں مسلمانوں کو بلاامتیاز جس سفاکی سے
قتل کیا گیا اس سے انسانی روح کانپ اْٹھتی ہے ‘ 6نومبر 1947 کو بھی ڈوگرہ ‘
ہندو ‘ سکھ کا مسلمانوں کے خون سے آلودہ ہاتھ اور چہرے تاریخ کے اوراق پر
ان کی درندگی کے ثبوت کے طورپر موجود رہیں گے ‘ اسدن پانچ لاکھ مسلمانوں کو
تہہ تیغ کیا گیا ‘ عالمی ضمیر بھارتی جمہوریت اور کشمیریت کے دعویداروں کا
ضمیر نہیں جاگا ۔ دنیا کے 56 مسلمان ممالک مقبوضہ ریاست میں مظلوم مسلمانوں
پر بھارتی فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموش ہیں۔ بھارت نے
قیام پاکستان کے بعد سے ہی ہر ممکن طریقہ سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد
کرنے اور کچلنے کی کوشش کی ہے مگر اس میں کامیاب نہیں ہو سکا بھارتی فوج نے
لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا ،ہزاروں کشمیری ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت
دری کی گئی،بچوں و بوڑھوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہزاروں
کشمیری نوجوان ابھی تک بھارتی جیلوں میں پڑ ے ہیں۔کشمیر کا کوئی ایسا گھر
نہیں جس کا کوئی فرد شہید نہ ہوا ہو یا وہ کسی اور انداز میں بھارتی فوج کے
ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بنا ہو لیکن اس کے باوجود کشمیری مسلمانوں کے دل
پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پرکشمیری مسلمانوں
کو غلام بناکر رکھنا چاہتا ہے تاریخ گواہ کے کشمیری قوم برسوں سے عزم و
استقلال کا پہاڑ بن کر بھارت کے ظلم و تشدد کو برداشت کر رہی ہے مگر ان کی
بھارت سے نفرت کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے کوئی کمی نہیں آئی بھارت
کوامریکہ کی سرپرستی میں اس خطہ کی سپر پاور بننے کے خواب بکھرتے ہوئے نظر
آ رہے ہیں مقبوضہ کشمیر میں اس کی آٹھ لاکھ فوج خود بھارت کے لئے بہت بڑا
بوجھ بنتی جا رہی ہے۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو پاکستان میں زندہ رکھنے
والے اور انڈیا کی باوردی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے والی
عظم شخصیت جس کے خلاف منموہن سنگھ اوباما کو بھی شکایتیں لگا چکا ہے اور
پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں کشمیر،ڈیموں یا اور مسائل کی بجائے صرف اسی
شخصیت پر بات کی جاتی ہے وہ شخصیت جماعۃ الدعوہ پاکستان کے امیر پروفیسر
حافظ محمد سعید ہیں جو کشمیری مسلمانوں کی مدد و حمایت کے لئے ہر موقع پر
آواز بلند کرتے ہیں حافظ سعید کشمیریوں کی مدد کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں
جانے دیتے چند دن قبل بھی حافظ سعید اس بات پر پریشان تھے کہ بھارت کشمیر
میں باوردی د ہشت گردی کر رہا ہے خواتین کی عصمتیں محفوظ نہیں ،سر عام
حکومتی قاتل کشمیری مسلمانوں کا خون بہانے میں لگے ہیں ۔ادھر کشمیری کشمیر
بنے گا پاکستان ،گو انڈیا گو کے نعرے لگا کر پاکستانی پرچم بلند کئے ہوئے
سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں، ان کے اس خطاب میں ایک تڑپ تھی جو سامنے
بیٹھے سامعین کو رلانے پر مجبور کر رہی تھی حافظ سعید اس بات کا اعلان بھی
کر رہے تھے کہ ہم کشمیریوں کی مدد کے لئے آخری حد تک جائیں گے اور ملک بھر
میں کشمیریوں کے حق میں بیداری مہم چلائیں گے اب وہ دن دور نہیں جب کشمیر
جلد پاکستان کا حصہ ہو گا یہ باتیں کرتے ہوئے حافظ سعید کی آنکھوں میں ایک
پر امید چمک تھی گویا وہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنتے دیکھ رہے تھے اور
انشا ء اﷲ یہ جلد ہونے والا ہے، تحریک آزادی کشمیر کو سبو تاڑ کرنے کی
بھارتی سازشیں ناکام ہو چکیں۔ پاکستانی قوم شہدائے کشمیر کے لہو کا سودا
نہیں کرنے دے گی۔ مظلوم کشمیری پاکستان کی سالمیت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیر
کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو
زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی
دہشت گردی کرفیو،ظلم و ستم ،شہادتوں پر اقوام متحدہ کی خاموشی سے اس کا
دوہرا کردار ایک بار پھر کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے حقوق
انسانی کے وہ عالمی ادارے جنھوں نے جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی بھی تنظیمیں
بنا رکھی ہیں مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی پر ان کی مجرمانہ
خاموشی افسوسناک ہے انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا
سختی سے نوٹس لینا چا ہیے تھا مگر کسی نے نہیں لیا پاکستانی حکمران ہی
کشمیریوں کے نعروں اور پاکستان کے ساتھ ملنے کی آرزو لئے اپنی جانیں قربان
کرنے والوں کے خون کی لاج رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے
خاتمہ کے لئے عملی اقدامات کریں جب تک بھارت کشمیر پر سے قبضہ ختم نہیں
کرتا حکومت پاکستان کو کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری
رکھنی چاہیے کشمیر پاکستان کی شۂ رگ ہے اور اس شۂ رگ کو دشمن کے قبضہ سے
چھڑانا انتہائی ضروری ہے۔اگرحکمران ان کشمیریوں کی اخلاقی مدد کرنا اپنا
فرض سمجھتے ہیں توپھر یہ کوئی اخلاق نہیں ہے کہ آپ کشمیری مسلمانوں کے حق
میں دو چار بیانات دے کر خاموش ہو جائیں اور انہیں بھارت کے چنگل میں پھنسا
ہو چھوڑ دیں ۔موجودہ حکمرانوں کو جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر
میں بھارت کے ظلم و ستم اور اس کے اصل چہرے کو پوری دنیا پر بے نقاب کرنا
چاہئے،عالمی اداروں سے مسئلہ حل کروانے کی توقع رکھنافضول ہے لاتوں کے بھوت
کبھی باتوں سے نہیں مانا کرتے ہندو بنیا طاقت کی زبان سمجھتا ہے اس کو اسی
زبان میں جواب دینے کی ضرورت ہے کشمیریوں کی محرومیاں دور کرنے اور انہیں
ہندو کی غلامی سے نجات دلانے کے لئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کشمیری
مسلمانوں کے بہتے ہوئے خون نے آزادی کی منزل کو بہت زیادہ قریب کر دیا ہے
کشمیری مسلمان محض ایک زمین کے ٹکڑے نہیں بلکہ تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے
ہیں آزادی کشمیر سے ہی پاکستان کے پانی ، بجلی و دیگر مسائل حل ہوں گے
حکمرانوں کو بانی پاکستان کا یہ فرمان کہ کشمیر پاکستان کی شۂ رگ ہے یاد
رکھنا چاہئے اور دل و دماغ میں یہ بات بٹھا لینی چاہئے کہ اپنی شۂ رگ کو
ازلی دشمن ہندو سے چھڑائے بغیر پاکستان کا دفاع ممکن نہیں ہے۔ مسئلہ کشمیر
حل نہ کیا گیا تو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کے بادل منڈلاتے
رہیں گے۔ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف وزریاں بندکرنا
ہوں گی۔ کشمیریوں نے اپنی جان ومال کی قربانی دے کرمسئلہ کو اس مقام تک
لایا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل ریاست کی بقا اور اس کی مستقبل کیلئے ناگزیر ہے
اور اس مسئلہ کا حل برصغیر میں امن و ترقی کا ضامن ہے۔ کشمیری شہداء نے
اپنی جانوں کانذرانہ اپنے پیدائشی حق ، حق خود ارادیت کیلئے دیاہے۔ جموں کے
عوام نے ڈوگرہ فوج اور غیر مسلم انتہاپسندوں کے ہاتھوں ظلم و زیادتی اور
قتل و غارتگری کے نتیجے میں اجتماعی قربانیاں دے کر 6 نومبر 1947ء کو جو
تحریک برپاکی وہ تحریک، وہ مشن اور وہ جدوجہد آج بھی جاری ہے اور موجودہ
تحریک آزادی انہی قربانیوں کی مرہونِ منت ہے ’’یوم شہدائے جموں‘‘ منانے اور
شہدائکو خراج عقیدت کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کھ جدوجہدِ آزادی کو مکمل
اتحاد، اتفاق اور ہم آہنگی کے ساتھ جاری رکھا جائے اور دہشت گردبھارت کی
تمام مذموم کوششوں، ظالمانہ ہتھکنڈوں اور مکارانہ چالوں کو ناکام بنایا
جائے۔ |