کسی نے کبڑے سے پوچھا،میاں بتا
تیری کمر کا خم دور ہو جائے یا ساری دنیا کبڑی ہو جائے ،بولانہ نہ میری کمر
کا خم دور نہ ہو ، ساری دنیا کبڑی ہو جائے۔یہ انداز ہمارے معاشرے میں
سرائیت کر چکا ہے، اس کی وجہ سے ہماری سوسائٹی دھرم بھرم ہو کر رہ گئی ہے،
قانون کو کھلونا سمجھ لیا ہے، جس کا جودل کرتا ہے، وہ کر گزرتا ہے ،کیونکہ
ہر قدم پر ذاتی مفادات کے پجاری ہم سفر ہوتے ہیں ، اسی لئے ملک و قوم کے
لئے صرف باتیں اور اصل اپنے مفادات کی جنگ جیتنے کی دوڑ لگی رہتی ہے،اس دوڑ
میں وہ سب کچھ بھول جاتے ہیں کہ کبھی مجھ سے ان باتوں کے متعلق پوچھا بھی
جا سکتا ہے،کیونکہ ماضی میں جھانکنے پر ناانصافی ہی ناانصافی نظر آتی ہے،
کسی کو کوئی سزا کا تصور بھی نظر نہیں آتا،جنہوں نے انصاف کرنا ہی وہ بھی
ایک ہی تھال میں کھانے والے ہوتے ہیں ۔
اب نیا دور کا آغاز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،یقنیاً اس سے اچھی بات اور
کیا ہوسکتی ہے،لیکن دیکھنا ضروری ہے کہ کیا یہ صرف نظروں کا دھوکا ہے یا اس
میں کچھ حقیقت ہے؟ اس کا اندازہ جلد معلوم ہو جائے گا۔سابق صدر جنرل(ر)
پرویز مشرف کو 2007میں ایمرجنسی لگانے کے جرم میں آرٹیکل 6کے تحت تختہ دار
یا عمر قید کی سزا کا کہا جا رہا ہے۔اس سنگین جرم کی یہ ہی دو سزائیں ہیں ،کیونکہ
ماضی میں ہمارے ملک میں اس جرم کو بار بار دھرایا گیا ہے،لیکن ایسا کرنے
والوں میں کسی ایک کے کان میں جوں بھی نہیں رینگی ۔
ہمارے ملک میں ماضی میں فوجی جنرنیلوں نے کیا کچھ نہیں کیا،جنرل ایوب خان
سے لے کر جنرل ضیاء الحق تک کیسے کسیے قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں ، فردِ
واحد نے ملک و عوام کو اپنا غلام بنا کر رکھا، جو چاہا ،جیسا چاہا ویسا ہی
کیا،جب جنرل(ر)پرویز مشرف نے اپنی جوش طاقت میں ہر وہ کام کیا جس میں
صحیحی،غلط کا کوئی سوچ موجود نہ تھی ، بہت سے مفاد پرست ٹولہ انہیں کی ہر
ہاں میں ہاں ملا رہا تھا،کسی کی جرأت نہیں تھی کہ ہلکی سی آواز بھی نکال
سکے ، وقت کے مطابق کام لیا اور ایک جانب ہو گئے۔آج وہ اپنے آپ کو معصوم
ترین انسان ظاہر کرتے ہیں۔یہ کوئی آج کی بات نہیں جب سے پاکستان وجود میں
آیا اسی ٹولے نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔پہلے پھر بھی اپنے مفاد
کی بجائے ملکی مفاد کو ترجیح دینے والے زیادہ تھے، ان میں غیرت ،عزت ، ضمیر
موجود تھا، مگر چند برسوں سے عوام کی بدقسمتی رہی ہے کہ ایسے لوگوں کی
تعداد روزبروز بڑھتی رہی ہے،جنہیں صرف اور صرف اپنے مفاد سے غرض ہے۔سیاست
ہو یا کوئی اور شعبہ ہر کسی کو اپنے مفاد پر نظر ہے ۔سیاست عبادت کا درجہ
