چند برس قبل جب سنی شیعہ جھگڑا عروج پر تھا ان دنوں
کچھ علماء کرام سے میں نے پوچھا آپ کیوں لڑرہے ہیں،دنیا میں ہم مسلمانوں کے
بارے میں غلط تاثر پھیل رہا ہے، لوگ کہتے ہیں محمد اورصحابہ کی فوجیں آپس
میں لڑ رہی ہیں،آخرآپ لوگ محمدؐ اورصحابہؓ کا نام استعمال کرکے اسلام کو
کیوں بدنام کررہے ہیں؟علماء نے کہا جناب آپ کی بات درست ہے لیکن آپ ہی
بتائیں ہمارا قصور کیا ہے،آپ خود دیکھ لیں فلاں کتاب میں امہات المومنین
خاص کر حضرت عائشہ صدیقہؓ کے بارے میں یہ یہ لکھا ہے یا نہیں اور فلاں کتاب
میں خلفاء راشدین اور دیگر صحابہ کرامؓ کے بارے میں یہ یہ الفاظ استعمال
کیے گئے ہیں یا نہیں؟ستم پر ستم یہ ہے کہ یہ کتابیں پاکستان میں کھلے عام
فروخت ہورہی ہیں۔مجھے ان کی باتوں پر یقین نہ آیا، میں نے کہا آپ مولوی
لوگوں نے خواہ مخواہ مسئلہ کھڑا کررکھا ہے۔آپ جو باتیں بتا رہے ہیں کم از
کم کوئی مسلمان تو یہ نہیں لکھ سکتا اور یہ کیسے ممکن ہے اس طرح کی کتابیں
پاکستان میں کھلے عام فروخت ہو رہی ہوں؟ اگلے دن وہ ڈھیر ساری کتابیں
اٹھائے میرے پاس آئے اورکہنے لگے آپ کو ہماری باتوں پر یقین نہیں آتا تو
خود پڑھ لیں، انہوں نے ایک کتاب کھول کر مجھے دی، آپ یقین کریں آدھاصفحہ ہی
پڑھا تھا کہ میری حالت غیر ہوگئی‘میرا سر چکرانے لگا میں نے کہا یہ کتاب
کسی یہودی یا عیسائی نے لکھی ہوگی‘کوئی مسلمان اس طرح کی باتیں لکھنا تو
کجا سوچ بھی نہیں سکتا، میں نے پوچھاکیا یہ اصل کتاب ہے کہنے لگے نہیں یہ
ترجمہ ہے،میں نے کہا ترجمہ تو غلط بھی ہوسکتا ہے،مولوی صاحبان کہنے لگے آپ
اب بھی نہیں مانتے اچھا ہم کل پھر آئیں گے۔اگلے دن وہ پھر ڈھیر ساری کتابیں
اٹھائے میرے پاس آئے اور کہنے لگے یہ اصل کتابیں ہیں آپ خود دیکھ لیں، میں
نے اردو تراجم اوراصل کتابوں کو ملا کر دیکھا تومجھے ان میں کوئی فرق نظر
نہ آیا،میرے ہاتھ کانپنے لگے،مجھے یوں محسوس ہوا جیسے میرے جسم میں طاقت
ختم ہو گئی ہو۔ ان کتابوں میں سے چند ایک اقتباسات آپ کے سامنے پیش کرتا
مگر میں وہ الفاظ لکھوں تو کیسے لکھوں!مجھے ڈر ہے یہ اقتباسات نقل کرتے
کہیں میرا ہاتھ شل نہ ہوجائے۔ میں سوچتا ہوں اس طرح کی کتابوں کی موجودگی
میں جھگڑا نہ ہو تو اورکیا ہو؟لوگ کہتے ہیں سنی شیعہ جھگڑا ایجنسیوں اور
