(خواتین سے معذرت کے ساتھ)
اوبیسٹی یعنی وزن کا زیادہ ہوناآجکل عام سی بیماری ہے جسمیں کہ خواتین، مرد،
بچے، بوڑھے ہر عمر کے لوگ شامل ہیں۔ ایک بار بڑھے وزن کو کم کرنا اتنا ہی
مشکل ہے جتنا کی آجکل طالبان کو مذاکرات کے لیے منانا یا پھر قطر ینہ کیف
سے ملاقات کا وقت مانگنا ہے۔اس وقت دنیا بھر میں وزن کم کرنے کے لیے مختلف
قسم کی ادویات اور ٹوٹکے وغیرہ استعمال کیے جارہے ہیں پر شاید ہی کوئی
ٹوٹکا ایسا ہوجو ڈرون کے طرح اپنے نشانے پر فٹ بیٹھے۔
جیسا کہ سبھوں کو معلوم ہے کہ خواتین اپنے وزن کے بارے میں بہت زیادہ کاشس
رہتی ہیں، وزن کم کرنے کے لیے گھنٹوں باتیں گھڑتی ہیں، انکا تو بس نہیں
چلتا کہ اگر باتوں سے وزن کم ہوتا تو وہ دن کے اڑتالیس؟؟ گھنٹے بولتی رہتیں
نان سٹاپ۔ اگر انہیں کہو کہ بھئی تھوڑا سے کھانے پینے میں کمی بیشی کرلو تو
جواب ملتا ہے کہ میں کھاتی ہی کب ہوں! حالآنکہ مجال ہے جوگھر میں کوئی
کھانے پینے کے چیز چھوڑتی ہوں۔ ہر اچھی بھیڑی چیزکو اپنے اوپر حلال جانکر
پیٹ میں توننا اور کولیسٹرول بڑھانا ، پھر ڈرامے دیکھتے ٹی وی کے آگے پسر
رہنا، گھر کے کام کاج نوکروں یا بچوں سے کرانا، منہ کو خاموش یا خالی رکھنے
کو حرام سمجھنا،گھنٹوں ایک ہی جگہ پسر کر فون پر گپیں ہانکنا، وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔
اور پھر یہ سوچنا کہ وزن کم ہو جاوے، کیسے ممکن ہے؟ ویسے اگر کسی عورت کے
دماغ میں ایک بار وزن کم کرنے کا فتور بیٹھ بھی جائے تو سمجھو کہ اس کے
میاں بیچارے کے شامت ہے۔ ہمارے للو میاں کی بیگم کو بھی اکثر راہ چلتے بچے
موٹی موٹی کہہ کر چھیڑتے تھے۔ ایک تو چھوٹی اوپر سے موٹی لگتا تھا کہ جیسے
فٹ بال چلی جارہی ہو۔لو جناب! انکے دماغ میں بھی خناس سمایا وزن کم کرنے کا
اور پھرکیا بیتی آئیں دیکھیں۔
للو میاں ایک روز کام سے گھر پہنچے تو کڑکتی بھڑکتی آوز میں بیگم کے آرڈر
ملے کہ کل سے آپ جلد گھر آئیں گے کہ میں نے شام کی واک شروع کرنی ہے۔ للو
میاں نے بیگم کو سر تا پاؤں ایسے دیکھا جیسے آخری بار دیکھ رہے ہوں اور پھر
بیگم کو چھیڑا کہ اس عمر میں اسمارٹ بن کر کیوں ہمارے دل پر بجلیاں گراؤگی۔
کسی اور نے پسند کر لیا تو ہم اور بچے کیا کریں گے؟ کہیں بچے ہی ماں کو
پہچاننے سے انکاری نہ ہوجائیں یا کہ تمہارے ا پنے اماں ابا گھر میں ہی نہ
گھسنے دیں۔ اسکے علاوہ یہ کہ اتنی سمارٹ ،خوبصورت ، چارمنگ اور دبلی پتلی
سی حسینہ وینا ملک کو محمد آصف کرکٹر نے سی کلاس ایکٹریس کہہ کر اسکی مٹی
پلید کر دی۔۔ وغیرہ وغیرہ۔ پر اس عورت پر اس لفاظی کا کوئی اثر نہ ہوا اور
