راولپنڈی کے مسائل میں سے ایک
بہت بڑا مسئلہ ٹریفک کامسئلہ ہے روزانہ ہزاروں کے حساب سے گاڑیاں راولپنڈی
سے اسلام آباد آتی جاتی ہیں اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ روزانہ ہزاروں ملازمین
جو اسلا م آباد میں ملازمت کرتے ہیں ان کے گھر راولپنڈ ی میں ہیں کیونکہ
اسلام آباد میں رہائش بہت مہنگی ہونے کے باعث یہ لوگ راولپنڈی میں رہائش
پذیر ہیں ٹریفک کابدترین جام اوقات کارکو دیکھنے کو ملتا ہے جب لوگ اپنے
دفتروں اوربچے اپنے سکولوں کوجارہے ہوتے ہیں اورواپسی کے وقت جب لوگ دفتروں
سے واپس اوربچے سکولوں سے واپس آرہے ہوتے ہیں اس وقت شدید ٹریفک جام
ہوجاتاہے جس کی وجہ عوام کوشدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے اوراکثروہ
اپنی مقررہ جگہ پردیر سے پہنچتے ہیں اوقات کارمیں ٹریفک کابدترین جام مری
رو ڈخاص طورپرسکستھ روڈ ،چاندنی چوک ، سینٹرل ہسپتال ، کمیٹی چوک ، پشاور
روڈ اورآئی جے پی روڈ پردیکھنے کوملتاہے اس دوران عوام کو شدید مشکلات
کاسامنا کرناپڑتا ہے ٹریفک جام کایہ مسئلہ اوربھی طول پکڑ لیتا ہے جب یہاں
سے کسی وی وی آئی پی شخصیت نے گزرناہوتاہے جس کے باعث روٹ لگا دیا جاتاہے
اورٹریفک کوگھنٹوں معطل کیاجاتاہے اورعوام کوگھنٹوں ذلیل ہوناپڑتا ہے
انتظامیہ عوام کومتبادل روٹ مہیا کرنے کے بجائے ان کولائنوں میں کھڑا
کردیتی ہے جس کی وجہ سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوجاتاہے ٹریفک کے
مسائل کوحل کرنے کے لیے پرویزالہی کے دورمیں راولپنڈی سمیت پورے پنجاب میں
سٹی ٹریفک پولیس کومتعارف کروایا گیاجوراولپنڈی میں سٹی ٹریفک پولیس
راولپنڈی کے نام سے جانی جاتی ہے جس کاکام ٹریفک کوکنٹرول کرنا ہے لیکن
ابھی تک خاطر خوا ہ کارکردگی نہیں دے پائی اورراولپنڈی شہر کے ٹریفک کے
مسائل جوں کے توں ہیں ٹریفک کے مسائل پرقابو پانے کے لیے سابق وفاقی
وزیرشیخ رشید احمد نے کمیٹی چوک انڈرپاس اورشہباز حکومت نے چاندنی چوک
اورسکستھ روڈ فلائی اووربنوائے جس سے قدرے ٹریفک مسائل میں کمی ضرو ر ہوئی
ہے لیکن ٹریفک مسائل کوحل کرنے کے لیے ابھی بہت کام کرناباقی ہے لہذا
انتظامیہ کوچاہیے کہ وہ ٹریفک کے ان مسائل پرسنجیدگی سے کام کرے اوران
پرقابو پانے کے لیے بہترین حکمت عملی ترتیب دے تاکہ جوٹریفک کے مسائل میں
شدت آرہی ہے اس میں کمی لائی جاسکے ۔ |