بیرونی طاقتوں کی وجہ سے ہے ،میں ایسا نہیں سمجھتا،میں سینکڑوں مدارس میں
گیا اورہزاروں علماء سے ملا جن میں شیعہ ‘سنی ‘اہلحدیث اوربریلوی سبھی شامل
ہیں،میں نے جو کچھ دیکھا اورسنا اس کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ
ایجنسیوں اور بیرونی طاقتوں کا ہاتھ نہ ہو تو بھی یہ جھگڑا ہوگا کیونکہ اس
جھگڑے کے حقیقی اسباب موجود ہیں جنہیں ختم کئے بنا یہ آگ بجھانا بہت مشکل
ہے ۔
اگر کوئی شخص اہل بیت ،صحابہ کرام خصوصاً خلفائے راشدین اورامہات المومنین
کیخلاف لکھتا ہے ان کی شان میں گستاخی کرتا ہے ان کو برا بھلا کہتا ہے
تویقیناً اس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور ان میں اشتعال پیدا
ہوتا ہے اس صورتحال میں کچھ لوگ تو اپنے جذبات پرقابو پالیتے ہیں لیکن کچھ
لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے جذبات قابو نہیں رکھ سکتے لہٰذا جھگڑا شروع
ہو جاتاہے۔بعض دانشور کہتے ہیں مذہبی لوگ جلد جذبات میں آجاتے ہیں اورجذبات
میں آکر جھگڑنے لگتے ہیں میرے خیال میں یہ تجزیہ درست نہیں،آپ اس بات کو
ایک مثال سے سمجھیں،بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نہ نبی ہیں نہ
صحابی اور نہ ہی ولی مگر آپ پاکستان میں ان کے خلاف لکھ کر یا بول کر تو
دکھائیں؟محترمہ فاطمہ جناح چونکہ مادر ملت ہیں اس لیے ان کے خلاف لکھنے یا
بولنے کو بھی جرم سمجھا جاتا ہے،اگر ان کی شان میں کوئی گستاخی کرے تو پورا
ملک سراپا احتجاج بن جاتا ہے۔قومی ہیروز سے ذرا نیچے آجائیں تویہاں بھی
ہمیں یہی جذبات اور احساسات نظر آتے ہیں،نواز شریف کے شیدا ئی نواز شریف کے
خلاف،بھٹوز کے جیالے بھٹوز کے خلاف اور عمران کے پیارے عمران کے خلاف ایک
لفظ سننا بھی گوارا نہیں کرتے۔اگر اس طرح کی شخصیات کے ساتھ لوگ اتنا
جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں تو اہل بیت اور صحابہ کرامؓ کے بارے میں آپ کا کیا
خیال ہے؟؟؟قائد اعظم محمد جناح، علامہ اقبال،فاطمہ جناح، فوج یا اعلیٰ
عدلیہ کے خلاف کوئی لکھے یا بولے تو اسے مجرم قرار دے کر عبرتناک سزا دی
جاتی ہے جبکہ دوسری طرف حالت یہ ہیں کہ اہل بیت‘امہات المومنین اورصحابہ
کرامؓ کے خلاف لکھی گئی کتابیں ملک کے ہر شہر اور ہر دیہات میں موجود ہیں
اور کوئی اس کا نوٹس لینے والا نہیں!
