آج پاکستان میں لگتاہے کہ جیسے بے حسی بھی بے حس ہوگئی ہے

آج پاکستان میں لگتاہے کہ جیسے بے حسی بھی بے حس ہوگئی ہے.... !!!
حکمران اسلام پسندوں اور آزادخیال گروپس کو ایک گھاٹ پر پانی پینے پر مجبورکردیں..

اَب تک کی اطلاعات کے مطابق پاکستان جو دنیاکی مجموعی طورپر آٹھویں اور اسلامی ممالک کی پہلی ایٹمی طاقت ہے، اور ایک اندازے کے مطابق اِس کی مجموعی طور پر کُل آبادی ساڑھے 19کروڑ کے لگ بھگ ہے، آج اتنی بڑی آبادی رکھنے والی دنیا کی ایٹمی طاقت کا یہ عالم ہے کہ اِس کے باشندوں کو بنیادی آسائشِ زندگی بھی ٹھیک طرح میسرنہیں ہیں، اورموجودہ حالات میں سرزمین پاکستان کے باشندوں کو دہشت گردی اور امن وامان کی دگرگوں صُورتِ حال کے باعث کئی ایسے گھمبیر مسائل کا بھی سامناہے جن کی زد میں کافی عرصے سے ہرپاکستانی آیاہواہے ۔

اگرچہ موجودہ حالات میں سرزمین پاکستان اور اِس پر بسنے والے افرادکوجن مسائل اور بحرانوں کا سامناہے اِن کی ایک لمبی فہرست ہے ، ایسے میںکوئی ایک خامی ہوتی تواُسے نظراندازکرکے درگزرکیاجاسکتاتھامگرافسوس ہے کہ یہاں تو خامیوں اور مسائل کے انبارلگے ہوئے ہیں ، آج پاکستانیوں کو درپیش کئی خامیاںاور مسائل وبحران ایسے ہیں کہ اگر اِن کا جائزہ پیش کرنے یا لکھنے بیٹھیں تو دن ، ہفتے ، مہینے ا ور سال بھی گزرجائیں تواِن کا پورطرح احاطہ بھی نہ ہوسکے اور کئی سال یوںہی گزرجائیںپھر ایسے میں اِن کے حل کے بارے میں کچھ سوچنابھی محال ہے۔

جبکہ یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اِس سرزمین کی خوش قسمتی تویہ تھی کہ یہ اسلام کے نام پر ایک خودمختار اور آزادریاست کے طورپر معرضِ وجودمیں آئی تھی مگر آج جب ہم اِس کا بھی جائزہ لیں تو ہمیں جابجایہ محسوس ہوگاکہ جیسے اسلام کے نام پر قائم ہونے والی اِس ریاست کی اُس خوش قسمتی کو اغیارکے یاروں نے دیدہ ودانستہ بدقسمتی میں کچھ ایسے بدل کررکھ دیاہے کہ اِس ریاست میں اسلام اور اسلامی قوانین کا اطلاق برائے نام ہوکررہ گیاہے، اور موجودہ حالات میں اسلام اوراسلامی تعلیمات اور اسلامی قوانین سے خائف رہنے والوں کا حکم اور سکہ چلتادِکھائی دیتاہے، اور یقیناآج یہی وجہ ہے، کہ ساڑھے 19کروڑ کی آبادی رکھنے والی اسلامی ممالک کی پہلی اوردنیاکی آٹھویں ایٹمی طاقت اسلامی طرزمعاشرت اور سیکولرو لبرل مائنڈڈرکھنے والے دوطبقوں میں بٹی نظرآتی ہے، ایک بڑاطبقہ مُلک میں اسلامی طرزِ زندگی اور اسلامی قوانین کے مطابق سزاوجزا کے نفاذ کا خواہشمندہے تو دوسرا ایساگروہ بھی سرزمینِ پاکستان میں آباد ہے جو مُلک میںجدیدیت کی آڑ میں سیکولرولبرل ازم کا اطلاق چاہتاہے ۔

