پاکستان توڑنے میں ہنود کے ساتھ یہود بھی شامل تھے

اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت منفی پراپیگنڈے کے لحاظ سے دنیا میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔ یہ ہندو کی فطرت میں شامل ہے کہ اپنے مقصد کے حصول کے لئے جھوٹ کا سہارا جہاں تک ہوسکے ،لے لو۔ مکاری و عیاری کے جتنے گُر ہندوؤں کے پاس ہیں، شاید ہی کہیں اور موجود ہوں۔ جہاں تمام مذاہب امن و آشتی اور دل کی صفائی و پاکی اور اخلاص و سچائی کے دعوت اور درس دیتے ہیں، وہاں ہندومذہب مکاری و عیاری اور دھوکہ دہی کے بہت سے گرسکھاتا ہے۔ کوتلیہ چانکیہ کی ارتھ شاستر سے لے کر رامائن اور دیگر ہندومذہبی کتابوں میں غیرہندوؤں کے ساتھ مکاری دھوکہ دہی اور انہیں زیر کرنے کے وہ وہ طریقے بتائے گئے ہیں کہ جہاں عقل وشعور دنگ رہ جاتے ہیں کہ کوئی اتنی پستی تک بھی جاسکتا ہے اور وہ بھی مذہب کے لبادھا اوڑھ کر۔ ہندو کبھی دوٹوک بات کرنا پسند نہیں کرتا۔ منافقت کے گندے تالاب میں ڈوب کر وہ مخالف کو زچ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہندو کی فطرت ہے کہ خود خطرہ کھڑا کرتا ہے اور خود ہی اس سے ڈرتا ہے۔ خود ہی افواہیں پھیلاتا ہے اور خود ہی ان افواہوں کو سچ مان لیتا ہے۔ اس کی افواہ سازی کی فطرت سے بھارت میں ہزاروں مسلمان ہر سال خون میں نہلا دیئے جاتے ہیں۔ سازشوں کے جال بننا خاص طور پر ہمسائے کو دشمن تصور کرنا اور دشمن کے ہمسائے کو دوست بنا کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی فطرت سے جتنا پاکستان اور اس کے عوام واقف ہیں اور کوئی نہیں۔ قیام پاکستان سے قبل ہندوؤں نے انگریزوں کے ساتھ مل کر جس طرح مسلمانوں کے گرد گھیرا تنگ کیا تھا، اس کی مثال نہیں ملتی۔پھر جب انہوں نے انگریزوں کی حکومت کے بعدمشترکہ ہندوستان میں مسلمان سے ’’حسن سلوک‘‘ کے وعدے کئے تھے، ان کے بارے میں بھی سب کو معلوم ہے۔ اس وقت کی مسلمان قیادت ان مکاریوں سے بخوبی آگاہ تھی، یہی وجہ تھی کہ دوقومی نظریہ کو تقویت حاصل ہوئی اور پاکستان ایک علیحدہ وطن کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔

ہندو قیادت ، مسلمانوں سے کتنی مخلص تھی، اس کا بھانڈہ اسی وقت پھوٹ گیا تھاجب ہزاروں مسلمانوں کو ہجرت کے دوران قتل کردیا گیا۔ جو مسلمان وہی رہ گئے، آج تک قیدیوں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان کی کسمپرسی کی حالت ناقابل بیان ہے۔ وہ ایک مسلسل خوف کے سایے میں زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ کبھی بھی ہندو مسلمانوں میں فسادات کی آگ بھڑک سکتی ہے۔ وہاں کے سیاستدانوں کے پاس اس سے بڑا کوئی ہتھیار نہیں، جس سے وہ اپنے ہندو ووٹروں کے دل جیت کر اقتدار میں نہ بیٹھے ہوں۔ کشمیر پر اس نے غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے۔ وہاں اس کی لاکھوں کی تعداد میں فوج نہتے کشمیریوں کو مولی گاجر کی طرح کاٹ رہی ہے اور کوئی اسے پوچھنے والا نہیں۔ پاکستان سے تو اس کی ازلی دشمنی شاید ہی ختم ہو۔ قیام پاکستان سے لے کر آج 2013ء تک وہ ہمارے خلاف سازشوں کے جال بھی بنتا رہا ہے اورمنفی پراپیگنڈہ بھی کرتا رہا ہے۔ اس نے ہمیشہ پاکستان میں تخریب کاری کو فروغ دیا۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا۔ پاکستان کا کوئی علاقہ اور شعبہ ایسا نہیں، جہاں اس نے اپنی سازشوں کا جال نہ بنا ہو۔ اس نے پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے ہر حربہ اور ہتھکنڈہ استعمال کیا،اور الٹا پاکستان کو مورودِ الزام ٹھہرایا۔ اب تو بہت سے واقعات سے پردہ اٹھ چکا ہے۔ مشرقی پاکستان میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں اس نے براہ راست مداخلت کی اور مکتی باہنی جیسے نان سٹیٹ ایکٹرز کو اسلحہ فراہم کیا اور پھر وہاں شورش برپا کی۔ اس کی فوج کے بہت سے اہلکار مکتی باہنی کے روپ میں بنگالیوں کاقتل عام کرتے رہے اور الزامات پاک فوج پر لگاتے رہے۔ اسی طرح بھارتی پارلیمنٹ ، مالے گاؤں، سمجھوتا ایکسپریس پر حملے سمیت بہت سی ایسی کارروائیاں ہندو مذہبی جنونیوں کی طرف سے کی گئیں جن کا الزام پاکستان پر لگایا گیا اور بعد میں دنیا پر اصل حقیقت کھلی کہ اصل میں یہ ہندوؤں کی سازش تھی۔

