جمعرات کی شام 8ستمبر کی شام مجھے کبھی نہ بھولے گی۔ اس
شام سفیر اہلسنت عبد الشکور نقشبندی کے صاحبزادے قاری ابو بکر کی شہادت کی
خبر موصول ہوئی ۔ میں ابھی اس خبر کی افسردگی سے باہر نہ نکل پائی تھی کہ
اچانک اطلاع ملی کہ ہمارے ختم نبوت کے رہنما مولانا عبد الرحمن عثمانی بھی
دار آخرت کی طرف کوچ فر ماگئے ہیں۔یوں لگ رہا تھا کہ جیسے شجرسایہ دار اٹھا
لیے گئے ہیں۔
اس تحریک میں ایسے اٹھائیں گے شہید
جن کے مدفن کو زمین انبیاء دینی پڑے
اتنا کر دیں گے ماؤں کی محبت کو بلند
دل کے ٹکڑوں کو شہادت کی دعا دینی پڑے
یقینا ختم نبوت کا کام کرنیوالوں پر کڑا وقت ہے، بڑی آزمائش ہے۔ بڑے بڑے
اکابر رخصت ہو رہے ہیں۔ میرے پیرومرشد جلسہ چناب نگر (ربوہ) سے واپس آرہے
تھے کہ اللہ تعالی نے ان کو کڑی آزمائش میں مبتلا کر دیا۔ وہ ہاتھ جو رب
کریم کے دربار میں ہمارے لیے ہر وقت دعاؤں میں مصروف رہتے تھے، وہ لب جن سے
ہمارے لیے خیر کی دعائیں نکلتی تھیں وہ رخصت ہوتے چلے جارہے ہیں۔ اللہ پاک
اہل اسلام کو اس آزمائش سے سرخرو کر کے نکا لے۔ آمین
حضرت جی پیر صاحب سے میرا روحانی تعلق ہے ان کی اہلیہ محترمہ سے قرآن پاک
بالتجوید میں نے پڑھا۔ آپ خود بھی ہمارا امتحان لیا کرتے تھے یہ میرے نہایت
ہی مشفق نرم دل استاد ختم نبوت کے ہر میدان میں حاضر ہو تے تھے ۔حقیقت ہے
کہ قدرت ختم نبوت کے کام کے لیے خوش بخت لوگوں کو قبول کرتی ہے ۔حضرت مہر
علی شاہ گولڑوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔’’فتنہ مرزائیت کے خلاف کا م کرنے
والے کی پشت پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ مبارک ہو تا ہے۔‘‘
یقینا میرے استاد محترم بھی انہی خوش نصیبوں میں سے ہیں کہ ان کا معمول ہر
وقت اللہ اللہ کی صدائیں بلند کر نا تھا۔ اس دن ان کے صاحبزادے کا جنازہ
بھی اللہ اللہ کی صداؤں میں رخصت ہوا تھا۔ اس شام آسمان پر بادل بھی قاری
ابوبکر شہید کی جوانی کی شہادت پر افسردہ حالت میں چھائے ہوئے تھے۔اور میں
آج قلم ہاتھ میں لیے اس سوچ میں مبتلا ہوں کہ کیا لکھوں؟یہ تو میرے استاد
جی کے صاحبزادے کے لیے خوش نصیبی کی بات ہے ۔
دانش میں خوف مرگ سے مطلق ہوں بے نیاز
میں جانتا ہوں موت ہے سنت رسول کی
اس نے اس عظیم کانفرنس میں اس شب کو تمام علماء کرام کو پانی پلایا ۔اس
جلسہ میں شہید ختم نبوت نے مولانا عبد الحفیظ مکی دامت برکاتہم العالیہ سے
حدیث مبارک ’’انما الاعمال بالنیات‘‘پڑھی۔ جلسے سے واپسی پر اپنے ابا جان
سے سو ل کرتا رہاکہ ابو جی یہ قادیانی کیا ہوتے ہیں؟ لیکن کیا خبر تھی میرے
مشفق استاد کو کہ یہ میرے بیٹے کے آخری سوا ل ہوں گے ۔ اچانک ہونے والے
ایکسیڈنٹ نے ان کے لخت جگر کو ان کی آنکھوں کے سامنے شہادت جیسی نعمت سے
نوازا۔
جو رکے تو کوہ گراں تھے ہم
جو چلے تو جہاں سے گزر گئے
دعا ہے کہ اللہ پاک تحفظ ختم نبوت کا کام کرنے والے علماء کرام کا سایہ
ہمارے سروں پہ تا ابد قائم ودائم فرمائے ۔آمین ثم آمین |