شام کی واک کا ٹائم فائنل کر کے لاک کر دیا گیا۔للو میاں نے بہت سمجھا یا
کہ شام کی بجائے صبح کی واک کے فوائد زیادہ ہیں پر بیگم صاحبہ تو سوکر ہی
نو ، دس بجے اٹھتی تھیں تو صبح کو واک کا تو سوال ہی نہ تھا۔لو جناب روزانہ
شام کو بیگم للو میاں لہلہاتی، تھلتھلاتی، ہانپتی، کانپتی واک سے واپس
لوٹتیں تو اسکے بعد بستر سے اٹھنا ایسے ہی محال ہوتا تھا جیسے کہ ہاتھی کو
ہاتھوں پر اٹھانا۔ اور پھر رات کا کھانا بنانا، بچوں کو کھلانا پلانا ،
سلانا ، برتن شرتن سب للو میاں کے سر۔ زندگی میں پہلی بار اتنا سخت کام
یعنی واک اور ورزش کرنے کی وجہ سے انکی باڈی نے ایک ماہ تو واک شاک کو
قبولنے سے ہی انکار کردیا اور للو میاں بیچارے روزانہ درد رفو کرنے والی
کریموں سے کبھی بیگم کی کمر کی مالش کرتے ، کبھی ٹانگوں کی تو کبھی سرسوں
کے تیل سے سرکی۔ لحیم شحیم ڈیل ڈول پر تھوڑی بہت کریم بھی اثر نہ کرتی اور
ہر دوسرے روز رفع درد کریم خلاص ہو جاتی۔ اسکے علاوہ درد کی گولیاں کھانا
بھی بیگم للو میاں کے مشاغل میں شامل ہو گیا۔ للو میاں نے بہت سمجھا یا کہ
بیگم اتنے جوش میں نہ آؤ بلکہ ہوش میں رہتے ہوئے آرام آرام سے تھوڑی تھوڑی
واک کرکے وزن کم کرو ، پر کہاں ،انکے الٹے دماغ پر یہ بات سوار تھی کہ
جمیلہ نے ایک ماہ میں دس کلو وزن کم کیا تھا، شکیلہ نے بارہ کلو وزن کم کیا
تھا تو لہذا میں بھی ایک ماہ میں پندرہ کلو وزن کم کرونگی۔ یوں سخت واک
کرتے کرتے ایک روز اونچی ہیل کی جوتی پہن کر جو واک کے لیے گئیں تو پیر
مچوا بیٹھیں کہ جوتے کی ایڑی نے وزن سہارنے سے بلکل ایسے انکار کر دیا تھا
جیسے وینا ملک پورے کپڑے پہننے سے انکاری ہوتی ہے ۔ اور پھر رکشے میں لاد
کر بیگم صاحبہ کو گھر لانا پڑا۔
اب جناب محترمہ واک کے قابل تو نہ رہیں ،لیٹے لیٹے مزید آرڈر یہ جاری ہوئے
کہ اب کھانا ابلا ہوا کھایا کریں گے۔ لو جناب اب گھر میں ابلی ہوئی سبزیاں
جیسے کہ مریضوں کو دی جاتی ہوں وہ پکنا شروع ہوگئیں، کہ جی رشیدہ اور زبیدہ
ابلی سزیاں کھاتی ہیں لہذا میں بھی ابلی سبزیوں سے وزن کم کرونگی۔ للو میاں
کے گلے میں ایک اور عذاب کہ آجکل سبزیاں ویسے ہی گوشت کے بھاؤ بک رہی ہیں
اوپر سے پورے ہفتے سبزیاں، ساتھ میں کچے سلاد کا ساما ن مثلا: گاجر، مولی ،کھیرا،
بند گوبھی، چقندر، وغیرہ۔ یوں للو میاں بیچارے ہر ہفتے بورے بھر کر سبزیاں
لاتے ، بچے منہ ناک چڑھاتے ، پر بیگم ایسے چٹ کر جاتی جیسے بکری گھاس چٹ کر
جاتی ہے۔ یہ وہی سبزیاں تھیں جنہیں دیکھ کر کبھی موصوفہ ناک منہ چڑھاتی
تھیں پر اب انہیں ناڑے سے باندھ کر رکھتی تھیں۔ اب تو ایسا لگتا تھا کہ