سنی شیعہ جھگڑے کا پہلا اور بڑا سبب یہی کتابیں ہیں اِن کتابوں میں اہل بیت
‘صحابہ کرامؓ اورامہات المومنین کی شان میں گستاخی کی گئی ہے کچھ کتابوں
میں تو ایسے نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جنہیں پڑھنا اورسننا کسی بے
عمل مسلمان کیلئے بھی ممکن نہیں۔اگر حکومت واقعی امن قائم کرنا چاہتی ہے
اورسنی شیعہ مسئلہ حل کرنے میں مخلص ہے تو ان تمام کتابوں کو جمع کرکے آگ
لگادی جائے یا سمندر میں پھینک دیاجائے اورآئندہ کیلئے ان کتابوں کی اشاعت
پر ہمیشہ کیلئے پابندی لگا دی جائے،میری اس تجویز پر عمل کرنے سے دنیا کو
سچ اورجھوٹ ‘حق اورباطل ‘مومن اورمنافق کا خود ہی پتہ چل جائے گا، جو لوگ
انبیاءؑ ‘اہل بیت اورصحابہ کرامؓ کے عقیدت مند ہوں گے ‘جن کے دلوں میں اُن
کی محبت ہوگی ‘ جو سچے مسلمان ہوں گے اورجو امن کے خواہاں ہوں گے وہ اِس
تجویز پر خوش ہوں گے اوراس پر عمل کیلئے فوراً تیار ہوجائیں گے جبکہ
جھوٹے،منافق اور فتنہ پرور آئیں بائیں شائیں کریں گے۔
نمبر دو اگرکوئی تقریر میں اہل بیت ‘صحابہ کرامؓ اورامہات المومنین کی شان
میں گستاخی کرے تو اُس بدبخت پردہشت گردی کا مقدمہ درج کر کے عبرتناک سزا
دی جائے اِ س کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی
لگا دی جائے، لاؤڈ سپیکر فتنوں کی جڑ ہے،لاؤڈ سپیکر پر پابندی سے سنی شیعہ
جھگڑے کے علاوہ اوربھی بہت سارا جھگڑے ختم ہو جائیں گے ، سوائے اذان کے
سپیکرکے استعمال پر مکمل پابندی ہونی چاہیے، یہ پابندی تمام قسم کے مذہبی
اورسیاسی جلسے‘ جلوسوں میں بھی ہونی چاہیے، ہاں البتہ ایسے اجتماعات جو
پرامن ہوتے ہیں اورجہاں بہت بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوتے ہیں وہاں حکومت اس
شرط پر اجازت دے کہ سپیکر کی آوازپنڈال سے باہر نہیں جائے گی۔
نمبر تین کوئی بھی مذہبی یا سیاسی جلسہ صرف مخصوص احاطے میں کرنے کی اجازت
دی جائے ، بازاروں چوراہوں اورسڑکوں پر تمام قسم کے مذہبی اور سیاسی جلسے
جلوسوں پر مکمل پابندی لگا دی جائے،کوئی مذہب اور خصوصاً اسلام اس بات کی
قطعاً اجازت نہیں دیتا کہ بازاروں چوراہوں اورسڑکوں پر جلسے جلوس کرکے عوام
کو پریشان کیا جائے، بازاروں چوراہوں اورسڑکوں پر جلسے جلوسوں کی وجہ سے
جہاں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہاں امن و امان کا مسلٗہ
بھی پیدا ہوتا ہے،کوئی فرقہ بھی قرآن و سنت سے یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ
بازاروں چوراہوں اورسڑکوں پر جلسے جلوس کرنا ثواب کا کام ہے ،ہاں روڈ کو
کئی کئی گھنٹے بلاک کرکے عوام کو اذیت اور پریشانی میں مبتلاکرنا گناہ کا
کام ضرور ہے اور اس میں کسی شک و شبہے کی کوئی گنجائش نہیں۔
اے حکمرانو! اگرآپ سنی شیعہ مسئلے کاحل چاہتے ہیں،اگر آپ امن کے خواہاں ہیں
، اگر آپ عبادت گاہوں میں قتل و غارت گری روکنا چاہتے ہیں اگرآپ چاہتے ہیں
گلیوں بازاروں میں بیگناہ لوگ نہ مارے جائیں ،مسجدیں امام باگاہیں محفوظ ہو
جائیں،ملک سے فرقہ واریت کا خاتمہ ہو جائے تو آگے بڑھئے اور یہ تین کام کر
ڈالئے،اگر آپ یہ تین کام کردیں تو امن کی ضمانت ہم دیتے ہیں اور اگرجاننے
کے باوجود آپ اہل بیت ‘صحابہ کرامؓ اورامہات المومنین کے دشمنوں کو شیطانی
کھیل کھیلنے کی اجازت دیتے ہیں تو پھریقیناًملک میں بدامنی،قتل و غارت گری
اور سنی شیعہ فسادات کے اصل ذمہ دار آپ ہی ہیں۔ |