رکھتی ہے جس میں صرف اور صرف عوام الناس کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا
ہوتا ہے ،لیکن موجودہ سیاست جھوٹ ،فریب ،گیم کا نام بن کر رہ گئی ہے ،اس کی
سب سے بڑی وجہ سزاجزا کانہ ہونا ہے۔کوئی کچھ بھی اس قوم اور ملک سے کر گزرے
،اس کی سنگین اقدامات کو بھولا دیا جاتا ہے ، کیونکہ اگرکسی کو سزا دینے کا
وقت آئے تو اپنے مفادات آڑے آ جاتے ہیں۔
ایسا ہی جنرل(ر) پرویز مشرف کے ساتھ ہوا ،انہوں نے اپنے دور اقتدار میں
اپنی وردی ،طاقت کے گھمنڈ میں ہر وہ کام کیا جو انہیں درست لگا ،اس میں نہ
ملک نہ ہی عوام کے لئے اچھا برا پہلو سوچا گیا،صرف اپنے انداز سے ملک اور
عوام کو دھکیلنے پر زور رہا۔یہ بھی درست ہے کہ انہوں نے اچھے کام کئے
ہیں،مگر کیا اگر دس اچھے کام کرنے کے بعد دو ایسی سنگین غلطیاں کر لی جائیں
تو ان کی سزا نہیں ہونا چاہئے ؟ کیونکہ اچھائیوں کے تو فوائد انہیں حاصل ہو
جاتے ہیں، مگر جب سزا کی باری آتی ہے تو کیا یہ کہنا درست ہے کہ میں نے بہت
سے اچھے کام کئے ہیں،اس لئے میں سنگین غلطیوں کی سزا کا حق دار نہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ جہاں حکمرانوں نے چھوٹی سی غلطی کی وہاں کئی آنے والی
نسلوں نے اس کا خمیازہ اٹھایا ہے اور جن قوموں نے چھوٹی سے چھوٹی غلطی پر
سزا دی وہاں ترقی ، خوشحالی اور آنے والی نسلوں تک فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ پرویز مشرف سے اپنے اقتدار میں سنگین غلطیاں
سرزد ہوئیں ،جس سے نہ صرف قوم کو بلکہ ملک کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا
پڑاہے ،کیا ماضی کی طرح انہیں بھی صرف سیاسی بنیادوں پر کارروائی کر کے
چھوڑ دیا جائے گا……!یا انہیں صرف نیچا دیکھا کر اپنی دلی تسکین کرنا مقصود
ہے……!اگر ایسا ہے تو اس سے بڑا جرم اور کوئی نہیں ہوگا ۔
اب اگر کہا جاتا ہے کہ ہم صحیحی سمت کی جانب گامزن ہونا چاہتے ہیں جس میں
کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے تو پھر کسی ذاتی فائدہ یا اپنی تسکین
کی بجائے آنے والی نسلوں کے مفاد سوچنا ہوگا۔
یہاں نہ صرف سابق صدر پرویز مشرف بلکہ ان کے ساتھ بہت سے ساتھیوں کا جرم
صاف ہے ،اگر عدالت یا سیاسی حلقہ احباب انہیں کسی مصحلت کے تحت چھوڑ دیتی
ہے ۔تو دوبارہ کسی بھی ایسے مسئلے پر وقت ضائع نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے
۔ملک میں جنگل کا قانون لاگوں رہنے دیا جائے ،تاکہ عوام کسی شش وپنج میں
زندگی نہ گزارے ۔اگر یہاں یہ ہونا ہے کہ ہم کبڑے ہیں تو سارے ہی کبڑے ہو
جائیں تو آپ کے آنے والی نسلوں کا مستقبل یقیناً تاریک ہے……! |