ڈالر یا عزت نفس؟

میرے کچھ دوستوں کا خیال ہے کہ میں لکھتے وقت مسلم لیگ ن کی قیادت کو دل کے قریب رکھتا ہوں۔جبکہ ایسا نہیں ہے مسلم لیگ میری پسندیدہ جماعت ہے لیکن اس میں ،ج،چ، ح اور د،ذ نے خرابیاں پید اکردی ہیں ۔لیکن جہاں تک بات ہے لکھنے کی تو میری ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ بلاامتیاز لکھا جائے ۔پارٹی یا پارٹی قیادت کی پسندیدگی کا لحاظ کیے بغیر اپنی رائے کا اظہار میری اُولین ترجیح ہے۔آج میں کچھ سیاستدانوں کے سچے بیانات پراپنی ناقص رائے کا اظہار کروں گاجس طرح مجھے دوسروں کی رائے کے ساتھ اختلاف کاحق ہے ٹھیک اُسی طرح آپ بھی میری رائے کے ساتھ اختلاف کرسکتے ہیں ۔ میں پہلے بھی کئی مرتبہ بتا چکاہوں کہ میاں شہباز شریف میری پسندیدہ سیاسی شخصیت ہیں لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں اُن کی کسی بات سے اختلاف نہیں کرتا ۔آج ہی کی بات کرلیتے ہیں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ منافع خور اورذخیرہ اندوز جلد جیلوں میں ہونگے،کرپشن روک کر وسائل کارخ عوام کی جانب موڑ دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کو خوشحال اور مثالی صوبہ بنا کر دم لوں گا‘‘میاں صاحب نے سراسرا سچ کہا کہ وہ پنجاب کو خوشحال اور مثالی صوبہ بنانے میں سنجیدہ ہیں لیکن جہاں تک بات ہے منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے جیل جانے کی تو یہ معاملہ اپنی سمجھ سے بالا تر ہے ۔صوبہ پنجاب میں خوشحالی آنے کی اُمید تو ہے لیکن یہ خوشحالی تاجروں اور سرمایہ داروں کے گھر سے ہو کر یعنی منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو مزید خوشحال بنانے کے بعد عوام تک پہنچے گی۔ حکومت منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو جیلوں میں قید کرنے کے قابل نہیں ہے کیونکہ انہیں لوگوں کے سر پہ سیاسی پارٹیاں چل رہی ہیں ۔ گزشتہ دنوں وفاقی وزیر چوہدری نثار نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر یا عزت اب فیصلہ کرنا پڑے گا ،امریکہ کی یقین دہانیوں پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا،امریکہ کو اب کوئی کیسے اپنادوست کہہ سکتا ہے؟قوم کو ہنگوڈرون حملے کے بعد امریکی ڈالروں اور عزت نفس میں سے ایک کا چناؤ کرنا ہوگا، انہوں نے کہا 12سال سے امریکا کے ڈالر پاکستان میں کون سا سکون لے کر آئے ہیں جواب ان ڈالروں سے خیر کی توقع کی جائے ،آج انہیں ڈالروں کی وجہ سے ملک کے طول وعرض میں آگ برس رہی ہے ۔100فیصد سچ کہا چوہدری صاحب آپ نے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قوم کو اس بات کا علم ہی نہیں کہ امریکہ سے ڈالر لیتا کون ہے ؟20کروڑ پاکستانیوں میں مشکل سے 20,10لاکھ نے ڈالر دیکھا ہوگا ورنہ ہم جانتے ہی نہیں کہ ڈالر ہے کیا چیز ۔خبروں میں سن یا پڑھ لیتے ہیں بس اس سے زیادہ قوم ڈالر کے بارے معلومات نہیں رکھتی ۔اور پھر قوم نے تو مسلم لیگ ن کو فیصلہ کرنے کامکمل اختیار دے رکھا ہے ۔اور آپ مسلم لیگ ن کی حکومت کا ہی حصہ ہیں تو پھر فیصلہ کیوں نہیں کررہے ؟اب ڈرون حملوں کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے :عمران خان۔خان صاحب آپ نے بالکل سچ کہا یہ بات عوام بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ڈرون حملوں ،نیٹوسپلائی اورپاکستانی سرحدوں کے اندر دیگر امریکی آپریشنز کے معاملوں پر سمجھوتے پہلے سے موجود ہیں اس لئے اب کوئی سمجھوتہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس لئے ہم ڈرون حملوں کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔قارئین محترم جس طرح ہم عوام سارا دن جھوٹ نہیں بولتے ٹھیک اسی طرح ہمارے ملک کے سیاست دان بھی سچ بولتے ہیں لیکن سیاستدان بھی ہماری طرح انسان ہیں ۔