انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے
سابق ڈائریکٹر جنرل (انٹرنل ونگ) اور سابق ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو
(آئی بی) بریگیڈیر امتیاز احمد جو پاکستانی فوج کے ایک انتہائی زمہ دار اور
اعلیٰ افسر رہے ہیں انہوں نے گزشتہ دنوں پاکستان کے ایک ٹیلی ویژن چینل جیو
نیوز کے پروگرام جرگہ میں مشہور صحافی اور اب ٹیلی ویژن اینکر سلیم صافی کے
ساتھ ایک طویل انٹریو میں انکشافات کیے جن میں سے چند باتیں درج زیل ہیں
“ایم کیو ایم کی تشکیل میں آئی ایس آئی کا کوئی کردار نہیں تھا۔ پاکستان
پیپلز پارٹی سے مقابلے کے لیے آئی جے آئی بنایا۔ جماعت اسلامی کے سابق
سربراہ کو رقوم دی تھیں بریگیڈئیر امتیاز احمد نے انٹرویو میں کہا کہ
ایم کیو ایم کی تشکیل میں آئی ایس آئی کے کسی بھی کردار کا الزام درست نہیں
یہ بات آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی (انٹرنل ونگ) اور سابق ڈی جی (آئی بی)
بریگیڈئیر امتیاز احمد نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت میں بتائی ان کا
کہنا تھا کہ آئی جے آئی بنانے میں میں ان کا اور ان کے ادارے کا ہاتھ تھا
اور آئی جے آئی کے لوگوں کو آئی ایس آئی کے فنڈ سے رقومات بھی فراہم کی
گئیں ان کے کہنے کے مطابق کافی شخصیات کو رقومات ادا کی گئیں تھیں انہوں نے
ان شخصیات کا نام لینے سے گریز کیا لیکن اتنا ضرور کہا کہ مسلم لیگ کے نسیم
آہیر اور جماعت اسلامی کے اس وقت کے سربراہ اور ان کے ساتھی رقوم لینے
والوں میں شامل تھے تاکہ وہ پی پی پی کے خلاف الیکشن میں مضبوط کردار ادا
کرسکیں “
ہاں تو منافقوں کے سرداروں کے چیلے چانٹوں سے سوال یہ ہے کہ قوم کے سامنے
اس طرح کا اعتراف کرنا کسی ریٹائرڈ فوجی کا اور وہ بھی دن دھاڑے اور کھلے
عام اور یہ کہنا کہ اس وقت کے جماعت اسلامی کے سربراہ کو رقومات فراہم کی
گئیں اور ظاہر ہے کہ وہ امیر جماعت اسلامی کوئی اور نہیں قاضی حسین احمد ہی
ہونگے کیونکہ ان سے پہلے والے مرحوم تو پاکستان کے دولخت ہوچکنے کے بعد
اپنے مشن سے فارغ ہوگئے تھے۔
کیا شرم آتی ہے جماعتیوں کو اب بھی یا اب بھی منافقوں کے سردار اور سربراہ
عبداللہ بن ابی کی طرح منافقت ہی کی موت ان سب کے نصیب میں
لکھی ہوئی ہے۔ اپنے بچوں کو امریکہ اور یورپ میں پڑھواتے ہیں اور غریب کے
بچوں کو جہاد کے ٹکٹ کٹوا کر دیتے ہیں اور خود جب عضو معطل ہوجاتے ہیں تو
منصورہ میں پڑ جاتے ہیں۔
ان گناہ گار آنکھوں نے دیکھا اور ان گناہ گار کانوں نے بذات خود حمید گل کو
سنا ہے جب وہ کہہ رہا تھا ایک سے زائد پروگرامز میں کہ ہاں میں نے آئی جی
آئی بنائی ہے اور اپنے خصوصی فنڈ سے آئی جے آئی کو فنڈز بھی فراہم کیے ہیں۔
بھائی اب سمجھھ میں آئی یہ بات کہ جماعت اسلامی کیوں انتخابات میں اکیلی
پارٹی کی حیثیت سے حصہ نہیں لیتی کیونکہ اسے اتحادی پارٹیاں بنوانے اور اس
طرح مخصوص فنڈز سے رقومات ملنے کا جو چسکہ لگ چکا ہے وہ بقول شاعر چھٹتی
نہیں ظالم منہہ کو لگی ہوئی۔
اور یہی وہ جماعت اسلام کا کردار ہے جس سے ناصرف سندھ کے شہری علاقوں بلکہ
ملک بھر سے لوگ نام نہاد جماعت اسلامی نام کی منافقت سے بھرپور سیاست کو نا
صرف سمجھ چکے ہیں بلکہ انتہائی نفرت کرتے ہیں نام نہاد جماعت اسلامی اور اس
کی منافقت بھری سیاست سے۔
آئی جے آئی کی تشکیل اور اس کی کچھ معلومات درج زیل ہیں
|
Islami Jamhoori Ittehad (or IJI) or
Islamic Democratic Alliance (IDA) was formed in September 1988 to oppose
the Pakistan Peoples Party in elections that year. The alliance
comprised nine parties, of which the major components were the Pakistan
Muslim League, National Peoples Party and Jamaat-e-Islami, with PML
accounting for 80% of the IJI's electoral candidates. Pakistani
intelligence agency, ISI under Lt Gen Hamid Gul had a major role in
forming the center-of-right political alliance.[1] Care had been taken
to ensure that the alliance comprised nine parties to generate
comparison with the nine-party Pakistan National Alliance (PNA) that had
campaigned against Zulfikar Ali Bhutto in 1977.[2]
The head of the party was Ghulam Mustafa Jatoi, but its most resourceful
leader was Nawaz Sharif, a young industrialist whom Zia ul-Haq had
appointed chief minister of Punjab. Sharif was vying for control of the
Pakistan Muslim League, which was headed at that time by former Prime
Minister Muhammad Khan Junejo.[3]
It won only fifty-three seats in the National Assembly, compared with
ninety-two won by the PPP. Most IJI seats were won in Punjab. Nawaz
Sharif emerged from the 1988 elections as the most powerful politician
outside the PPP. In December 1988, he succeeded in forming an IJI
administration in Punjab and became the province's chief minister. It
was from this power base that he waged the political battles that
eventually led to his becoming prime minister in 1990. In the
supercharged atmosphere of the 1990 elections, the electorate surprised
observers. Neither the IJI nor the PPP was expected to come up with a
firm mandate to rule. Yet the IJI received a strong mandate to govern,
winning 105 seats versus forty-five seats for the Pakistan Democratic
Alliance (PDA), of which the PPP was the main component in the National
Assembly.[4]
In the 1993 national elections, the IJI coalition no longer existed to
bring together all the anti-PPP forces. The religious parties expended
most of their energies trying to form a workable electoral alliance
rather than bolstering the candidacy of Nawaz Sharif, the only person
capable of challenging Benazir Bhutto. |