جیسے پورا گھر مریضوں کے وارڈ میں ابلے کھانے کھاتا ہو۔ اس دوران اگر کوئی
مہمان آجاتا تو ڈبل مصیبت کہ کھانا ہوٹل سے لانا پڑتا وہ ایک الگ اضافی
خرچہ تھا۔ اوپر سے ایک اور آرڈر کہ مجھے وزن کم کرنے کو بیلٹ لاکر دیں۔ پھر
سارا دن موصوفہ بیلٹ باندھے پڑی ر ہتیں کہ وزن کم ہورہا ہے اور وزن کرنے
والی مشین بھی گھر میں ہی منگا کر رکھ لی تاکہ بازار نہ جانا پڑے۔ ایک ماہ
بعد وزن کیا تو پتہ چلا کہ محترمہ فقط ایک کلو ہی وزن کم کر پائی ہیں۔
موصوفہ کو بڑی پریشانی ہوئی۔ وزن کم ہوتا بھی تو کیسے کہ انگ انگ پر تو
چربی یوں چھائی پڑی تھی، جیسے نوجوانوں کے ذہنوں پر قطرینہ۔کرینہ۔ لہذا
تھوڑ تھوڑا ہی کم ہونا تھا۔
کچھ عرصہ فراش رہنے کے بعد موصوفہ کو دوبارہ شوق چرایا واک کا اور پھر شروع۔
ساتھ میں کسی نے بتایا کہ : دن میں پانچ مرتبہ سبز چائے پئیں اور وہ بھی
بغیر چینی کے۔ لیں جناب موصوفہ کی ایک پتیلی سارا دن چولہے پر چڑھی رہتی
ایک ماہ میں ایک کلو پتی کا ستیا نا کر گئیں اور گیس کا بل الگ بڑھایا۔ پھر
کسی نے مشورہ دیا کہ چو عرقہ نہار منہ ایک کپ پیا کریں، موصوفہ ایک ماہ میں
دوہزار کا چو عرقہ یعنی چاروں عرق چڑھا گئیں۔ للو میاں کو اتنا بہت سا چو
عرقہ خریدتے دیکھ کر پنساری نے پوچھ ہی لیا کہ کیا یہ بوتلیں آپ اپنی
بھینسوں کو پلاتے ہو؟ پر وہ موصوف کو کیا بتاتے کہ بھینس سے بھی بڑا جن تو
انکے اپنے گھر میں بندھا پڑا ہے۔ ایک محترمہ ایک اور نسخہ بتلا گئیں کہ:
اجوائن اور پہاڑی پودینہ ملا کر قہوہ بنائیں اور دن میں دو مرتبہ پیا کریں۔
پھر ان دونوں دواؤں کو اتنا استعمال کیا کہ شہر کے پنساریوں پر یہ دوا ہی
ناپید ہوگئی۔پھر کہیں اخبار میں پڑھ لیا کہ بادام کھانے سے وزن کم ہوتا ،
موصوفہ نے بادام چنے سمجھ کر کھائے اور ایک ماہ میں پا نچ کلو بادام ڈکار
گئیں۔ پھر ایک رسالے میں پڑھا کہ کلونجی اور شہد کا قہوہ بنا کر لیموں ڈال
کر پئیں۔موصوفہ نے کِلو کِلو کلونجی اور شہد منگا کر گھر میں سجا لیا خود
بھی پیا اور اپنے بہن بھائیوں کو بھی ڈکروایا۔ لیموں اتنے ڈالے کہ سبزی
منڈی میں ناپید ہوگئے۔ پھر ایک سنڈے میگزین میں وزن کم کرنے کا شربت دیکھ
کر آدھا درجن بوتلیں منگا کر صبح شام وہ چڑھانے لگیں۔یوں للو میاں بیچارے
کی جیب کٹتی رہی ، موصوفہ مزے کرتی رہیں۔ ایک روز پھر للو میاں کی اﷲ نے
یوں سنی کہ بیگم صاحبہ کو کسی سہیلی نے بتایا کہ سیڑھیاں اترنے چڑھنے سے
بھی ٹانگیں اور کولہوں پر سے وزن کم ہوتا ہے۔ موصوفہ نے دن میں تین بار ہر
کھانے سے پہلے سیڑھیاں اترنا چڑھنا جو شروع کی تو محلے والے گلے پڑگئے کہ
