میاں نواز شریف کا تیسری بار
وزیراعظم بننے کے بعددورہ امریکہ خاصی اہمیت کا حامل تھا کیوں کہ یہ ایک
ایسے وقت میں کیا جارہاتھا جب پاکستان کوتوانائی بحران ،دہشتگردی ،کمزور
معیشت ،طالبان سے مزاکرات اور بھارت کی جانب سے باربار سرحدی خلاف ورزیوں
سمیت بہت سے اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور امید ہے کہ وزیراعظم
کا دورہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک نئی شروعات کا باعث بنے گا
بہرحال میں یہاں ان کے اوورسیزپاکستانیوں کے بارے میں کئے گئے اظہارخیال کو
موضوع بنانا چاہتا ہوں جس میں وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا کہ اندرون اور
بیرون، ملک رہنے والے تمام پاکستانی محب وطن ہیں اور ہم کسی کے ساتھ بھی
صرف دوہری شہریت رکھنے پر امتیازی سلوک نہیں کریں گے اور آئین میں اوورسیز
پاکستانیوں سے متعلق موجود اس تفریق کو ختم کرنے کیلئے ضرور غور کریں گے ۔
میاں صاحب کا یہ بیان اوورسیز پاکستانیوں کیلئے یقیناََ حوصلہ افزاء ہے
کیوں کہ اوورسیز کمیونٹی ایک عرصے سے یہ کہتی آئی ہے کہ ان کیساتھ سوتیلوں
جیسا سلوک بند کیا جانا چاہئے کیوں کہ اوورسیز اور دوہری شہریت کے حامل
پاکستانی کسی بھی موقع پر اپنے ملک کو نہیں بھلاتے خصوصاََ جب بھی ملک پر
کوئی کڑا وقت آتا ہے تو یہ اوورسیز پاکستانی ہی ہوتے ہیں جن کی بھیجی گئی
رقوم دکھی پاکستانی بھائیوں کیلئے بڑا سہارا ثابت ہوتی ہیں دوسرا یہ کہ
ترقی یافتہ ممالک میں طویل عرصہ سے مقیم پاکستانی اپنے وسیع تجربہ کی وجہ
سے پاکستان کی تعمیروترقی میں ایک بڑا اور اہم کردار اداکرسکتے ہیں ایسے
میں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ انہیں ان کی خدمات کے پیش نظران کیلئے
اسمبلیوں میں بھی کوٹی مختص کیا جاتا لیکن ہوا یہ کہ ان کیلئے انتخابات میں
حصہ لینا تو دور کی بات ان کو ووٹ استعمال کرنے تک کا حق بھی نہیں دیا
جاسکاجس میں یقیناََ وہ کرپٹ بیوروکریسی اور افسر شاہی ملوث ہے جو پاکستان
کو ایک ملک نہیں بلکہ اپنی جاگیر سمجھتی ہے اور وہ کئی نسلوں سے اس ملک کے
عوام کا خون چوس رہی ہیں اس صورتحال پر اوورسیز کمیونٹی میں بڑی بے چینی
پائی جاتی ہے وزیراعظم صاحب کو چاہئے کہ جلد ازجلد اس معاملے کا کوئی حل
نکالیں تاکہ اوورسیز کمیونٹی میں پائی جانیوالی مایوسی ختم ہوسکے انہوں نے
اوورسیز کمیونٹی اور امریکی سرمایہ کاروں سے یہ بھی اپیل کی کہ پاکستان میں
سرمایہ لگائیں ان کو سیکیورٹی اور سہولیات فراہم کی جائیگی بلکہ بہت جلد ان
کیلئے ایک خصوصی پیکج کا بھی اعلان کیا جائے گا وزیراعظم کایہ عزم بھی
یقیناََ بیرون ملک سرمایہ کاروں کیلئے بہت حوصلہ افزاء ہے لیکن
اوورسیزپاکستانی سرمایہ کاروں کیلئے کسی بھی پیکج کا اعلان کرنے سے پہلے دو
چیزوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے ایک سیکیورٹی صورتحال کی بہتری اور دوسرا
توانائی بحران پر قابو ،کیوں کہ یہ دو مسائل ایسے ہیں جو اس راہ میں بڑی
رکاوٹ ہیں اور جنہوں نے بیرون ملک سرمایہ کاروں کی پاکستان آمد کو ممکن کیا
بنانا تھا بلکہ پاکستان سے بھی کئی لوگ اپنا سرمایہ بیرون ممالک میں منتقل
کرنے کا سوچ رہے ہیں جس کا اوورسیز کمیونٹی کو بہت دکھ ہے قصہ مختصر یہ کہ
اوورسیزکمیونٹی کو اگر اعتماد دیا جائے اور ان کو اپنائیت کا پورا پورا
احسا س دلایا جائے تو جیسا کہ میں پہلے بھی کئی بار لکھ چکا ہوں آج پھر
پورے یقین کیساتھ کہتا ہوں کہ نہ صرف پاکستان میں سرمایہ کاری بارش کی طرح
ہوگی بلکہ اوورسیز پاکستانیز چند ہی ماہ میں پاکستان کا تمام قرضہ بھی اتار
کر ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرسکتے ہیں۔ |