( وصال - 18رمضان 757ھ / - 1356ء )
حضرت نصیرالدین محمود چراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سلسلہ عالیہ چشتیہ کے
ممتاز صوفی بزرگ گزرے ہیں ۔جن کو چراغِ سلسلۂ چشت کے مہتم بالشان لقب سے
یاد کیا جاتا ہے ۔ ذیل میں آپ کے یومِ وصال 18 رمضان المبارک کی مناسبت سے
آپ رحمۃ اللہ علیہ کی مختصر سوانح حیات پیش کی جارہی ہے ۔
نام و نسب
والد کا نام شیخ یحیی تھا۔ آپ کے دادا سید عبد اللطیف سب سے پہلے ہندوستان
آئے اور کچھ عرصہ لاہور میں قیام کے بعد اودھ میں مستقل سکونت اختیار کر
لی۔ یہیں فیض آباد میں حضرت نصیر الدین محمود چراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی
پیدائش ہوئی۔ آپ ابھی نو برس کے تھے کہ والد بزرگوار انتقال فرما گئے۔
تعلیم و تربیت
آپ کی والدہ نے دینی تعلیم کے لیے آپ کو مولانا عبد الکریم شیروانی کے پاس
بٹھایا۔ ان مولانا کی وفات کے بعد آپ مولانا افتخار الدین گیلانی کے حلقہ
درس میں شامل ہو گئے اور ان سے علوم ظاہری حاصل کیے۔
بیعت و خلافت
چالیس برس کی عمر میں پیر و مرشد کی تلاش میں نکلے۔ دہلی پہنچ کر حضرت نظام
الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے دست حق پرست پر بیعت کی۔ شیخ و مربی نے
اپنے ہونہار مرید کو علوم باطنی سے نوازا اور جب آپ کو شرعی احکام کی سختی
کے ساتھ پابندی فرماتے دیکھا تو خلعت خلافت سے نوازا۔ محبوب الہی رحمۃ اللہ
علیہ نے آپ کو چراغ دہلی کے خطاب سے بھی نوازا۔
زہد و تقوی
0۔حضرت چراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اکثر روزے سے رہتے۔
0۔قوالی کو خلاف سنت قرار دیتے۔
0۔سیر الاولیاء کے مصنف لکھتے ہیں کہ مجھے شیخ نصیر الدین چراغ دہلوی رحمۃ
اللہ علیہ کی مجلس سے وہی خوشبو آتی کہ جس طرح کی خوشبو محبوب الہی رحمۃ
اللہ علیہ کی مجلس سے آتی تھی۔
ولایت و قطبیت
شیخ طریقت سُلطان المشائخ، محبوبِ الٰہی حضرت خواجہ سیّد محمد نظام الدین
اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد دہلی کی ولایت و قطبیت آپ کو منتقل
کی گئی۔
وفات و تدفین
حضرت نصیرالدین محمود چراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کی تاریخ میں
معمولی اختلاف ہے بعض 17 رمضان اور بعض 18 رمضان 757ھ / - 1356ء لکھتے ہیں
۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
جب آپ کے وصال کا وقت قریب آیا تو شیخ رکن الدین رحمۃ اللہ علیہ کو فرمایا:
” تمہیں چاہیے کہ مجھے قبر میں اتارتے وقت خرقہ میرے سینے پر، کاسہ سر کے
نیچے، تسبیح زیرِ انگشت اور میری پشت کی ایک جانب نعلین اور دوسری جانب عصا
رکھ دینا۔’’
چناچہ مریدین نے ایسا ہی کیا۔
آپ کا مزار دہلی کی ایک بستی چراغ دہلی میں مرجع خلائق ہے۔
مشہور خلفا
• حضرت سید محمد گیسو دراز رحمۃ اللہ علیہ، گلبرگہ
• حضرت شیخ کمال الدین رحمۃ اللہ علیہ، دہلی
• میر سید محمد ابن جعفر مکی رحمۃ اللہ علیہ،
• سید علاؤ الدین برادر زادہ مخدوم سید جلال الدین بخاری جہانیاں جہاں گشت
رحمہم اللہ علیہم ، سندیلہ، ہردوئی
• حضرت شیخ دانیال رحمۃ اللہ علیہ ، سترکھ، بارہ بنکی
• حضرت شیخ صدرالدین طبیب رحمۃ اللہ علیہ ، دہلی
• حضرت شیخ خواجہ سراج الدین رحمۃ اللہ علیہ ، فیران پٹن، گجرات
• حضرت شیخ عبدالمقتدر رحمۃ اللہ علیہ ، مہرولی ، دہلی
• حضرت مولانا خواجگی رحمۃ اللہ علیہ، کالپی ، بندیل کھنڈ
• اوچی احمد تھانیسری رحمۃ اللہ علیہ ، کالپی، بندیل کھنڈ
• حضرت شیخ متوکل کنتوری رحمۃ اللہ علیہ ، بہرائچ
• حضرت قاضی شیخ قوام الدین رحمۃ اللہ علیہ، لکھنؤ
• حضرت قطبِ عالم رحمۃ اللہ علیہ ، بنتوا، جونا گڑھ
• حضرت شیخ زین الدین رحمۃ اللہ علیہ ، چراغ ، دہلی
• حضرت شیخ مسعود رحمۃ اللہ علیہ ، لاڈو ساری دہلی
• حضرت میر سید جلال الحق والدین جہانیاں رحمۃ اللہ علیہ اوچی ،ملتان
• حضرت شیخ سلیمان رحمۃ اللہ علیہ ، بارہ بنکی ، ردولی
• حضرت سید محمد بن جعفر مکی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ
مراجع: سیرالاولیاء وغیرہ کتب |