اُن سے بھی غلطیاں ہو ،ہو،ہو،ہوجاتی ہیں ’’ڈالر 120روپے کا ہوجائے گا ،مہنگائی کنٹرول سے باہر ہوچکی ،نواز شریف ڈرون حملوں کو روکنے میں دلچسپی نہیں رکھتے :شیخ رشید ‘‘جئی ہاں جس وقت میں مشرف حکومت میں وزیر تھا ہم نے امریکہ کی ایک آواز پر لبیک کہا اور ایسے مضبوط معاہدے کیے کہ زرداری اور نوازشریف تو کیا کوئی بھی ڈرون حملے نہیں روک سکتا ۔معیشت کو اس قدر تباہ و برباد کیا ،اضافی نوٹ چھاپ کر روپے کو اس قدر رسوا کیا کہ آج روپیہ ڈالر کے مقابلے میں زیرو ہوچکا اور عنقریب موجودہ پوزیشن سے بھی نیچے گر جائے گا۔ قارئین محترم اگر پاکستان کے حالات بہتر نہ ہوئے تو ڈالر بقول شیخ رشید 120کی بجائے ہزاروں روپے کا ہوجائے گا۔اور جہاں تک بات ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف ڈرون حملوں کو روکنے کے معاملے پر کس قدر سنجیدہ ہیں اس بات کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا کیونکہ ابھی اُن کو وزیر اعظم منتخب ہوئے چند ماہ گزرے ہیں اور اتنے قلیل عرصے میں اس قدر سنگین معاملے پر قابوپانا قدرے مشکل کام ہے ۔اور پھر شیخ صاحب آپ بتائیں اگر ڈرون حملے اتنے ہی غلط تھے تو اُس وقت آپ کی حکومت نے امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت کیوں دی تھی ؟جب پاکستان میں دہشتگردی کا نام تک نہ تھا آپ کی حکومت نے امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت دے کر ملک کو دہشتگردی کی آگ میں جھونک دیا اور اب آپ نیٹو سپلائی روکے بیٹھے ہیں ۔اگر جناب کا خیال ہے کہ عوام کو سمجھ نہیں آتی تو آپ کا خیال کافی حد تک درست ہے لیکن آپ کیلئے ایک بُری خبر یہ ہے کہ اب ’’عوام کچھ کچھ سمجھنے لگ گئے ہیں ۔‘‘قومی ادارے لوٹ کا مال سمجھ لئے گئے ،نجکاری کے نام پرقومی ادارے دوستوں میں بانٹے جارہے ہیں :بلاول زرداری بھٹو ۔بالکل ٹھیک کہا جناب حکمرانوں نے اگر پاکستان کے قومی اداروں کو لوٹ کا مال نہ سمجھا ہوتا تو آج اُن کی حالت اس قدر خراب نہ ہوتی کہ اُنہیں فروخت کرنا پڑتا ۔اگر یوں کہا جائے کہ قومی اداروں کے ساتھ ساتھ حکمران قوم کو بھی لوٹ کا مال سمجھتے ہیں تو میرے خیال میں زیادہ غلط نہ ہوگا۔’’امریکہ ڈالر بند کردے تو پاکستان کوکوئی نیلام میں بھی نہ لے گا:الطاف حسین ۔بات کڑوی لیکن سچ ہے کہ پاکستانی حکمرانوں نے اپنے وطن کو ڈالر کے عوض امریکہ کے پاس گروی رکھ دیا ہے لیکن جہاں تک بات ہے نیلامی میں دینے کی تو کم از کم راقم تو اپنے وطن کی نیلامی کی بات سوچ بھی نہیں سکتا اور پھر امریکہ اتنا بے وقوف بھی نہیں لگتا جوکسی کوبے مقصد ہی ڈالر دیئے جائے۔ قارئین محترم حکمران طبقہ ملک کو لوٹ کا مال سمجھ کر نیلامی کی باتیں کررہا ہے لیکن پھربھی جان چھوڑنے کے لئے تیار نہیں۔قومی خزانہ خالی اور حاکمین کے ذاتی خزانے ڈالروں سے بھرے پڑے ہیں ۔قومی ادارے بدحالی کاشکار اور سیاست دانوں کے ادارے ترقی کی راہ پر گامزن ہیں ،یہاں یہ سوال مجھے بڑا پریشان کررہاہے کہ جب یہ لوگ اپنے کاروبار چمکانے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو یہ لوگ قومی اداروں کے لئے اپنی صلاحیتوں کو بروے کار کیوں نہیں لاتے ؟ کیوں امریکہ سے ڈالر لے کر ملک وقوم کا سودا کرتے ہیں ؟چوہدری نثار صاحب نے ٹھیک کہا کہ اب ہمیں ڈالر یا عزت نفس میں سے ایک کا چناؤ کرنا ہوگا ۔پہلے تو یہ حکمرانوں کا کام ہے اور اگراُن کے بس سے باہر ہے تو قوم سے ریفرینڈم کے ذریعے فیصلہ کروا لینا چاہیے کہ انہیں امریکی ڈالر یا عزت نفس میں سے کون سی چیز زیادہ عزیز ہے ؟

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564789 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.