ذیابیطس کا مرض انسانی جسم میں ایک کیمیکل انسولین کی
مقدار یا اثر پذیری میں کمی واقع ہونے سے ہوتا ہے۔
انسولین انسانی جسم میں گلوکوز کی مقدار کو کنٹرول کرتی ہے اور اس کی کمی
میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
ذیابیطس کی دو قسمیں ہیں۔
ٹائپ ۱ ذیابیطس عموماً کم عمری میں ہوتا ہے اور بچوں میں بھی ہو سکتا ہے۔
اس میں انسولین بنانے والے خلیے جو کہ لبلبے میں پائے جاتے ہیں دھیرے دھیرے
اپنا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ نتیجَتاً انسولین کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے
اور گلوکوز کی مقدار بڑھتی جاتی ہے۔
ٹائپ ۲ ذیابیطس عموماً بڑی عمر کے لوگوں میں ہوتا ہے اور اس میں انسولین کی
کمی نہیں ہوتی بلکہ انسولین اپنا کام کرنا چھوڑ جاتی ہے اور خون میں گلوکوز
کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
یہ بات خصوصاً یاد رکھنے کے قابل ہے کہ ذیابیطس کا مرض صرف خون میں گلوکوز
کی زیادتی تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ اس میں دھیرے دھیرے جسم کے کئی اعضا
متاثر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ان اعضا کے متاثر ہونے کی بنیادی وجہ زیابیطس کا
خون کی باریک نالیوں پر حملہ ہے۔
ذیابیطس کے مرض سے متاثر ہونے والے اعضا میں گردے ، دل ، آنکھیں اور اعصاب
خاص طور پر شامل ہیں ۔
ذیابیطس کی علامات.
***************
پیشاب کا بار بار آنا
مریض کو زیادہ بھوک اور پیاس لگنا
مریض کا وزن گرنا
تھکاوٹ رہنا
زخموں کا دیر سے مندمل ہونا۔
ذیابیطس میں احتیاطی تدابیر اور پرہیز.
**************************
ذیابیطس کے مرض میں پرہیز خصوصی اہمیت رکھتی ہے بلکہ یہ علاج کا اہم ترین
حصہ ہے۔
خوراک میں درجِ ذیل اشیا کا استعمال کم سے کم کریں
میٹھی اشیا مثلاً ، مٹھائی ، ٹافیاں ، چاکلیٹ ، چینی ، بسکٹ ، کیک وغیرہ
تلی ہوئی اشیا ، مکھن اور گھی
کچی سبزی اور سلاد وغیرہ کا زیادہ سے زیادہ استعمال مفید رہتا ہے۔
ورزش کی کثرت بھی ذیابیطس میں بہت مفید ہے۔
تشخیص اور علاج.
************
پیشاب میں گلوکوز یا شوگر کی موجودگی
خون میں گلوکوز کی زیادہ مقدار
(ایک صحت مند انسان کے خون میں گلوکوز کی زیادہ سے زیادہ حد خالی پیٹ حالت
میں ۱۰۰ گرام فی ڈیسی لیٹر جبکہ کھانے کے ۲ گھنٹے بعد ۱۸۰ گرام فی ڈیسی
لیٹر ہے۔
ذیابیظس کے ابتدائی اور کم شدت کے درجوں میں پرہیز ہی اکثر اوقات مکمل علاج
کا کام کرتی ہے لیکن اگر پرہیز کام نہ کرے یا مرض شدید نوعیت کا ہو تو
ڈاکٹر کے مشورہ سے ادویات شروع کرنا لازم ہے۔
ٹائپ۱ ذیابیطس میں علاج انسولین سے کیا جاتا ہے جبکہ ٹائپ ۲ ذیابیطس میں
عموماً شوگر کی مقدار کم کرنے والی کچھ گولیاں دی جاتی ہیں۔ |