مُلا ریڈیو "را" کا سپاہی؟

ملا فضل اﷲ عرف ملا ریڈیو، پاکستانی طالبان کا نیا قائد، وادیِ سوات میں موت کی آواز ۔ اب پاکستانی طالبان کی آواز ہے ، حکیم اﷲ محسود کی ہلاکت کے بعد ملا فضل اﷲ کے سر پر قیادت کا تاج رکھا گیا، تو پاکستان پر دہشت سوار ہو گئی ۔ کیونکہ کہ ملا ریڈیو کے نام سے مشہور اس جنگجو کی آواز سن کر وادی سوات تھرا جاتی ہے۔ وادی سوات کے لئے" فرمان ِ ملا " پتھر کی لکیر ہوتا ہے ۔پاکستان میں پہلی مرتبہ غیر قبائیلی لیڈر نے قیادت سنبھالی ہے اور شدت پسندی اور جارحیت کے معاملے میں ملاریڈیو سے ذیادہ خطرناک نام کوئی اور نہیں ، جس کا ثبوت ملا ریڈیو نے یہ کہہ کر دیا ہے کہ حکومت کے ساتھ کوئی امن مذاکرات نہیں ہوں گے۔کیا اب لیا جائے گا حکیم اﷲ کی موت کااانتقام؟ کیونکہ حکومت ہو یا عوام سب جانتے ہیں کہ ملا ریڈیو ایک عذاب کا نام ہے ، جو وادی سوات میں جبر و ظلم اور اپنی دہشت کا ایک کا نمونہ پہلے ہی دکھا چکا ہے ۔

ایک فوجی جرنیل نے راقم کو نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ملا فضل اﷲ کو تحریک طالبان کا نیا کمانڈر بنانے میں انڈین انٹیلی جنس ایجنسی "را" نے کروڑوں ڈالر خرچ کئے جس میں اُنہوں نے طالبان مجلس شوریٰ کے تمام ممبران کو کھلم کھلا آفریں کیں اور ہر ممبر کی بولی لگی تب جا کر ملا فضل اﷲ کا انتخاب ہوا کیونکہ طالبان ملا فضل اﷲ کے انتخاب سے پہلے محسود قبیلے سے تعلق رکھنے والے کسی کمانڈر کو ٹی ٹی پی کا سربراہ بنانا چاہتے تھے مگر طالبان کی نام نہاد شورہ پر نوٹوں کی گیم نے بازی ہی پلٹ دی اور ملا فضل اﷲ کو قیادت خرید کر دی گئی، ذرائع نے بتایا کہ انڈین انٹیلی جنس ایجنسی را نے ملا فضل اﷲ کو وزیرستان جانے سے منع کیا ہے جس کے دو فوائد ہیں نمبر ایک : اگر ملا فضل اﷲ وزیرستان میں رہا تو ڈرون حملے کا شکار ہو سکتا ہے جبکہ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اگر وہ افغانستان میں ہی رہا تو وہاں انڈیا کی انٹیلی جنس ایجنسی کا زیادہ پھیلاؤ ہے اور وہ ملا ریڈیو سے بآسانی روابط رکھ سکیں گی اور انہیں تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔ اب پاکستانی حکومت کے طالبان سے مذاکرات نہ ممکن ہو گئے ہیں کیونکہ اگر پاکستان میں حالات خراب رہیں گے تو اس کا فائدہ بھارت کو ہو گا جنہوں نے فضل اﷲ جیسے کینسر کو پاکستان کے لئے پیدا کیا۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ کچھ دنوں پہلے اسلام آباد میں مارے جانے والے نصیر الدین حقانی کے قتل میں بھی ملا فضل اﷲ کا ہاتھ ہے کیونکہ پاکستان کے پاس طالبان سے مذاکرات کرنے کا واحد راستہ حقانی نیٹ ورک تھا جس کو مارنے کے بعد الزام آئی ایس آئی پر لگایا گیا کہ نصیر الدین حقانی کے قتل میں پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کا ہاتھ ہے ۔ نصیر الدین حقانی کا کام تنظیم کے مالی اُمور نمٹانا تھا جس کی ہلاکت کے بعد حقانی گروپ کی مالی طور پر کمر ٹوٹ کر رہ گئی ہے۔اب حقانی بھی گیا اور پاکستان کے پاس وزیر ستان میں آپریشن کرنے کا آپشن ہی رہ گیا ہے، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ایک شخصیت جو حال ہی میں ریٹائرڈ ہونے والی ہے ان معاملات میں سرگرم ہے کیونکہ وہ شخصیت یہ چاہتی ہے کہ "بگ باس"کی جانب سے اُنہیں کچھ عرصہ رکنے کا کہا جائے اور یہ معاملات حل کرنے کو کہا جائے۔

ملا ریڈیو کے کمان سنبھالنے کے بعد حکومت مایوس ہے۔ اب حکومت چاہتی ہے کہ پاکستانی طالبان میں پھوٹ پڑے، اختلافات پیدا ہوں ۔ امن مذاکرات کرنے والے لیڈران ملا فضل اﷲ کے خلاف آواز اُٹھائیں یا پھر پاکستانی طالبان دو ٹکڑے ہو جائیں۔اب جو خبریں آئی ہیں ان کے مطابق طالبان کے کچھ کمانڈرز ملا فضل اﷲ کے انتخاب پر خوش نہیں ہیں ، جو اس معاملے پر مذید تبادلہ خیال اور مشورہ چاہتے تھے۔اور یہ وہ طالبان کمانڈر ہیں جن کو پیسے نہیں ملے۔
Syed Fawad Ali Shah
About the Author: Syed Fawad Ali Shah Read More Articles by Syed Fawad Ali Shah: 101 Articles with 90185 views i am a humble person... View More