جنرل کیانی کی عسکری کامیابیاں٬ جمہوری خدمت

شاہین کوثر ڈار

جنرل اشفاق پرویز کیانی کا تعلق گکھڑ قبیلے سے ہے۔ آپ پوٹھوہار کے دل اور مارشل ایریا کی شہرت رکھنے والے نشان حیدر کا اعزاز پانے والوں کی تحصیل گوجر خان کے گاؤں سنگوٹ میں پیدا ہوئے۔ گوجرخان بہترین سپاہی اور پیشہ وارانہ شہرت رکھنے والے جرنیلوں کی سرزمین ہے جس سے تعلق رکھنے والے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو فوجی انٹیلی جنس میں مہارت، جنگی حکمت عملی پر عبور اور ایک بہترین ثالث ہونے کے ناطے منفرد جرنیل کا مقام و مرتبہ، عزت و شہرت حاصل ہے۔

بھارتی فوج کی کولڈ سٹارٹ ڈکٹرائن کا توڑ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی قیادت میں ہی افواج پاکستان نے کیا۔ افواج پاکستان کی تاریخی مشقیں عزم نو ایک سے لیکر چار تک دشمن کی تیاریوں کا جامع جواب تھا کہ ’’تیار ہیں ہم‘‘ ۔ بابر میزائل کا کامیاب تجربہ بھی قابل فخر ہے۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی ماضی میں بھی بطور ڈی جی ملٹری آپریشن بھارت کی سرجیکل سٹرائیک کی دھمکیوں کا بہترین حکمت عملی سے توڑ کی شہرت اور صلاحیت رکھتے ہیں۔ بھارتی آرمی چیف کی گیڈر بھبکیوں پر یقینا جنرل اشفاق پرویز کیانی مسکر ا کے کہہ رہے ہیں
’’یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں‘‘

قبل ازیں دسمبر 2002ء سے ستمبر 2003ء تک جب وہ ڈی جی ملٹری آپریشن تھے تو 2001-02ء میں بھارتی پارلیمنٹ پر جنگجوؤں کے حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہوگئے۔ بھارت نے پاکستانی جہادی تنظیم لشکر طیبہ کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ جلد ہی ایٹمی اسلحے سے لیس دونوں ملکوں کی فوجیں 1500کلو میٹر طویل بارڈر پر آمنے سامنے تھیں۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی اس وقت فوجی دستوں کی نقل و حرکت کے انچارج تھے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی رات کو چند گھنٹے سوتے اور زیادہ وقت سرحدوں پر فوج کی نقل و حرکت اور انہیں منظم کرنے پر صرف کرتے۔ دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے پاکستانی فوج نے اعصابی جنگ جیت لی ۔ اس طرح خراب حالات میں بھی جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بہترین فوجی حکمت عملی سے کام لیکر 8 ماہ تک بھارتی فوجی قیادت کو مذاکرات میں الجھا کر جنگ کو ٹال دیا۔
آرمی چیف نے پورے عرصے میں بار ہا جمہوریت کے ساتھ وابستگی کا اظہار کیا اور فوج کی طرف سے مدد کا ہر ممکن اعادہ کیا۔ بلوچستان اور فاٹا کے علاقوں میں رضا کارانہ طور پر ایسی ذمہ داریاں لیں جو انتظامیہ کی ذمہ داری ہے مگر وسائل اور نقل و حمل کے ذریعے بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں ہیلی کاپٹر پر انتخابی عملے کو پہنچایا گیا ، جب نتائج مرتب ہو گئے تو میٹریل کے ساتھ عملے کو بخیریت واپس بھی لے جایا گیا اور بروقت نتائج مرتب کرانے میں مدد کی۔

چیف آف آرمی سٹاف نے یومِ شہداء کی تقریب سے خطاب کے دوران جمہوریت کے حوالے سے انتخابات کے متعلق تمام شکوک وشبہات دور کئے جس سے یہ بات عیاں ہو گئی تھی کہ فوج انتخابات کے جمہوری عمل کو یقینی بنانا چاہتی ہے۔ دہشت گردوں کو دو ٹوک پیغام دیا کہ اُن کے عزائم خاک میں ملا دئے جائیں گے اورانتخابی عمل کی مخالف اقلیت کو اکثریت پر کبھی حاوی نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اُن کے اس دوٹوک اعلان سے اس طرح کے عناصر کی حوصلہ شکنی ہوئی ، قوم کا حوصلہ بلند ہوا اور عوام بالخصوص نوجوان طبقے نے جو ش و خروش سے انتخابی عمل میں حصہ لیا جس کے نتیجے میں پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا ٹرن آؤٹ دیکھنے کو ملا اور کسی کو انتخابات کا بائیکاٹ کر کے پورے عمل کو مشکوک بنانے کا موقعہ نہیں مل سکا۔

بلوچ قوم پرستوں کو انتخابی عمل میں شرکت کا موقعہ بھی فوج کی کاوشوں اور حکمت عملی کی وجہ سے ملا۔ میڈیا کی بھر پور آگاہی مہم اور مؤثر استعمال کے باوجود کسی طرف سے بھی فوج کے کردار پر انگلی نہیں اُٹھائی جا سکی اور یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ انتخابی عمل نہ صرف کامیابی سے مکمل ہوا ہے بلکہ پورے عمل کے دوران اسٹیبلشمنٹ اور ایجنسیوں کا نام سُننے کو نہیں ملا۔

عمومی سیاسی صورت حال متنازع ہونے کے باوجود افواجِ پاکستان کی کارکردگی نہ صرف قابلِ ستائش رہی ہے بلکہ چیف آف آرمی سٹاف نے ہمیشہ خود کو معاملات کے پس منظر میں رکھا تا کہ افواجِ پاکستان کی اہمیت بھی اُجاگررہے اورفوج کی افادیت بھی قائم رہے۔ افواجِ پاکستان کی خود کو ملکی سیاست سے دور رکھنے کی حکمت عملی ملک کے لئے جمہوری استحکام اور عزت کا باعث بنی۔

الغرض چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی پاک فوج کے سربراہ کی حیثیت سے جمہوری حکومتوں کا پورا ساتھ دیا۔ سول معاملات میں مداخلت تو کجا ان کی پالیسیوں کو نافذ کرنے میں احکامات کی تعمیل کرتے رہے ہیں جس سے جمہوری اداروں کو پنپنے کا موقع ملا۔ بلوچستان میں بے چینی کے خاتمہ کے لئے اس کے سیاسی حل کی تجویز دی اور کہا کہ بلوچیوں کے مسائل کے حل کے لئے فوج طاقت کے استعمال پر یقینی نہیں رکھتی اور یہ کہ پاکستان آرمی بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں کر رہی۔ بلکہ ایف سی پولیس اور لیویز امن و امان کی صورت حال سے نمٹنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے تمام قبائل سے بھی کہا ہے کہ وہ صوبے کی بہتری کے لئے متحد ہو کر کام کریں پاک فوج ان کے ساتھ ہے۔ اگر بلوچ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر لیں تو صوبے کے وسائل کو عوام کے بہترین مفاد میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے لوگوں کو جمہوری عمل میں شرکت کا احساس ہو گا اور جمہوریت پروان چڑھے گی۔

Javed Ali Bhatti
About the Author: Javed Ali Bhatti Read More Articles by Javed Ali Bhatti: 141 Articles with 94949 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.