آپ کی گھر والی دن میں بار بار ہمارے گھر جھانکتی ہے۔موصوفہ کی سہیلی نے یہ
بھی کہا کہ روٹی کم کردو پر اس پر نہ آئیں اور صاف جواب دے دیا کہ بھئی سب
کچھ کر سکتی ہوں پر یہ روٹی کی ڈائٹنگ مجھ سے نہ ہوگی۔خیر جناب! اس کی سزا
یہ ملی کہ موصوفہ کا پاؤں سیڑھیاں اترتے چڑھتے ایساا ترا کہ پھر فراش
ہوگئیں اور ہفتوں ٹکور، لپریاں اور ما لشیں اور مساج چلتے رہے۔ اسی دوران
ایک اخبار میں اشتہار پڑھا کہ ساٹھ دن میں پچاس کلو وزن گارنٹی کے ساتھ کم
کریں ساتھ میں کچھ موٹے پتلے متاثرین کی تصاویر بھی تھیں۔ اسکے علاوہ کچھ
دیسی اور ہومیو دواؤں کے اشتہائی اشتہار بھی ان کی نظری کرم سے نہ بچ سکے
اور موصوفہ اتنی متاثر ہوئیں کہ جھٹ سے فون پر ہی تمام اشیاء کا آرڈر دے
دیا ۔ ظاہر ہے شوہر مجبور بیچارے کو یہ خرچہ بھی برداشت کرنا پڑا کہ بیگم
صاحبہ کے سر پر وزن کم کرنے کا خناس جو سوار تھا۔
ایک روز موصوفہ ٹی وی پروگرام دیکھ رہی تھیں جس میں کچھ اسطرح کی گفتگو تھی:
کھانے میں نمک مرچ کا استعمال بلکل کم کر دیں۔ ایسے کھانے کھائیں جیسے کہ
مریض کھاتے ہیں۔ چپس، برگر، سلانٹی، چپس، چاکلیٹ اور باہر کی اشیاء سے
پرہیز کریں۔ کچی سبزیاں یا پھر صرف ایک چائے کے چمچ آئل میں پکی سبزیاں
استعمال کریں۔گائے کا دودھ بغیر ملائی کے استعمال کریں۔چاول روٹی چھوڑ کر
صرف براؤن بریڈ استعمال کریں۔پینتالیس منٹ سے ایک گھنٹہ تک روزانہ واک
کریں۔ناشتے سے پہلے : کلونجی، میتھی دانہ، ثابت اسبغول، اجوائن وغیرہ ہم
وزن لیکر پیس کر پھکی بنالیں اور ایک چٹکی تازہ پانی کے ساتھ نہار منہ لیں۔
نہار منہ لوکی کا ابلا پانی ایک گلاس روزانہ پئیں۔تین کپ سبز چائے لیموں کے
ساتھ بغیر چینی روزانہ پئیں۔ناشتے میں ایک انڈا بغیر زردی کے صرف دو پیس
بریڈ کے ساتھ اور ایک کپ دودھ بغیر ملائی کے لیں۔اسکے بعد بھوک لگے تو دو
عدد بادام ایک گلاس پانی کے ساتھ چڑھا جائیں۔دوپہر کے کھانے میں ابلے چاول،
ابلی دال، ابلی سبزیاں استعمال کریں۔ پانی ہمیشہ کھانے سے قبل لیں، کھانے
دو گھنٹے بعد تک پانی بلکل نہ پئیں۔شام کی چائے کو دل کرے تو پھر سبز چائے
دو عدد گندم والے بسکٹ کے ساتھ لیں۔رات کے کھانے میں بھی ابلی سبزیاں براؤن
بریڈ کے ساتھ لیں، روٹی نہ کھائیں۔کھانوں میں پودینے کی چٹنی زیادہ استعمال
کریں۔ زیادہ بھوک تنگ کرے تو ایک کپ دہی میں ایک چمچ اسبغول ڈال کر کھا لیں
اور اﷲ کا نا م لیں۔ یا پھر : لاکھ دانا، اجوائن، پہاڑی پودینہ، کلونجی،
کالازیرہ تما م پچاس پچاس گرام لیکر پیس کر پھکی بنالیں اور ایک چٹکی تازہ
پانی سے روزانہ لیں۔اسکے علاوہ ہر کھانے سے پہلے دو گلاس پانی پئیں۔کسی بھی
