پنجاب حکومت سے نامزدگی فارم میں ختم نبوت کا حلف نامہ شامل کرنے کا پرزور مطالبہ

ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تیاریاں کی جارہی ہیں۔سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سندھ میں 27 نومبر، پنجاب اور بلوچستان میں سات دسمبر کو بلدیاتی انتخاب ہونے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کی حکومت ابھی تک تاریخ کا تعین نہیں کرسکی ہے۔کاغذات نامزدگی کی وصولی بھی آج سے شروع ہورہی ہے۔سندھ ، پنجاب اور بلوچستان میں نامزدگی فارم میں اگرچہ کافی یکسانیت پائی جاتی ہے، لیکن کچھ فرق بھی ہیں۔بلوچستان میں اقلیتوں کے لیے علیحدہ نامزدگی فارم ہے، جس میں حلف لیا گیا ہے کہ وہ اسلام کے نظریات کو محفوظ رکھنے کی کوشش کریں گے۔ نامزدگی فارم میں امیدوار سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بطور آخری پیغمبر ایمان رکھنے، قادیانی فرقے کی نفی اور پاکستان کے نظریے پر یقین رکھنے کا حلف نامہ لیا گیا ہے ۔صوبہ سندھ میں امیدواروں کو ان شرائط کے ساتھ یہ بھی حلف نامہ دینا ہوگا کہ اس پر یا مرد ہونے کی صورت میں اس کی بیوی پر اور عورت ہونے کی صورت میں اس کے شوہر پر پچاس ہزار سے زائد مالیت کا کسی بھی حکومتی ادارے کا قرضہ واجب الادا نہیں ہے اور اس سلسلے میں ثبوت بھی فراہم کرنا ہوگا۔امیدوار کو یہ بھی یقین دہانی کرانی ہوگی کہ امیدوار یا اس کے زیر کفالت کسی فرد پر بجلی، گیس اور پانی کی مد میں دو ہزار سے زائد کوئی رقم واجب الادا نہیں ہے۔ پنجاب کے نامزدگی فارم میں کچھ تبدیلی کی گئی ہے۔ ماضی میں ناظم، خواتین، مزدوروں اور اقلیتوں کے لیے الگ الگ نامزدگی فارم شائع کیے گئے تھے، جبکہ اس بار سب کے لیے ایک ہی فارم شائع کیا گیا ہے۔ پنجاب کی جانب سے جاری کیے گئے نامزدگی فارم میں ختم نبوت کے حلف نامے کو شامل نہیں کیا گیا،حالانکہ یہ فارم مسلم امیدواروں کے لیے الگ اور غیر مسلم امیدواروں کے لیے الگ ہوتے ہیں،لیکن پنجاب میں اکٹھا شائع کیے گئے ہیں۔جس سے مسلم اور غیر مسلم نمایندوں کی پہچان مشکل ہے اور امتناع قادیانیت آرڈیننس غیر موثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

حکومت پنجاب کے اس عمل سے پاکستان بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ نے کہا ہے کہ کہ پاکستان میں ممکنہ منعقدہ بلدیاتی الیکشن 2013ءکے لیے جو کاغذات نامزدگی فارم برائے امیدوار الیکشن کمیشن (پنجاب) کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں ان میں ختم نبوت کے حلف نامے کو شامل نہیں کیا گیاحالانکہ یہ فارم مسلم امیدواروں کے لیے علیحدہ طور پر اور غیرمسلم امیدواروں کے لیے علیحدہ طور پر ہوتے ہیں جیسا کہ دوسرے صوبوں (سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا) کی مقامی حکومتوں نے علیحدہ شائع کیے ہیں لیکن پنجاب گورنمنٹ نے دونوں کو اکٹھا شائع کیا ہے جس سے مسلم اور غیرمسلم نمایندوں کی پہچان مشکل ہوگئی ہے اور امتناع قادیانیت آرڈیننس غیرموثر ہونے کا خدشہ ہے۔انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے ترجمان مولانا قاری شبیر احمد عثمانی نے کہا کہ سابق صدر ضیاءالحق مرحوم اور پرویز مشرف کے زمانہ اقتدار میں بھی یہ مذموم حرکت کی گئی اور فارم سے ختم نبوت کے حلف نامے کو ختم کیا گیا۔ مسلمانان پاکستان کی عظیم ترین جدوجہد سے یہ قادیانیت نواز کوششیں ناکام بنادی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پرنٹ شدہ فارموں کو گورنمنٹ نے ضائع کیا اور نئے فارم جن میں ختم نبوت کا حلف نامہ شامل تھاان کو شائع کیا۔ اب ہمارا مطالبہ ہے کہ ان پرنٹ شدہ فارموں کو ضائع کرکے نئے فارم شائع کیے جائیں۔ نئے فارم شائع کرنا گورنمنٹ کی شرعی وآئینی ذمہ داری ہے اور مسلمانان پاکستان کا تسلیم شدہ مطالبہ ہے لہٰذا اس پر عمل کیا جائے۔ لہٰذاہمارا مطالبہ ہے کہ باقی صوبوں کی طرح صوبہ پنجاب کے فارموں میں ختم نبوت کے حلف نامہ کو شامل کیا جائے تاکہ منکرین ختم نبوت (مرزائی وقادیانی گروپ) کا کوئی آدمی مسلمانوں کے نمایندہ کے طور پر بلدیاتی الیکشن میں حصہ نہ لے سکے، حضورﷺ سے محبت کا یہی تقاضا ہے۔

جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے پنجاب حکومت کی طرف سے بلدیاتی انتخابات میں امیدواروں کی نامزدگی کیلئے تیار کردہ فارم سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامہ کو ختم کردینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس حلف نامہ کو فوری طور پر دوبارہ فارم میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس حلف نامہ کو نامزدگی فارم سے نکالنا بہت بڑی جسارت ہے۔ فارم سے حلف نامہ کے نکالے جانے کی وجہ سے بہت سی خرابیاں اور غلط فہمیاں پیدا ہونے کا دروازہ کھل جائے گا۔ انہوں نے اس ضمن میں الیکشن کمیشن سے بھی فون پر بات کی اور ان کی توجہ اس اہم مسئلے کی طرف مبذول کروائی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف پنجاب حکومت کی طرف سے کیا گیا ہے، باقی تمام صوبائی حکومتوں نے اس حلف کو مذکورہ فارم میں شامل رکھا ہے۔ لیاقت بلوچ نے اس خدشہ کا بھی اظہار کیا کہ کہیں یہ حرکت بیوروکریسی میں موجود قادیانی لابی کی نہ ہو اور یوں وہ اپنے لیے راستہ ہموار کرنے کی کوشش نہ کررہی ہو۔ان کے علاوہ بھی متعدد رہنماﺅں نے بلدیاتی انتخابات میں امیدواروں کی نامزدگی کے لیے تیار کردہ فارم سے ختم نبوت کے حلف نامہ کے خاتمے پر اظہار افسوس کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں کاغذات نامزدگی سے ختم نبوت کے حلف نامہ کے خاتمہ کا مقصد قادیانیوں کو الیکشن لڑنے کا حق دینا ہے۔حالانکہ قادیانی کبھی ملک و اسلام کے وفادار نہیں ہوسکتے۔قادیانی پاکستان نہیں ملک دشمن عناصر کے وفادار ہیں، ان کا مرکز قادیان بھارت میں موجود ہے، قادیانیوں کا ہیڈکوارٹر تل ابیب میں ہے، ا ±مّت مسلمہ نے ہمیشہ ناموسِ رسالت کے تحفظ اور عقیدہ ختم نبوت کی پاسبانی کے لیے قربانیاں دی ہیں اور اب بھی ہم اپنے لہو سے قانونِ ناموسِ رسالت کی حفاظت کریں گے۔ بلدیاتی انتخابات میں نامزدگی فارم سے ختم نبوت کا حلف نامہ ختم کرنا انتہائی قابل مذمت فعل ہے۔حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینا ہوگا۔اگر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔

دوسری جانب مولانا فضل الرحمن نے اسی حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو ٹیلی فون کیا اور بلدیاتی انتخابات کے نامزدگی فارم میں ختم نبوت کا حلف نامہ ختم کرنے پرتشویش ظاہر کی۔جس پرمیاں شہبازشریف نے توجہ دلانے پر مولانا فضل الرحمن سے اظہار تشکر کیا اوربتایا کہ انہوں نے صورتحال کا نوٹس لے لیا ہے۔ اورجمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما مولانا فضل الرحمن کو اس معاملے کو نمٹانے کی یقینی دہانی کرادی ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب کو ہر ایسے فیصلے سے اجتناب کرنا چاہیے جو امت مسلمہ کے لیے تکلیف کا باعث ہو،ختم نبوت کے حوالے سے ہر مسلمان انتہائی حساس ہے۔اگر حکومت اپنے فیصلے کو واپس نہیں لیتی تو یہ پنجاب حکومت کی سیاسی موت ہوگی۔قوم یہ سمجھے گے کہ پنجاب حکومت قادیانیوں کی حمایت کررہی ہے، قوم کسی صورت یہ برداشت نہیں کرے گی۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 777290 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.