وفا کا سبق کیا اب بے وفا سکھا ئیں گے؟

افغانستان پر روس کہ بزدلانہ حملے کا جواب مسلمانوں نے اپنے اﷲ پر ایمان اور بھروسے کے ساتھ کیا خوب دیا۔ یہاں تک کہ اب بھی روس بڑی پریشانی اور پیشمانی کے ساتھ اپنے ظالمانہ حملے پر افسوس کے ہاتھ ملتا ہے۔

مسلمانوں کو یہ جان لینا چاہئیے کہ امریکہ اور اس کے حامی موقع پرست ہیں جن کا مقصد صرف یہی ہے کہ اسلامی ممالک اور غریب قوموں کے قدرتی ذخائر پر قبضہ کر لیں اور جب مصیبت پڑے تو ان کو مصائب کے مقابلے میں اکیلا چھوڑ دیا جائے کیونکہ ان کی لُغت میں وفا کا لفظ موجود ہی نہیں ہے۔

اگر انشاء اﷲ وہ وحدت اور اتحاد جس کا حکم خداوندِ تعالیٰ اور رسولِ خدا صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہے مسلمانوں اور اسلامی حکومتوں کے درمیان پیدا ہو جائے اور سبھی اس اتحاد پر پختہ ہوجائیں تو اسلامی حکومتیں آپس کے تعاون اور حمایت کے ساتھ ایک ایسی دفاعی فوج بنا سکتے ہیں جس کی تعداد کروڑوں سپاہیوں پر مشتمل ہوگی۔

جیساکہ آپ جانتے ہیں کہ امریکہ اور اُسکے حامیوں ( انگلستان ، اسرائیل ، فرانس وغیرہ ) نے دنیا بھر میں ایک خطرناک مُہم چلائی ہے جس کے تحت وہ ہر ایک آزاد مُلک کو اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں اور دنیا بھر میں اس بات کا ڈھنڈورا پیٹنا چاہتے ہیں کہ وہ کتنی وفاداری کے ساتھ جمہوریت کو بچائے رکھنے ، امن کو بحال کرنے اور لوگوں کی آزادی کے لئے کام کر رہے ہیں۔کیا وفا کا سبق اب بے وفا سکھائیں گے ؟

دلیلیں موجود ہیں اور ان سب میں بہترین دلیل افغانستان کی ہے۔ جہاں پر اِسی امریکہ نے روس کے خلاف افغانستان کوہتھیار مہیّا کرائے اور دنیا سے آنکھ چھپاتے ہوئے ہر طرح کی مدد کی ۔ اُس وقت وہ روس کو نمبر ون کی کُرسی سے گِرانا چاہتا تھا اور خود دنیا پر اپنی جبری حکومت کے خواب دیکھ رہا تھا اور وہ اپنے اس نا پاک ارادے میں کامیاب بھی ہوا۔مگر جب 26 / 11کا حملہ ہوا تو ٹھوس ثبوت نہ ہوتے ہوئے بھی اُ س نے اپنے اُسی ساتھی پر حملہ کیا جن کو کبھی خود اُس نے ہتھیار مہےّا کرائے تھے۔اس بات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ کتنا موقع پرست ہے جو کبھی اپنے فائدہ کے لئے خود ہتھیا ر مہےّا کراتا ہے تو کبھی اُنہیں ہتھیاروں کی دُہائی دیتے ہوئے اُن پر جبراً جنگ کرتا ہے۔کیا ایسا بے وفا ہمیں وفا کا سبق سکھائے گا ؟ کیا اس بے وفا کو معلوم نہیں کہ افغانستان پر روس کہ بزدلانہ حملے کا جواب مسلمانوں نے اپنے اﷲ پر ایمان اور بھروسے کے ساتھ کیا خوب دیا۔ یہاں تک کہ اب بھی روس بڑی پریشانی اور پیشمانی کے ساتھ اپنے ظالمانہ حملے پر افسوس کے ہاتھ ملتا ہے۔

دوسری مثال امریکہ کے حامی انگلستان کی ہے۔سبھی جانتے ہیں کہ انگریز ہندوستان تجارت کی غرض سے آئے۔ پہلے تو اپنی تجارتی کوٹھیا ں ہندوستان کے ساحلی علاقوں میں قائم کی رفتہ رفتہ مُلک کی سیاسی کاموں میں بھی دخل اندازی کرنے لگے ۔ بے وفائی ان کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری گئی تھی کب تک اپنا اصل رنگ چُھپاتے آخرکار انہوں نے اپنی مکّاری کا ہتھیا ر نکالا ۔ اُس ہتھیار کا نام Divide And Rule تھا جس کے تحت وہ ہندوستانیوں میں پھوٹ ڈالتے اور اپنی جڑیں مضبوط کرتے۔اُس وقت ہمارے کچھ حکمرانوں نے اُن کی مخالفت کی مگر اُس سے کچھ نہ ہوا۔ یہ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی میزبان کسی مہمان کو دعوت پر بُلائے اور وہ مہمان کھانا کھاتے کھاتے اپنی مکّاری سے کھانا ختم ہونے تک اس بات کا اعلان کر دے کہ اس گھر کا مالک میں ہوں ، کیا ایسے بے وفا مہمان سے ہم وفاداری کی اُمید رکھ سکتے ہیں ؟