ٹائم کا کھانا کھانے میں صرف پانچ سے سات منٹ صرف کریں۔
للو میاں نے اتنا کچھ سنا تو سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور بیگم کو کہا کہ ارے
پاگل اتنی محنت اور جھنجٹ چھوڑو اور کوئی غم لگا لو پھر دیکھو کیسے دنوں
میں کم ہوتی ہو۔ اپنے ابا یا اماں کی مرنے کی دعا کرو شاید تمہیں انکی فکر
لگ جائے او راس غم میں تم دبلی ہو جاؤ۔ کچھ دیر تو بیگم کچھ سوچتی رہیں
پھرایک دم غرائیں کی تمہارے ماں باپ کو نہ ماردوں! للو میاں بولے میرے ماں
باپ مرے تو تم خوشی میں اور پھول جاؤگی۔ کچھ اور سوچو۔ مگر موصوفہ نے تو
آجتک اپنے سرکے تاج یعنی شوہر کا کبھی غم نہ لیا تھا تویہ کیا لیتیں۔ میاں
نے ایک بار پھر ٹرائی ماری کی بیگم ایسا کرو کہ مجھے ہی ماردو میرے اس روز
روز کے جھنجھٹ اور خرچوں سے جان چھوٹ جائیگی اور شاید تمیں میرا غم لگے اور
تم دبلی پتلی ہو جاؤ تو کسی لونڈے سے شادی بھی رچا لینا۔ بیگم پھر گویا
ہوئیں کہ مجھے تمارے مرنے کی غمی نہیں بلکہ خوشی ہوگی کہ تمہارے لاکھوں کے
بقایا جا ت اور بنک بیلنس جن پر تم ازدھا بن کر بیٹھے رہتے ہو میرے حصے میں
آجائیں گے۔للو میاں نے پھر ہوائی اڑائی کہ چلو تم اپنے سب سے ہر دل عزیر شے
کو مار کراسکا غم اپنے دل کو لگا لو۔ پر اس عورت نے تو تما م عمر کسی بندے
یا کام کی ٹینشن ہی نہ لی تھی تو اب کیسے لیتی؟ لہذا یہ وار بھی خالی گیا۔
اچانک للو میاں کے ذہن میں ایک یونیک سا آئیڈیا آیا اور گھر میں بچوں کی
پٹائی کرنے والا بڑا سا ڈنڈا اٹھا لائے اور بڑھک لگائی کہ بیگم اب تمہیں اس
ڈنڈا فارمولے سے کوئی نہیں بچا سکتا! بیگم نے بڑی حیرانگی سے للو میاں کو
دیکھا کہ جسکی آنکھوں میں روز روز کی چک چک بک بک اور اخراجات میں اضافے کی
وجہ سے خون سوار تھا، اس سے پہلے کہ انکی بیگم کچھ بولتیں، کمرے کا دروازہ
اندر سے بند کر کے للو میاں نے مولا جٹ کی طرح بیگم کی اسی ڈنڈے سے ٹھکائی
شروع کردی اور مار مار کر ایسا ادھ موا کیا کہ جوڑ جوڑ ہلاکر ڈنڈا بھی توڑ
مارا ۔ وہی بیگم جوللو میاں پر روز امریش پوری بنی رہتی تھی ایسے خاموش
ہوئی کہ جیسے گونگی ہو! بچوں کے کارٹون بھیم اور کالیا کی طرح بغیر لڈو
کھائے للو میاں میں نہ جانے کہاں سے ایسی طاقت آئی کہ انہوں نے ہفتہ بھر
کیکر کے ڈنڈے، چارپائی کے پرانے پاؤں اور لوہے کے سریے سے بیگم پر کپڑے
دھونے کے انداز میں یہی پریکٹس جاری رکھی اور پھر جب وزن کیا تو بیگم صاحبہ
کا وزن پورا دس کلو کم تھا! تو جناب! کِس کِس میں ہے دم کہ اپنی جوروؤں
یعنی ان مصیبتوں پر یہ فارمولا آزمائے؟ بتائیں نہ! |