بھارت کی مسلمان اور پاکستان دشمنی پر تو ہزاروں صفحے لکھے جاسکتے ہیں، یہاں اس تمہید کا مقصد ہندوؤں اور یہودیوں کی ایک کی ایک مشترکہ مکاری کو قارئین کے سامنے لانا ہے جسے بھارت کے ہی ایک تھنک ٹینک ’’سینٹر فار پالیسی ریسرچ‘‘ کے سینئر اسکالر سریناتھ راگھوان نے بے نقاب کیا ہے۔ اپنی نئی کتاب ’’نائنٹین سیونٹی ون‘‘ میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ 1971 کی جنگ میں بھارت نے اسرائیلی ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال کئے تھے۔ اس وقت بھارت اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات تھے نہ بھارت نے اسرائیل کے وجود کو تسلیم کیا تھا مگر پھر بھی اسرائیل نے جنگ 71ء میں بھارت کو ہتھیار فراہم کر کے اس کی مدد کی تھی۔راگھوان نے نئی دہلی کے نہرو میموریل میوزیم اور لائبریری سے حاصل کی جانے والی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اسرائیل سے حاصل ہونے والے ہتھیار نہ صرف پاکستان کے خلاف استعمال کئے بلکہ انہیں ’’مکتی باہنی‘‘ کو بھی فراہم کیا جن سے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت کی اسرائیلی وزیر اعظم گولڈا میئر نے ہتھیاروں کی کمی کے باوجود بھارت کو فراہمی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور بدلے میں بھارت سے سفارتی تعلقات کا مطالبہ کیا۔کتاب میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے اس وقت کے چیف ار این کاؤ کے وزیر اعظم کے مشیر اور سفارتکار ہکسر کو لکھے گئے خط کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ کس طرح اسرائیل سے ہتھیار اور انسٹرکٹرز کو بھارت لایا جائے گا اور پھر ہتھیاروں کو بھارتی فوج اور مکتی باہنی تک پہنچایا جائے گا ۔

جنگ 71ء سے متعلق اس نئے انکشاف سے بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشوں کا ایک اور رخ سامنے آیا ہے جس کا نمایاں پہلو یہ ہے کہ اسرائیل نے بھی پاکستان کے وجود کو خطرہ محسوس کرتے ہوئے اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے میں کبھی کوئی موقع ضائع نہیں کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے پاکستان ۔ یہ رخ پہلے بھی سب کو معلوم تھا مگر پہلی بار کتابی شکل میں حقائق کے تناظر میں اس کو پیش کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ واضح ہوتا ہے کہ بھارت پاکستان پر نان اسٹیٹ ایکٹرز کی حمایت کرنے اور ان کی دراندازی کے حوالے سے الزامات کی جو بوچھاڑ کرتا رہتا ہے، وہ محض دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور اپنے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ حقیقت میں بھارت نے پاکستان میں سازشوں کے جال بنے اور یہاں نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ذریعے شورشیں برپا کرنے میں اہم کردار ادا کیا حتیٰ کہ اس نے اسرائیل سے بھی مدد حاصل کی۔ کل اس نے مکتی باہنی کے روپ میں مشرقی پاکستان کو ہم سے جدا کیا تھا، آج وہ بلوچستان میں اس طرز پر ایک نام نہاد شورش کی پشت پناہی کررہا ہے۔ لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیاں اس کی جانب سے ہورہی ہیں مگر واویلا کیا جارہا ہے کہ پاکستان فائرنگ کررہا ہے۔افغانستان میں موجود اس کے ایجنٹ پاکستان مخالف سرگرمیوں میں پائے گئے ہیں اور اس میں بھی ہمیں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ جس طرح 1971ء میں اسرائیل سے مکتی باہنی کواسلحہ فراہم کیا گیا تھا، آج بلوچستان اور ملک کے دوسرے حصوں میں بدامنی اور شدت پسندی کے لئے فراہم کیا جارہا ہو۔ ہمیں اس نازک صورتحال کا شعور اور ادراک کرنا ہوگا اور ہندو کی فطری بدنیتی اور مکاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ پاکستان سے تو اس کی ازلی دشمنی ہونے کے ناطے شاید اس کی فطرت تبدیل نہ ہو، مگر جس ملک یعنی بنگلہ دیش کو اس نے ’’ آزاد ‘‘ کرایا تھا، آج وہاں کے عوام بھی اس کی سازشوں سے تنگ ہیں۔ بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت بھارتی لابی کے زیر اثر اپنے ہی لوگوں کو 1971ء میں پاکستان حکومت کا ساتھ دینے پر پھانسی پر لٹکا رہی ہے جس سے وہاں کے حالات تیزی سے بدامنی کی طرف دھکیلے جارہے ہیں۔بنگلہ دیش حکومت کو بھارتی لابی ظالمانہ اقدامات پر ابھار کربنگلہ دیش کو اندر سے کھوکھلا کرتی جارہی ہے تاکہ بھارت کی طفیلی ریاست ہونے کی چھاپ سے اسے ہرگز چھٹکارہ نہ مل سکے۔ جہاں تک پاکستان کا سوال ہے تو ہمارا وجود اور استحکام اسی میں پوشیدہ ہے کہ ہم یہود وہنود کی سازشوں کے تناظر میں اپنے گھوڑے ہمہ وقت تیار رکھیں اور خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے میں کوئی سمجھوتا نہ کریں۔ اسی میں ہماری آزادی اور استحکام کا راز پوشیدہ ہے۔

Ibn-e-Shamsi
About the Author: Ibn-e-Shamsi Read More Articles by Ibn-e-Shamsi: 55 Articles with 34667 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.