تیسری مثال امریکہ کے حامی اسرائیل کی ہے۔اسرائیل یعنی یہودی قوم کا مُلک۔یہ بے وفائی کی فہرست میں پہلے نمبر پر آتے ہیں۔جنہوں نے اپنے نبی موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ بے وفائی کی جسکا ذکر قرآن پاک میں آیا ہے۔

ان بے وفا ظالموں اور استحصال پسندوں کے رعب و خوف کو ختم کرنے کے لئے کافی ہے کہ مسلمانوں اور خاص کر اسلامی ممالک کی حکومتوں کو گہری نیند سے بیدار کیا جائے تاکہ اس خود ساختہ شیطانی حکومتوں کو مٹایا جائے۔ اسی طرح مسلمانوں اور ان کی حکومتوں کو جن کی تعداد بہت زیادہ ہے اور مشرق و مغرب کی شہ رگ اور قیمتی ذخائر ان کے ہاتھ میں ہیں ان بے وفا ملکوں کے خوف اور وحشت سے باہر لایا جائے۔اور ہماری محدود طاقت کے باوجود ان شیطانی طاقتوں کو جھکایا جائے اور ایک ایسی اسلامی طاقت کا مرکز بنا یا جائے جس کا مقصد صرف اور صرف مسلمانوں اور انسانیت کی سر فرازی اور ظالموں سے نجات ہو۔ساتھ ہی خداداد قیمتی ذخائر کو ان سے محفوظ رکھنا ہو اور چاہئیے کے دوسرے اسلامی ممالک کے درمیان بھی صلح و صفائی ، ایمانی اتحاد برقرار رکھے۔ مسلمانوں کو یہ جان لینا چاہئیے کہ امریکہ اور اس کے حامی موقع پرست ہیں جن کا مقصد صرف یہی ہے کہ اسلامی ممالک اور غریب قوموں کے قدرتی ذخائر پر قبضہ کر لیں اور جب مصیبت پڑے تو ان کو مصائب کے مقابلے میں اکیلا چھوڑ دیا جائے کیونکہ ان کی لُغت میں وفا کا لفظ موجود ہی نہیں ہے۔

اگر انشاء اﷲ وہ وحدت اور اتحاد جس کا حکم خداوندِ تعالیٰ اور رسولِ خدا صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہے مسلمانوں اور اسلامی حکومتوں کے درمیان پیدا ہو جائے اور سبھی اس اتحاد پر پختہ ہوجائیں تو اسلامی حکومتیں آپس کے تعاون اور حمایت کے ساتھ ایک ایسی دفاعی فوج بنا سکتے ہیں جس کی تعداد کروڑوں سپاہیوں پر مشتمل ہوگی۔ جو دنیا کے ظالم طاقتوں کو مٹائے گی اور دنیا میں امن و امان کا پیغام عام کرے گی اور ہر ایک ملک کے مذہبی ، معاشی ، سیاسی حالات کا پاس و لحاظ رکھے گی۔ اُس وقت یہ اسلامی ممالک دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔

مجھے اور ان سب لوگو ں کو جو دین کا درد رکھتے ہیں اُمید ہے کہ اسلامی حکومتیں اپنے لسانی اور نسلی اختلا فات کو نظر انداز کرکے صرف اسلام کے جھنڈے تلے جمع ہو جائیں اور اس اہم کام کی فکر کریں اور اس کا منصوبہ بنا ئیں اور اس طرح بڑی طاقتوں کے سامنے سر جھکانے اور ان کا غلام بننے سے نجات حاصل کریں اور اپنی آزادی کا مزہ چکھیں۔ ایسی طاقت پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سب حکومتیں آپس
میں اتحاد اور اپنی قوموں کے ساتھ مفاہمت پیدا کریں تا کہ اپنے ملک کی دفا ع کی خاطر ایسے ضروری منصوبے پر غور کرسکیں۔

میں اﷲ تعالیٰ سے دُعا کرتا ہوں کہ اﷲ پاک ہم تمام مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق عطا فرمائے۔ اُن سیاہ پردوں کو دور کرے جو مسلمان حکمرانوں کے آنکھوں پر پڑے ہوئے ہیں اور مسلمانوں کی آنکھوں کواسلام کے حقیقی نور سے مُنوّر کردے تاکہ دنیا پر واضح ہو جائے کہ دینِ اسلام کو لانے والا نبی ( صلی اﷲ علیہ وسلم ) دنیا کے لئے امن وامان کا پیغام لایا ہے،ایمانداری اور وفاداری کا پیغام لایا ہے اور اسلامی تعلیمات کا جو مقصد ہے وہ یہی ہے کہ دنیا میں تمام لوگ صلح و صفا کے ساتھ زندگی گزاریں۔

IMRAN YADGERI
About the Author: IMRAN YADGERI Read More Articles by IMRAN YADGERI: 26 Articles with 33743 views My Life Motto " Simple Living High Thinking ".. View More