کٹ پیس 1

قارئین! آج مختلف د وستوں کے اصرار پر ’’انصارنامہ‘‘کے پلیٹ فارم سے ہم کالمز کا ایک نیا چٹ پٹا سلسلہ شروع کر ر ہے ہیں۔ اس سلسلے میں ہماری کوشش ہو گی کہ سیاسی ،معاشرتی ،سماجی اور ہر موضوع سے تعلق رکھنے والے مسائل پر ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو کی جائے ۔اﷲ رب العزت سے دعا ہے کہ معاشرتی اصلاح کا عزم لئے ہم جو ایک نئی کاوش کرنے جا رہے ہیں وہ اپنے منطقی نتائج حاصل کرسکے ۔آمین

عالمی یوم شہدائے صحافت
19نومبر کو عالمی یوم شہدائے صحافت کے سلسلہ میں کشمیر پریس کلب میرپور میں ایک روشن تقریب منعقد ہوئی ۔روشن تقریب سے ہماری مراد مذاق کرنا نہیں بلکہ واقعتا پریس کلب کی عمارت کو موم بتیوں کے ذریعے سجا کر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اس تقریب کے روح رواں اور اصرار کر کے منعقد کروانے کا سہرا عزیزم محمد بلال رفیق کے سر ہے جنہوں نے کشمیر پریس کلب کے صدر سید عابد حسین شاہ، جنرل سیکرٹری سجاد جرال، سینئر نائب صدر سید قمر حیات، عہدیداران سجاد بخاری، شجاع جرال اور دیگر کو اس تقریب کے انعقاد کے حوالے سے قائل کیا ۔تقریب میں محمد رفیق مغل، ناصر رفیق چوہدری، سابق صدر پریس کلب ارشد بٹ، وقاص صدیق، فیصل گلزار، کامران چوہدری، کامران بخاری سمیت ممبران پریس کلب کی ایک بڑی تعداد موجود تھی صدر پریس کلب سید عابد حسین شاہ نے جو تقریر کی اس پر آنسو بھی بہائے جا سکتے ہیں اور قہقہے بھی لگائے جا سکتے ہیں۔ سید عابدحسین شاہ کاکہنا تھا کہ صحافی طبقہ آزاد کشمیر اور پاکستان کا وہ واحد طبقہ ہے کہ جو بلا معاوضہ معاشرتی مسائل حل کرنے کے لئے کام کر رہا ہے ۔ایک کونسلر کو وزیراعظم کی کرسی تک پہنچانے کے لئے صحافی بھائی اپنا قلم اور اخبار وقف کرتے ہیں اور قوم کے ’’دردکے دعویدار‘‘ سیاسی رہنما جب وزارت عظمیٰ کی کرسی پر پہنچ جاتے ہیں تو انہیں ان کے محسن یہی صحافی ’’کیڑے مکوڑے‘‘ دکھائی دیتے ہیں صحافی برادری بلا معاوضہ کام کر رہی ہے اور عرصہ دراز سے ہم مختلف حکومتوں سے مطالبے کر کر کے تھک چکے ہیں کہ صحافیوں کی لائف انشورنس کی جائے اور وفات کی صورت میں صحافیوں کے اہل خانہ کو دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور نہ کیا جائے ۔صحافیوں کے لئے میڈیکل کی سہولیات کا مطالبہ بھی ابھی تک منظور نہیں ہو سکا اس پرسب سے زیادہ عجیب وغریب سلسلہ یہ ہے کہ آزاد کشمیر اور پاکستان کے صحافی غیر محفوظ ترین ماحول میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں اور فرائض منصبی کی ادائیگی کے دوران اب تک درجنوں جرنلسٹس شہید ہو چکے ہیں اور ہزاروں صحافی زخمی بھی ہوئے ہیں ۔ہم یہاں اتنا کہتے چلیں کہ وزیراعظم پاکستان اور وزیراعظم آزاد کشمیر اگرچہ اپنی زبان سے صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون کہتے ہیں لیکن وہ اس ستون کو ’’عضو معطل‘‘ بنانے کا مصمم ارادہ کئے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید کی ذہنی حالت تو یہ ہے کہ ’’ گھر کی مرغی دال برابر‘‘کے مصداق وہ آزاد کشمیرکے صحافیوں کو اپنا زر خرید غلام سمجھتے ہیں اور ان کا ’’مرچیلا مشفق رویہ ‘‘ ہماری اس بات کی سب سے بڑی گواہی اور دلیل ہے ۔میدان صحافت میں آزاد کشمیر میں اس وقت ’’زندہ شہیدوں اور غازیوں‘‘ کی ایک بہت بڑی تعداد ریاستی سرپرستی کی منتظر ہے ۔ امید ہے کہ اس حوالے سے عملی کام جلد دیکھنے میں آئے گا ۔

