برتن ایک طرف ہماری کھانے پینے
کی ضروریات پوری کرتے ہیں، تو دوسری طرف یہ ہمارے دسترخوان اور باورچی خانے
کی آرایش میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس لیے ان کا چنائو کرتے ہوئے ان کے استعمال اور دل کشی کو ملحوظ رکھا جاتا
ہے، لیکن ان کے صحت پر اثرات کو بالکل نظر انداز کر دیا جاتا ہے، جو ہمارے
لیے مسائل کا باعث بنتا ہے۔ بہت سے برتن دیکھنے میں بھلے معلوم ہوتے ہیں،
لیکن ان کا استعمال بعض اوقات صحت کے نقطہ نگاہ سے نقصان دہ ہوتا ہے۔ یا
بعض اوقات ہماری غفلت اسے ہمارے لیے خاصا مضر صحت بنا دیتی ہے۔ لہٰذا
برتنوں کے انتخاب سے استعمال تک ان تمام چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
انسانی تہذیب میں سب سے قدیم رواج مٹی کے برتنوں کا ہے، جو ہمارے دیہاتوں
میں آج تک جاری ہے اور شہروں میں بھی کچھ عرصے پہلے تک ان کا استعمال عام
تھا۔ اس کے علاوہ شہروں میں دیگر کئی دھاتیں مثلاً تانبہ، لوہا، پیتل،
ایلمونیم، پلاسٹک، چینی، شیشہ، تام چینی، نان اسٹک اور اسٹیل وغیرہ کے
برتنوں کا استعمال زیادہ ہونے لگا۔
تانبے کے برتن میں اگرچہ حرارت جلدی پھیلنے کے باعث کھانا دوسری دھاتوںکی
نسبت جلدی پک جاتا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق تانبے کے برتنوں کا استعمال
صحت کے لیے مُضر ہے۔ اسی لیے ایسے برتن استعمال کرتے ہوئے ان پر قلعی چڑھا
دی جاتی ہے، جس سے اس کے مضر اثرات کافی حد تک کم ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح پیتل
کے برتنوں کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے بھی قلعی کا سہارا لیا جاتا ہے۔
ایلمونیم کے برتن سستے ہونے کی بنا پر زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں۔
ایلمونیم بھی ایک ایسی دھات ہے، جو بعض اوقات انسانی صحت پر مُضر اثرات
مرتب کرتی ہے، اس لیے چولہے پر اس برتن کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے۔
المونیم سے بنے برتنوں میں اکثر چمک دمک ماند ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت میں دو
کھانے کے چمچ کریم آف ٹارٹر ایک لیٹر پانی کے ساتھ برتن میں ڈال کر ابال
لیں۔
لوہے کے برتنوں کا عمومی استعمال تو اس کے زنگ کی وجہ سے بہت کم ہے۔ تاہم
توے، کڑھائی اور فرائنگ پین کی صورت میں یہ ہمارے باورچی خانوں کی زینت
ہیں۔ ان برتنوں کے استعمال کے دوران اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ان
پر زنگ موجود نہ ہو۔ اس لیے اسے دھونے کے بعد اچھی طرح خشک کر لینا بہتر
ہے۔ اس ہی طرح لوہے کے زنگ آلود چمچ، چھُری اور کانٹے وغیرہ بھی نہیں
استعمال کرنے چاہئیں۔ تام چینی کے برتن بھی بنیادی طورپر لوہے کے ہی بنے
ہوتے ہیں اور ان پر پورسلین کی تہہ چڑھائی جاتی ہے۔ یہ برتن نسبتاً بہتر
ہوتے ہیں، کیوں کہ یہ حرارت کو بہت اچھی طرح سے جذب کرتے ہیں۔ اگر ان
برتنوں کو ٹھیس لگتی ہے، تو ان کا اوپری روغن اتر جاتا ہے۔ جس کے باعث یہ
بہت بدنما لگتے ہیں۔ اس لیے ان برتنوں کو احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے۔
تام چینی کے برتن صاف کرنے کے لیے آدھے گھنٹے کے لیے صابن ملے گرم پانی میں
بھگو دیں، پھر نمک اور بیکنگ سوڈا ملاکر مانجھ لیں، چمک جائیں گے۔
اسی طرح نان اسٹک کے برتنوں کے حوالے سے تحفظ ماحول کے امریکی ادارے
ENVIRONMENTAL PROTECTION AGENCY (انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی) کا کہنا ہے
کہ حرارت ملنے پر ان برتنوں سے خطرناک کیمیائی مادہ خارج ہوتا ہے۔ یہ مادہ
اگرچہ نان اسٹک برتنوں کی تیاری کے وقت اس لیے شامل کیا جاتا ہے، تاکہ
کھانا اس میں چپکے نہیں۔ اس لیے اگر گھر میں ایسے برتن ہوں تو ان میں گرم
چیزیں استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
لوہے، نکل اور دیگر دھاتوں کی مدد سے اسٹین لیس اسٹیل تیار کیا جاتا ہے۔ ان
کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ برتن بہت جلد گرم ہو جاتے ہیں، لیکن جب حرارت
یکساں نہیں پھیلتی تو ہنڈیا لگنے اور جلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس مسئلے کو
دور کرنے کے لیے ان برتنوں میں ایلومونیم یا تانبے کی تہہ لگائی جاتی ہے۔
جس سے کافی حد تک کھانا محفوظ رہتا ہے۔ جلی ہوئی پتیلی یا دیگچی میں مٹھی
بھر نمک اور پانی ڈال کر تین چار گھنٹے کے لیے چھوڑ دیں، پھر نمک اور
پائوڈر ملا کر صاف کر لیں۔ اگر برتن زیادہ جلا ہوا ہو تو نمک ڈال کر آٹھ سے
دس گھنٹے کے لیے بھی چھوڑا جا سکتا ہے۔ اس سے جلی ہوئی تہہ اتارنے میں
آسانی ہوگی۔
پلاسٹک کے برتن سستے، ہلکے پھلکے اور دیدہ زیب بھی- |