پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا حکومتی اعلان

پاکستان کے سابق آمر پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کے مقدمے کے سلسلے میں وفاقی حکومت نے ذوالفقار عباس نقوی ایڈوکیٹ کو پیر کے روز اسپیشل پراسکیوٹر مقرر کر دیا ہے۔جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے سابق فوجی صدر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کی درخواست کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اتوار کے روز سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہملکی دستور کے مطابق غداری کا الزام ثابت ہو گیا تو پرویز مشرف کو سزائے موت یا عمر قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 3 نومبر کے اقدام سے متعلق ایف آئی اے کی کمیٹی نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے۔ 26 جون کو حکومت پاکستان نے سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں ایک کمیٹی بنائی تھی جس نے جنرل (ر) مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے 16 نومبر کو اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔چودھری نثار علی نے کہا کہ پرویز مشرف 1999ءمیں ہماری حکومت کے خلاف بغاوت کرکے حکومت میں آئے تھے مگر میاں نواز شریف نے ذاتی رنجش اور تلخی جو پرویز مشرف کے ساتھ تھی، وہ صاف کردی، مگر آئین اور قانون کی جس طرح خلاف ورزی ہوئی اور پاکستان کی عدلیہ کو پابند سلاسل کیا گیا، ججز کے بال نوچے گئے،اب پرویز مشرف پاکستان کے آئین اور قانون کے سامنے جوابدہ ہے۔ ایف آئی اے کی ٹیم میں چاروں ایسے لوگ لگائے گئے جو انتہائی اچھی شہرت کے مالک تھے ان میں سے ایک ستمبر میں ریٹائرڈ ہوگئے ہیں۔ ہم نے اس ٹیم پر کوئی دباﺅ نہیں ڈالا اور انصاف کے تقاضے کے مطابق کارروائی کی ہدایت کی۔

یہ خیال رہے کہ اطلاعات کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف آئین سے غداری کے مقدمے کی کارروائی کے سلسلے میں خصوصی عدالت کے قیام کے لیے وزارت قانون نے وزارت داخلہ کے خط پر کارروائی شروع کردی ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے وزارت قانون کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 3 نومبر 2007 کے غیر آئینی اقدامات پر سابق صدر اور اس وقت کے آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت کے لیے خصوصی ٹریبونل قائم کیا جائے جو ملک کے3 ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل ہو۔3 نومبر2007کے پر ویز مشرف کے غیر آئینی اقدامات کے بارے میں ایف آئی اے نے تفتیش میں (ق) لیگ دور حکو مت کی 25اہم شخصیات کے بیان قلم بند بھی کیے ہیں جبکہ سابق گور نرپنجاب خالد مقبول نے ”تنہا “ پر ویز مشرف کو 3نومبر کے غیر آئینی اقدامات کا ذمہ دار قراردے دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے کو بیان میں سابق گورنر پنجاب خالد مقبول نے کہا اعلی عدلیہ پر ویز مشرف کو 3نومبر کے اقدامات کا ذمہ دار ٹھہرا چکی ہے اور 3نومبر کے اقدامات کے صرف پر ویز مشرف ذمہ دار ہیں۔ مجھ سے اس حوالے سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا جبکہ سابق سیکرٹری قانون میاں محمد اجمل نے بھی کہا کہ مجھ سے پر ویز مشرف نے3نومبر کے غیر آئینی اقدامات کے حوالے سے کوئی مشورہ کیا اور نہ ہی مجھے اس حوالے سے کچھ پتا ہے اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم نے بھی ان اقدامات سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے۔واضح رہے کہ پرویز مشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے 2007ءمیں بطور فوجی سربراہ ملکی دستور کو معطل کرتے ہوئے ایمرجنسی کا نفاذ کیا اور اعلیٰ ملکی عدلیہ کے ججوں کو برطرف کر دیا تھا۔اب حکومت سابق آمر پر آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستانی آئین کا آرٹیکل چھ یہ ہے:
(الف) کوئی شخص جو طاقت کے استعمال یا طاقت سے یا دیگر غیر آئینی طریقے سے دستور کی تنسیخ کرے یا تنسیخ کرنے کی سعی یا سازش کرے، تخریب کرے یا تخریب کرنے کی سعی یا سازش کرے سنگین غداری کا مجرم ہوگا۔
(ب) کوئی شخص جو شق (الف) میں مذکورہ افعال میں مدد دے گا یا معاونت کرے گا، اسی طرح سنگین غداری کا مجرم ہوگا۔
(پ) مجلس شوریٰ (پارلیمان) بذریعہ قانون ایسے اشخاص کے لیے سزا مقرر کرے گی جنہیں سنگین غداری کا مجرم قرار دیا گیا ہو۔

حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ ایک ایسے وقت میں چلانے کا اعلان کیا ہے جب رواں برس مارچ میں خودساختہ جلا وطنی ختم کر کے پاکستان پہنچنے والے پرویز مشرف کو دیگر کریمنل مقدمات میں ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے۔