غدار،پیپلز پارٹی اور چوہدری عبدالمجید
جب سے سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے موجودہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید پر کرپشن کے سنگین ترین الزامات عائد کرتے ہوئے ان کی 71سالہ زندگی کی محنت کے نتیجے میں ملنے والے اقتدار کے خاتمے کی جدوجہد شروع کی ہے تب سے دونوں اطراف سے ’’دلچسپ اور تیکھی‘‘ گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے مزے کی بات یہ ہے کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کبھی بارڈر کراس کر کے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے علاقے میں گھس آتے ہیں اور کبھی بیرسٹرسلطان محمودچوہدری وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی سرحدیں عبور کر جاتے ہیں ۔وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کا تازہ ترین تاریخی بیان انتہائی دلچسپ ہے وہ کہتے ہیں کہ ہمیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اور غداروں کے لئے پیپلزپارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے استحصالی کلچر کا خاتمہ کر کے دم لوں گا کلبوں کی سیاست کا دور ختم ہو چکا ہے موروثی اور برادری کی سیاست کرنے والے اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں ۔ہم نوڈیرو اور گڑھی خدا بخش کے ’’مجاور اعلیٰ ‘‘سے پوچھتے ہیں کہ عالی جاہ کشمیری عوام نے تو ہمیشہ حکمرانوں کو یہ سمجھ کر مینڈیٹ دیا کہ حکمران آزاد کشمیر کو واقعتا تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ بنا کر لاکھوں کشمیری شہداء کی روحوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں گے اور پوری دنیا میں آباد محکوم ،مجبور اور مظلوم کشمیریوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے کوئی عملی کام کریں گے جس سے کشمیری قوم کی عزت میں اضافہ ہو لیکن آپ نے تو وزیراعظم بنتے ساتھ ہی وزیراعظم آزاد کشمیر کے عہدے کو ’’مجاورانہ عہدے ‘‘ کا فیض قرار دیدیا اور کھپے والی سرکار سے لے کر ’’باجی اور بلاول ‘‘کی خوشامد کا وہ سلسلہ شروع کیا کہ پوری کشمیری قوم اور آپ کی اپنی پارٹی کے نظریاتی کارکن بھی خون کے آنسو رونے پر مجبور ہو گئے۔ رہی بات آپ کا یہ کہنا کہ موروثی اور برادری کی سیاست کا خاتمہ کر دیا ہے تو اس پر ہم یہی کہیں گے جناب مذاق نہ کیا کریں کیونکہ آپ کے اپنے برخوردار چوہدری قاسم مجید جنہیں آپ کے سیاسی مخالفین ’’کشمیری ٹپی‘‘ کے نام سے خراج تحسین پیش کیا کرتے ہیں نے راقم کو ریڈیو آزاد کشمیر پر انٹرویو دیتے ہوئے شرماتے ہوئے بتایا تھا کہ آئندہ انتخابات میں چکسواری سے الیکشن وہ لڑیں گے اور میرپور سے الیکشن ابا جی لڑیں گے تو حضور آپ موروثی سیاست کے خاتمے کی بات کرتے ہیں اور آپ کے فرزند آپ کی سیٹ پر بیٹھ کر مستقبل میں قوم کی مرمت جی میرا مطلب ہے کہ خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے ۔۔۔۔؟

