سابق آمر کی رہائی پر قوم برہم

 سابق آمر پرویز مشرف کی ججز نظر بندی کیس میںضمانت کے بعد 5لاکھ روپے کے دو اور غازی عبدالرشید قتل کیس میں ایک ایک لاکھ کے دو مچلکے جمع کرانے کے بعد بدھ کی شام پرویز مشرف کورہا کر دیا گیا۔ جبکہ جمعرات کے روزانسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس سکندر حیات نے بھی سابق آمر پرویز مشرف کو لال مسجد کیس مےں بے گناہ قرار دے دیا ہے، تاہم غازی عبدالرشید قتل کیس ختم کرنے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف غازی عبدالرشید اور ان کی والدہ کے قتل کیس مےں ضمانت پر رہا ہوئے ہےں مقدمے سے بری نہیں ہوئے۔رہائی کے احکامات جاری ہونے کے بعد پرویز مشرف ملک میں آزادی سے جہاں چاہیں جاسکتے ہیں۔لیکن ملک سے باہر نہیں جاسکتے کیونکہ ان کا نام بدستور ای سی ایل میں شامل ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک مہینے پہلے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پرویزمشرف کا نام اس وقت تک ای سی ایل میں رہے گا جب تک عدالت اس پر حکم جاری نہیں کرے گی۔

سابق قابض فوجی صدر پرویز مشرف گیارہ مئی کے عام انتخابات سے قبل ساڑھے چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے جب واپس پاکستان آئے تھے تو اس وقت انہیں تین مقدمات میں ملزم نامزد کیا گیا تھا، جن میں عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے بری کردیا تھا۔ابتدائی طور پر جن تین مقدمات میں پرویز مشرف کی ضمانت منظور ہوئی ان میں ججز نظر بندی کیس، بے نظیر قتل کیس اور اکبر بگٹی قتل کیس شامل تھے۔لیکن اس کے فوری بعد چوتھے مقدمے یعنی لال مسجد کیس میں بھی پرویز مشرف کا نام داخل کیا گیا جس کی وجہ سے تین مقدمات میں ضمانت منظور ہونے کے باوجود بھی ان کی رہائی عمل میں نہ آسکی تھی۔پرویز مشرف 1999ءسے لے کر اگست 2008ءطویل عرصے تک ملکی اقتدار پر زبردستی قابض رہے۔ 24 مارچ 2013ءکو چار سال خودساختہ جلاوطنی گزارنے کے بعد واپس پاکستان آئے۔پرویز مشرف کی غیر موجودگی میں عدالتوں نے مشرف اور شوکت عزیز کے وارنٹ گرفتاری جاری کررکھے تھے۔جون 2010ءمیں انہوں نے سیاسی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ تشکیل دی اور یکم اکتوبر 2010ءکو باقاعدہ پارٹی لانچ کرنے کا اعلان کیا۔پرویز مشرف کو 2013ءکے انتخابات میں چترال میں ٹربیونل نے انتخاب لڑنے کے لیے نااہل قرار دیا۔ 18 اپریل 2013ءکو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2007ءمیں ججز گرفتاری کے الزامات پر مشرف کو گرفتاری کے الزامات پر مشرف کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ دوسرے روزپرویز مشرف کو نظربندی میں رکھا گیا۔ بعدازاں پرویز مشرف کو پولیس ہیڈکوارٹر منتقل کردیا گیا۔ 26 اپریل 2013ءکو عدالت نے پرویز مشرف کو بے نظیر کے قتل کے الزام میں گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ 20 مئی کو عدالت نے پرویزمشرف کی ضمانت منظور کی۔ 25 جون 2013ءکو پرویز مشرف پر دو الگ مقدمات اور بے نظیر بھٹو قتل اور اکبر بگٹی قتل میں نامزد کیا گیا۔ 20 اگست 2013ءکو عدالت نے پرویزمشرف پر بے نظیر کے قتل کی سازش کا الزام عائد کیا۔ 2 ستمبر 2013ءکو مشرف کے خلاف لال مسجد آپریشن 2007ءکی ایف آئی آر کاٹی گئی تھی۔پرویز مشرف نے مجموعی طور پر 6 ماہ 20 دن تک اپنے گھر میں ہی قید کاٹی۔

پرویز مشرف کی رہائی کے احکامات جاری ہونے کے بعد جہاں ایک طرف پرویز مشرف کے حامی خوشی منارہے ہیں وہیں دوسری جانب قوم کی اکثریت کو سابق آمر کی رہائی کا شدید دکھ ہوا ہے۔متعدد رہنماؤں کا کہنا ہے پرویز مشرف ملک کا مجر م ہے اور پوری قوم اس سے نفرت کرتی ہے۔اس کے جرائم کی فہرست ویسے تو کافی طویل ہے لیکن چیدہ چیدہ جرائم میں دو مرتبہ آئین میں بگاڑ پیدا کرنا، پاکستانی شہریوں بشمول ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکا کے ہاتھ فروخت کرنا، لال مسجد کا قتل عام ، نواب اکبر بگٹی کا قتل ، 12مئی 2007ءکا خون خرابہ، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو معطل اور گرفتار کرانا، پاکستانی میڈیا کو زیر عتاب لاناشامل ہیں۔ کیا پرویز مشرف کی یہ غلطیاں یا ان کے جرائم ایسے ہیں کہ انہیں معاف کیا جا سکتا ہے؟۔شہداءفاﺅنڈیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ لال مسجد کے نائب خطیب علامہ عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ کے قتل کے مقدمے میں پرویز مشرف کی درخواست ضمانت پر ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی کا تحریر کردہ فیصلہ آئین و قانون کے خلاف ہے۔ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی نے پرویزمشرف کی درخواست ضمانت پر جو فیصلہ تحریر کیا ہے وہ ان کے اپنے اختیارات سے تجاوز ہے۔ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی پرویزمشرف کی درخواست ضمانت کی سماعت کررہے تھے اور درخواست ضمانت پر انہیں فیصلہ صرف اس بات پر دینا تھا کہ کیا درخواست ضمانت منظور ہے یا نہیں۔ واجد علی نے پرویز مشرف کو ٹرائل سے پہلے ہی مقدمے سے بری کرنے کی کوشش کی ہے حالانکہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں پرویز مشرف کے ٹرائل کے لیے پہلی سماعت 11 نومبر کو واجد علی کی ہی عدالت میں فکس ہے۔ بتایا جائے کہ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی 11 نومبرسے عبدالرشید غازی قتل کیس میں اب کیا کریں گے، کس کا ٹرائل کریں گے۔ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی عبدالرشید غازی قتل کیس کا ٹرائل کرنے کی اہلیت کھوچکے ہیں۔