یوں کئی دہائیوں سے دونوں ہی جانب سے اپنی اپنی طاقتوں کی زورآزمائی جاری ہے، اور اِس کشمکش میں اِس عظیم ریاست کا یہ حال ہوگیاہے کہ اِس کی سرزمین کا کوئی دن ایسانہیں جاتاہے کہ یہاں معصوم اِنسانوں کے مقدس خون کی ہولی نہ کھیلی جاتی ہو، اور اِس پر بھی دونوں ہی جانب سے شہادت و ہلاکت کی بحث کو چھیڑ کر یہ دعوے باکثرت کئے جاتے ہیں کہ ہم امن پسندلو گ ہیں،معصوم اِنسانوں کے خون کا بدلہ لیاجائے گا، اِن کے قاتلوں کو کیفرکردارکر پہنچایاجائے گا، مُلک میں ہر حال میں امن قائم ہوکررہے گا،ابھی دہشت گردی کے پیش آئے پہلے واقعے کے بعد اِس قسم کے دعوؤں اور وعدوں کی بازگشت ختم بھی نہیں ہونے پاتی ہے کہ پھر دوسرااِس سے شدیددہشت گردی کا واقعہ رونماہوجاتاہے اور اگلے تمام دعوے ریت کا ڈھیرثابت ہوجاتے ہیں، پھر اِسی قسم کے دل کے بہلاوے کے جملے بازیوںکے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے نئے دعوے اور وعدے کئے جاتے ہیں،ابھی یہ دعوے اور وعدے بھی ختم نہیں ہونے پاتے ہیں کہ پھرکوئی بڑادہشت گردی کا واقعہ گزرجاتاہے،اور اِس کے نتیجے میں بھی سیکڑوں معصوم اِنسانی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں الغرض یہ کہ اِس قسم کی دہشت گردی اور ہر دہشت گردی کے پیش آئے المناک واقعہ کے بعد بڑے بڑے دعوؤں اور وعدوں کا ایک نارکنے والاسلسلہ شروع ہوجاتاہے،۔

ہم گزشتہ کئی سالوںسے یہی دیکھ رہے ہیں کہ سب یہی کچھ کہہ کر خاموش ہوجاتے ہیں ، اور مُلک میں ، فرقہ واریت ، لسانیت کی چنگاری کو ہوادے کرانارگی اوردہشت گردی کرنے والے عناصر (خواہ اسلام پسندہوں یا اغیارکے دوست سیکولر اور آزادخیال ٹولے) دوایک روزرک کر پھر کچھ نہ کچھ ایساکردیتے ہیں کہ اِنسانیت بھی دھل جاتی ہے، اور پھر اِس صُورتِ حال کے بعد ایسا لگتاہے کہ جیسے سرزمین پاکستان پر حکمرانی کے جھنڈے گاڑنے والے بھی اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

آج اِس منظرمیں ہر پاکستانی اِس بات کا جائزہ لے تو اِسے یہ ضرورلگے گاکہ جیسے پاکستان کے بے حس حکمرانوں کی طرح بے حسی بھی بے حس ہوگئی ہے،اَب اِس کے اندربھی پاکستانی حکمرانوں کی طرح حس نام کی کوئی چیزباقی نہیں رہ گئی ہے،اور پاکستانی عوام سے حِس بھی بے حسوں کی طرح اپنامنہ موڑکرچلی گئی ہے۔

اگرچہ آج بھی سرزمینِ پاکستان سے محبت کرنے والے کروڑوں پاکستانیوں کی یہ خواہش ہے کہ اِن کی سرزمین پر دائمی امن قائم ہواور ہمارے حکمران ذاتی پسنداور ناپسندکے خول سے باہر نکل کرمُلک و قوم کی بہتری کے لئے سوچیںاور اپنے اختیارات کا بھرپوراستعمال کرتے ہوئے اسلام پسندوں اور آزادخیال طبقے کو اپنی رِٹ سے اِس بات پر قائل کریں کے اِن کے نظریات اور خیالات اپنی اپنی جگہہ موجود رہیں مگر وہ اپنی اپنی جنگوںسے ریاست کے قوانین اور ضابطوں کو توچیلنج کرنے کا باعث نہ بنیں، اورنہ ہی مُلک کو اپنی اپنی اِس بلامقصدجنگ کا حصہ بناکرمُلک و قوم کو اِس کا ترنوالہ سمجھیں ، سرزمینِ پاکستان جو ایک آزاداورخودمختاردنیا کی ایک عظیم ایٹمی طاقت ہے ، اِس کی ترقی اور خوشحالی میں اپناحصہ اِس طرح ڈالیں جس طرح دنیا کی دیگراقوام اپنے لاکھ اختلافات کے باوجودبھی اپنی سرزمین کے لئے مثبت سوچیں رکھتی ہے اور اپنی کوششوں سے اپنی سرزمین کو چارچاندلگاتیں ہیں، کیا آج ہمارے حکمران اور قانون نافذکرنے والے ادارے اپنی سرزمینِ پاکستان پر حکومت رِٹ قائم کرکے اسلام پسندوں اور آزادخیال گروپس کو ایک گھاٹ پر پانی پینے پر مجبورنہیں کرسکتے ہیں، اِس ہی میں ہم سب کی بقا و سا لمیت اور خودمختاری کا رازپوشیدہ ہے ورنہ ورنہ ہم ایک دوسرے سے لڑتے لڑتے ختم ہوجائیں گے اور دنیا ہماری موت کو نشانِ عبرت بناکر پیش کرے گی۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972573 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.