چوہدری انور،چکسواری اتحاداورچوں چوں کا مربہ
منگلا ڈیم ریزنگ کے بعد اس سال ستمبر کے مہینے میں عید کے موقع پر سطح آب 1240فٹ تک بلند کی گئی جس کے بعد منگلا ڈیم پاکستان کا سب سے بڑا آبی ذخیرہ بن گیا اس موقع پر ہزاروں خاندان ہجرت کرنے پر مجبور ہو ئے او رایک لاکھ کے قریب انسان اپنا گھر بار ،آباؤ اجداد کی قبریں اور اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر وطن عزیز کی خاطر پاکستان کی دوسری سب سے بڑی مستقل ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ۔اس موقع پر متاثرین منگلا ڈیم کا خیال تھا کہ عوامی نمائندے بالخصوص وزیراعظم چوہدری عبدالمجید ،سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ،وزیر امور دینیہ عشر و زکوۃ چوہدری افسر شاہد ایڈووکیٹ اور کسی حد تک سابق وزیر چوہدری ارشد ان کی اشک شوئی اور مدد کے لیے ان کے ساتھ موجود ہوں گے لیکن پاکستانی مشہو رگانے کے بول کانوں میں گونجتے رہے کہ ’’ ہم تم ہوں گے بادل ہو گا ،رقص میں سارا جنگل ہوگا ،پیار کی راہ میں چلنے والو،رستہ سارا دلدل ہو گا ‘‘ متاثرین منگلا ڈیم انتہائی مشکل صورتحال میں گرفتار رہے اور وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے اپنا کردار ادا نہ کیا آج اسی کا خمیازہ چوہدری عبدالمجید اپنے حلقہ انتخاب چکسواری میں بھگتنے جا رہے ہیں راقم کے خبری نے خبر دی ہے کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے چکسواری میں چوہدری انور ،راجہ وسیم خالد ،چوہدری محمد عارف ،ٹھکیدار نمبر دار نیاز ،سائیں ذوالفقار اور دیگر تگڑی شخصیات کی ’’ تڑیوں ‘‘ سے سہم کر تمام ریاستی قوت صرف کرنا شروع کر دی ہے چوہدری انور اور ان کے ساتھی چوبیس نومبر کو چکسواری میں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی ڈولتی ناؤ کو ڈبونے کا تہیہ کیے دکھائی دیتے ہیں اور انہوں نے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سابق وزیراعظم کے اعزاز میں ایک تاریخی جلسہ عام کے لیے صبح شام محنت شروع کر دی ہے جب کہ پہلے مرحلے پر وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے اپنے بر خوردار چوہدری قاسم کو ذمہ داریاں دیں کہ وہ روٹھے ہوئے ووٹروں کو منانے کی کوشش کریں لیکن قاسم مجید کو مبینہ طور پر منہ کی کھانا پڑی اور آج کئی دنوں سے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید میرپور میں تشریف رکھتے ہیں اور ہر طرح کا ہتھکنڈا استعمال کرتے ہوئے اس جلسہ کو ناکام کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں یہ تو چوبیس نومبر کو ہی پتہ چلے گا کہ کون جیتا اور کون ہارا ۔۔۔۔۔۔؟

ڈی جی ہیلتھ اور میوزیکل چیئر
آزادکشمیر کا محکمہ صحت عامہ اس وقت انتہائی دلچسپ صورتحال کا نمونہ بنا دکھائی دے رہا ہے آج سے کچھ عرصہ قبل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کی کرسی پر ڈاکٹر قربان میر تشریف رکھتے تھے ڈاکٹر قربان میر کو وقت کے وزیراعظم بوجوہ پسند نہیں کرتے تھے اس لیے انہوں نے ایک اور افسر ڈاکٹر عبدالقدوس کو ڈی جی ہیلتھ بنا دیا جس پر عدالت اور سروس ٹربیونل میں رٹ دائر کی گئی اور ڈاکٹر عبدالقدوس کو ہٹا کر ڈاکٹر قربان میر دوبارہ ڈی جی ہیلتھ بن گئے کچھ عرصہ گزرا تو عدالت نے ڈاکٹر عبدالقدوس کی رٹ پر انہیں دوبارہ عہدے پر بحال کر دیا جس پر ڈاکٹر قربان میر کو ڈائریکٹر عباس انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز بنا دیا گیا ۔حال ہی میں محرم کی چھٹیوں سے ایک روز قبل ڈاکٹر قربان میر کو سروس ٹربیونل نے اپنے ایک فیصلے کے ذریعے دوبارہ ڈی جی ہیلتھ کے عہدے پر بحال کیا اور ڈاکٹر عبدالقدوس کو سبکدوش کر دیا ۔محرم کی چھٹیاں گزریں تو عدالت نے ڈاکٹر عبدالقدوس کی طرف سے دائر کردہ رٹ پر ڈاکٹر قربان میر کے لیے ’’ محرم اور ماتم‘‘کا سماں پیدا کر دیا اور ڈاکٹر عبدالقدوس کو دوبارہ عہدے پر بحال کر دیا ۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ان عہدوں کو میوزیکل چیئر کی گیم نہیں بننا چاہیے کیونکہ غریب عوام کو علاج معالجہ مہیا کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے ریاست عوام کے حال پر رحم فرماتے ہوئے اہل شخصیت کو اس عہدے پر سکون کے ساتھ کام کرنے دے تا کہ ڈاکٹرز اپنے درد کے مداوے کی بجائے عوام کے علاج معالجے پر توجہ دے سکیں ۔

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 336932 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More