سیدہ شاہین زیدی :سفر ِحج،علم و عرفان پبلشرز ،لاہور
،مئی 2013۔صفحات :208،قیمت :208روپے
تبصرہ نگار: غلام شبیر
اردو زبان میں سفر نامہ نگاری نے اب ایک مضبوط اور مستحکم روایت کی صورت
اختیار کر لی ہے ۔ان میں سے حج کے سفر نامے قارئین ادب کے لیے قلبی ،روحانی
اور ایمانی تسکین کا موثر وسیلہ ثابت ہوتے ہیں۔سید شاہین زیدی کا یہ سفر
نامہ حج ان کی مذہب کے ساتھ قلبی وابستگی کا مظہر ہے ۔مصنفہ نے فریضہ ء حج
کی سعادت حاصل کرنے کے بعد اپنے قلبی جذبات و احساسات کو نہایت خلوص کے
ساتھ زیب قرطاس کیا ہے ۔انھوں نے حرم پاک اور مسجد نبوی میں اپنی حاضری کی
جس طرح لفظی مر قع نگاری کی ہے وہ قارئین کے دلوں کو ایک ولولہ ء تازہ عطا
کرتی ہے اور اس کے مطالعہ سے اذہان کی تطہیر و تنویر کا اہتمام ہوتا ہے۔اس
سفر نامے میں ایمان اور یقین کے معجز نما اثرات کا کرشمہ دامن دل کھینچتا
ہے ۔
|
|
مصنفہ نے ان کے اعجاز سے توحید اور رسالت کے ساتھ عقیدت اور یقین کے جذبات
کو مہمیز کرنے کی سعی کی ہے ۔اس یقین کی با لیدگی قومی و ملی اقدار کے فروغ
اور تہذیب و تمدن کی ترقی کے لیے نا گزیر ہے ۔اس سفر نامے کا حسین اور دل
کش اسلوب روح عصر کی تفہیم میں بے حد معاون ثابت ہوتا ہے ۔مصنفہ نے قارئین
پر واضح کر دیا ہے کہ مذہب کی آفاقی اور ابد آشنا تعلیمات سے وابستگی نہ
صرف تکمیل ذات کے لیے نا گزیر ہے بل کہ تہذیبی و اخلاقی اقدار کے سوتے بھی
یہیں سے پھوٹتے ہیں۔معاشرتی زندگی میں اچھا انسان بننے کے لیے توحید و
رسالت کی تعلیمات پرعمل پیرا ہونا بے حد ضروری ہے ۔ اگر ملت اسلامیہ نے
توحید کی تعلیمات اور اسوہء رسول ﷺ کو پیش نظر رکھاتو وہ دنیا اور آخرت میں
فلاح پا سکتی ہے ۔اس سفر نامے میں مذہبی ،اخلاقی ،روحانی اور جمالیاتی
اقدار کا بیان قاری پر وجدانی کیفیت طاری کر دیتا ہے ۔ بے ساختگی ،سادگی ،سلاست
،رنگینی اور قطعیت کے حسین امتزاج سے اس سفر نامے کی نثر کو جو نکھار ملا
ہے وہ اسے اردو کے اہم سفر ناموں میں شامل کرتا ہے ۔ اسلوب کی ندرت اور اثر
آفرینی کے اعجاز سے قاری سر زمین حجاز کے وہ تمام مقامات چشم تصور سے دیکھ
لیتا ہے جن کا احوال مصنفہ نے اس سفر نامے میں بیان کیا ہے ۔مجموعی اعتبار
سے یہ سفر نامہ ایمان افروز اسلوب سے مزین ایک ایسا مخزن معلومات ہے جس کے
مطالعہ سے قاری ذ ہنی اور روحانی سکون سے متمتع ہوتا ہے ۔ |