دوسری جانب سینٹ میں متحدہ اپوزیشن نے سابق صدر مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کی قرارداد منظور کر لی۔ رضا ربانی نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ فوری درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا ایف آئی اے آرٹیکل 6 پر تحقیقات نہیں کر سکی۔ تحقیقات کی ضرورت نہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ پرویز مشرف نے ذاتی طور پر ایمرجنسی لگائی اور آئین کو پامال کیا۔ آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے، حکومت امریکی دباو میں آ کر پرویز مشرف کے خلاف تمام مقدمات ختم کر کے اسے راہ فرار دے رہی ہے۔ حکومت نے امریکی دباﺅ پر پرویز مشرف کو رہا کیا جبکہ پرویز مشرف محترمہ شہید، اکبر بگٹی شہید، لال مسجد اور عدلیہ کا مجرم ہے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے پرویز مشرف کی ضمانت کو این آر او کے تحت قرار دے دیا۔ کہتے ہیں طریقے کے ساتھ مقدمات کمزور کر کے پرویزمشرف کی ضمانتیں ہوئیں، رہائی خفیہ ڈیل کا نتیجہ ہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پرویز مشرف کا جانا طے ہو چکا تھا۔ 20 دن پہلے کہہ دیا تھا کہ مشرف رہا ہو جائے گا۔ پرویز مشرف کی ضمانت پر رہائی این آر او کے تحت کی گئی جس این آر او پر عدلیہ اور ن لیگ نے شور مچایا آج خود وہی کام کیا ہے۔ آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا ہے کہ ہم گیڈر،کمزور اوربے حس ہوچکے ہیں،ہماری قراردادیں دو نمبرہیں جن پر عمل نہیں ہوتا۔ ہماری پارلیمنٹ سچ نہیں بولتی۔ انہوں نے کہا کہ اگرہم کمزور،گیڈر نہ ہوتے تو آج ایک آمر کو رہا نہ کرتے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاہے کسی قاتل،ڈاکو اور لٹیرے کی عدالت سے ضمانت ہوجائے تو اس کا یہ مطلب نہیں کو وہ قاتل ڈاکو اور لٹیرا نہیں، بلکہ یہ نظام کی کمزوری ہے،پرویز مشرف اس ملک کے عوام کے مجرم ہیں اور ان کی رہائی نظام کی کمزوری ہے۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی غلام احمد بلور کہتے ہیں کہ سابق آمر مشرف کا پاکستانی سیاست میں کوئی مستقبل نہیں،پرویز مشرف آمر کی جگہ کوئی غریب ہوتا تو وہ ابھی تک جیل میں سڑ رہا ہوتا۔ صدر جمہوری وطن پارٹی شاہ زین بگٹی نے کہاکہ پرویزمشرف نے اس ملک کے ساتھ بہت زیادتی کی ہے ملک مشرف کو معاف نہیں کرے گا۔ عدلیہ نے ضمانت کیسے لی یہ ہمیں نہیں پتہ لیکن پرویزمشرف نے کئی مرتبہ خود اقرار کیا کہ ہم ان کو وہاں سے ماریں گے کہ ان کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کا نظام ہی غلط ہے،اگر نظام درست ہوتا تو ہر ظالم کو سزا ملتی۔صرف ایک پرویزمشرف کا مسئلہ نہیں ہے اگر مسئلہ ہے تو سسٹم کا ہے جب سسٹم نہیں چلتا توری ایکشن پیدا ہوتا ہے اور طالبان بھی ری ایکشن ہی ہے۔سسٹم درست ہو تو کوئی بھی ظالم نہیں بچے گا، چاہے وہ پرویز مشرف ہو یا کوئی اور۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ سابق صدر و سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف خوش قسمت شخص ہیں کہ انہوں نے بحیثیت آرمی چیف جس منتخب وزیراعظم کا تختہ الٹا تھا اس شخص نے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم منتخب ہو جانے کے باوجود پرویز مشرف کی قسمت کا فیصلہ عدالتوں پر چھوڑ دیا۔ وزیراعظم نواز شریف بدلہ لینا چاہتے تو ان کو اختیار حاصل تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلاتے لیکن ”فوج کو خاندان“ سمجھنے والے فوجیوں کی پرویز مشرف کو ہمدردی حاصل تھی۔ عدالتوں سے اپنے خلاف مقدمات میں ضمانت کے بعد رہا ہو کر پرویز مشرف واپس بیرون ملک چلے جاتے ہیں تو یہ ظاہر ہوجائے گا کہ وہ ایک طے شدہ بین الاقوامی ایجنڈے کے مطابق پاکستان آئے تھے اور عدالتوں سے ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جانا معمول کی کارروائی ہو گا۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 701586 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.