دوسری جانب سابق آمر کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کے حوالے سے پاکستان کے رہنماﺅں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کے لیے حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا صرف 2007ءکی ایمرجنسی کو ہی بنیاد نہ بنایا جائے، 12اکتوبر 1999ءکے اقدام پر بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ امید ہے حکومت آرٹیکل 6کے تحت کارروائی میں سنجیدہ ہے۔ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کی کارروائی کی حمایت کرتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہتے ہیں حکومت آرٹیکل 6کی کارروائی میں سنجیدہ ہوتی تو کیس چل رہا ہوتا۔ ایمرجنسی کے نفاذ کی بجائے حکومت ہٹانے کا مقدمہ چلایا جائے، آرٹیکل 6کا اطلاق 12اکتوبر کے واقعہ پر کیا جائے، آرٹیکل 6کے زمرے میں بہت سے لوگ آئیں گے، پکڑنا ہے تو سب کو پکڑیں، حکومت خود کو بچانے کے لیے ایسے اقدامات کر رہی ہے، پرویز مشرف کے ساتھیوں کو بھی پکڑا جائے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بیان دیا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کے حکومتی اعلان سے نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا، حکومت سانحہ راولپنڈی سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف ملک میں کم اور بیرون ملک زیادہ ہوتے ہیں، فوج نہیں چاہے گی ان کے سابق آرمی چیف کے خلاف کیس کھلے، فوج آرمی ایکٹ کی تضحیک نہیں چاہے گی۔ آنے والے دس گیارہ دن بہت اہم ہیں، حکومت کو دانتوں سے گانٹھیں کھولنا پڑیں گی۔ سربراہ جمہوری وطن پارٹی نوابزادہ طلال بگٹی نے پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کی کارروائی ملک بچانے کے مترادف ہے، سابق آمر نے اپنے دور میں نفرتوں کے فروغ اور ملک توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان نے کہا ہے عوامی نیشنل پارٹی وفاقی حکومت کے فیصلہ کی حمایت کرتی ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔ حکومت واقعہ راولپنڈی سے توجہ ہٹانے کے لیے پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی پر تیار ہوگئی ہے، پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 لگتا ہے تو پاکستان میں جمہوریت کے لیے مثال قائم ہوجائے گی اور دہشت گردی کے معاملے بھی ختم ہوجائیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین نے کہا ہے پرویز مشرف کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے کہیں حکومت اصل ایشو کو چھوڑ کر نیا مسئلہ تو نہیںکھڑا کررہی۔ واقعہ راولپنڈی نے پوری قوم اور حکمرانوں کو افسردہ کردیا ہے حکومت واقعہ راولپنڈی کے مجرموں کو پکڑنے کی بجائے آرٹیکل 6 کی کارروائی چھیڑ رہی ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے ملک کے آئین کوجس شخص نے روندا اس کو سزا ضرور ملنی چاہیے، پرویز مشرف نے غلطی اورقصورکیاوہ سزاکامستحق ہے اور یہ قومی مجرم ہیں، اب یہ فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔ جمعیت علماءاسلام (ف)کے سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری کہتے ہیں کہ حکومت نے اس وقت راولپنڈی کے واقعہ کو پس پشت ڈالنے کے لیے پرویزم شرف کے خلاف کارروائی کاشوشہ چھوڑا ہے۔ پرویزمشرف کے تمام کرداروں کو سزا ملنی چاہیے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے وفاقی حکومت کی طرف سے مشرف کے خلاف آئین کی دفعہ 6کے تحت غداری کا مقدمہ قائم کرنے اور ہائیکورٹس کے جسٹس صاحبان کی نگرانی میں تین رکنی انکوائری کمشن قائم کرنے کے بیان کا خیر مقدم کرتے َہوئے اسے دیر آید درست آید قرار دیا ہے۔

اطلاعات یہ بھی ہیں کہ ایف ائی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی خاطر انکوائری میں پرویزمشرف کو متعدد مرتبہ بیان ریکارڈکروانے کے سمن جاری کیے جبکہ مشرف کی جانب سے مسلسل عدم تعاون پرایف آئی اے نے 3سرکاری محکموں سے بعض ریکارڈ حاصل کرکے رپورٹ مکمل قراردے کر بھجوائی جس میں ابھی یہ بھی دیکھنا باقی ہے کہ جس نے حکم دیااس پرتوآرٹیکل 6لگے اورجنھوںنے اس پرحقیقی معنوں میں عملدرآمد کرایاان کیساتھ کیاسلوک ہوگا؟ کیا یہ معاملہ مجوزہ خصوصی عدالت جس نے پرویزمشرف کیخلاف باضابطہ مقدمے کی سماعت کرنا ہے نے واضح کرنا ہے؟ اس گومگوکی کیفیت کاشکاررہنے کے بعدایف آئی اے کی انکوائری کمیٹی جس نے چندیوم میں عجلت میں رپورٹ مکمل کرکے حکومت کے حوالے کی ابھی تک اسی کشمکش میں ہے کہ اسوقت کے آئی جی پولیس،چیف کمشنر،ڈپٹی کمشنر،ایس ایس پی آپریشنزاسلام آبادحتیٰ کہ ماتحت پولیس وانتظامیہ کے افسران کے بھی بیانات ریکارڈکیے جاناتھے کہ نہیں؟ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکم پرعملدرآمدایگزیکٹیو اتھارٹی نے کرانا ہوتا ہے جس میں اسوقت کے وزیراعظم سے لیکر اسوقت کے سابق وزیرداخلہ، سیکریٹری داخلہ سمیت مذکورہ بالا دیگر افسران پربھی سوالیہ نشان باقی ہے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 642123 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.