ایک اعرابی اپنے اوپر چادر ڈالے
حاضر ہوا اور کہنے لگے آپ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں؟
شاداب چہرے والے صحابہ نے بتایا تو اعرابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ﷺ سے
کہا یامحمد صلی اللہ علیہ وسلم ﷺاگر آپ سچے نبی ہیں تو بتائیے کہ میرے پاس
کون ہے؟ اگربتا دیا تو اسلام قبول کرلوں گا۔
اعرابی نے ایمان لانے کا وعدہ کرلیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ﷺ نے
فرمایا سنو تم فلاں وادی سے گزر رہے تھے۔ تمہاری نظر فاختہ کے گھونسلے پر
پڑی اس میں دو بچے تھے۔ تم نے پکڑلیے جب فاختہ نے گھونسلہ خالی دیکھا
تووادی میں چاروں طرف اڑنے لگی۔ تمہارے سوا اسےکچھ بھی نظر نہ آیا تو فاختہ
کو یقین ہوگیا کہ بچے تمہارے پاس ہیں۔ اپنے بچوں کی خاطر وہ تمہارے سامنے
گرپڑی تو تم نے اُسے بھی دبوچ لیا‘ اس وقت دو بچے اور ان کی ماں تینوں
تمہارے پاس ہیں۔ یہ سن کر اعرابی نے اپنی چادر اتار دی۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ﷺ کے ارشاد کے مطابق تینوں پرندے اس میں
موجود تھے۔ پھر کیا تھا؟ اعرابی کلمہ پڑھ کر ایمان لے آیا۔ صحابہ کرام
مامتا پر متعجب ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم اس
پر تعجب کررہے ہو۔
سنو جب بندے توبہ کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں پر فاختہ کی مامتا
سے بھی زیادہ رحم آجاتا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ﷺنے اعرابی
سے فرمایا کہ وہ فاختہ اور اس کے بچوں کو آزاد کردے۔
(مشکوٰۃ) |