وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے مظفر
آباد کے دورے کے موقع پر کہا کہ کشمیر خطہ میں فلیش پوائنٹ ہے اور یہ مسئلہ
کسی بھی وقت دو ایٹمی طاقتوں کے درمیاں چوتھی جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔
مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ مسئلہ کشمیر کے حل
کے لئے پر عزم ہیں۔ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں
اسی لئے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔ آزاد کشمیر قدرتی حسن سے
مالا مال ہے اور کشمیر کی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے۔ مظفر آباد کو شاہراؤں
کے ذریعے شمالی علاقوں سے ملائیں گے۔ خواہش ہے کہ آزادکشمیر میں بڑے منصوبے
شروع کئے جائیں۔ لائن آف کنٹرول پر صورتحا ل بہتر ہوئی ہے اور ایل او سی پر
سیز فائر کو یقینی بنایا جائیگا۔ انہوں نے اس بات کا اعلان کیا کہ مظفرآباد
کو ٹرین کے ذریعے راولپنڈی اسلام آباد سے ملایا جائے گا۔مظفرآباد اور
راولاکوٹ میں بین الاقوامی معیار کے ہوائی اڈے تعمیر کیے جائیں گے۔
آزادکشمیر میں پن بجلی کے منصوبوں کے آغاز پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے
کہا کہ اس سے غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا اور عوام کو سستی بجلی
مہیا ہو گی۔ مسئلہ کشمیر کے جلد حل کیلئے اپنے ٹھوس عزم کا اظہار کرتے ہوئے
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اس مسئلہ کو عالمی سطح پر اجاگر کیا اور جنرل
اسمبلی سمیت ہر عالمی فورم پر ٹھوس انداز میں کشمیری عوام کے موقف کو پیش
کیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہر ممکن اقدامات
کریں گے۔ وزیر اعظم کے بیان کے اگلے روز ہی جنگی جنون میں مبتلا بھارتی
وزیراعظم من موہن سنگھ کو عمر کے آخری حصے میں خوش فہمی ہوگئی ہے کہ
پاکستان کبھی بھی بھارت سے جنگ نہیں جیت سکتا۔ایک جانب پاکستان جہاں بھارت
سے دوستی کا ہاتھ بڑھانے کا خواہاں اور دونوں ملکوں کے درمیان مسائل کو
مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے تو دوسری جانب بھارتی حکومت کو اپنی
عددی قوت کا اتنا غرور ہے کہ وہ 1965 کی جنگ میں ملنے والے سبق کو بھی بھلا
بیٹھا ہے جس میں پاک فوج نے اپنے جذبہ ایمانی سے کئی گنا بڑی فوج کو ناکوں
چنے چبوا دیئے تھے اور اب ایک بار پھر وہ جنگوں کے ذریعے اپنی برتری ثابت
کرنے کی بڑھکیں ماررہا ہے، یہی صورت حال اس وقت دیکھنے کو ملی جب نئی دہلی
میں بھارتی بحریہ کے قومی دن کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے
دوران من موہن سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارت کا دفاع ناقابل تسخیر ہے جس کی
وجہ سے کوئی بھی ملک ان کی جانب بری نظر سے نہیں دیکھ سکتا۔وزیراعظم نواز
شریف کی جانب سے مسئلہ کشمیر کی غرض و غایت کے حوالے سے کی گئی بات پر من
موہن سنگھ جذبات کی رو میں اس قدر بہہ گئے کہ انہوں نے یہ تک کہہ ڈالا کہ
پاکستان تو بھارت سے کبھی بھی جنگ میں کامیاب نہیں ہوسکتا اور کم از کم ان
کی زندگی میں تو نہیں، اب 81 سالہ عمر رسیدہ بھارتی وزیر اعظم کو یہ کون
سمجھائے کہ اس عمر میں ایسی باتیں انہیں زیب نہیں دیتیں۔شاید انہیں کسی نے
بتایا نہیں کہ پاک بھارت جنگ میں پاک فضائیہ کے جانبازوں نے جرات اور
بہادری کی مثالیں قائم کیں اور وطن عزیز کا دفاع کیاتھا۔ جانباز پائلٹ
اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے ایک جھڑپ میں چند منٹ کے دوران بھارت کے چار
طیارے مار گرائے تھے۔ جنگ میں پاک فضائیہ نے بھارتی ایئر فورس کے ایک سو
چار طیارے تباہ کیے جبکہ پاکستان کو انیس طیاروں کا نقصان ہوا۔ اس طرح
لاہور میں ناشتہ کرنے کے عزائم لیکر میدان جنگ میں اترنے والی بھارتی افواج
کو پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ناکوں چنے چبوادیئے تھے۔ پینسٹھ کی جنگ میں
سیالکوٹ کے قریب چونڈہ کامقام بھارتی افواج کیلئے ٹینکوں کا قبرستان بنا
تھااور پاک فضائیہ نے مجموعی طور پر بھارتی جارحیت کے ناپاک عزائم خاک میں
ملادیئے تھے۔منموہن سنگھ انڈیا میں الیکشن سے پہلے ایک بارپھر جو بیان
انہوں نے دیا وہ سوچ لیں ۔ہندوستانی موجودہ وزیر اعظم منموہن سنگھ کو یہ
بھی یاد رکھنا چاہئے کہ وہ 1932 کو پاکستانی پنجاب کے علاقے گاہ ضلع چکوال
میں پیدا ہوئے تھے اور چکوال کو غازیوں و شہیدوں کی زمین کہا جاتا ہے۔ضلع
چکوال کا کوئی قبرستان ایسا نہیں جہاں کسی فوجی شہید کی قبر نہ ہو۔ دولمیال
گاؤں صوبہ پنجاب میں پوٹھوہار کے علاقے میں چکوال سے تقریباً تیس کلومیٹر
کے فاصلے پر واقع ہے۔توپ والے گاؤں کے نام سے مشہور گاؤں دولمیان کو
جرنیلوں کا گاؤں بھی کہا جاتا ہے اس گاؤں کے ایک چوک میں توپ رکھی گئی ہے
یہ توپ پہلی جنگ عظیم کے دوران استعمال کی گئی تھی۔ جب جنگ ختم ہوئی تو
بہادری کے صلے میں دولتِ مشترکہ کے ممالک کو دو توپیں بطور انعام اور
یادگار دی گئیں۔ ایک توپ تو سکاٹ لینڈ گئی لیکن دوسری کی منزل دوالمیال کا
یہ گاؤں ٹھہری جس کے 460 باسیوں نے انگریزوں کے شانہ بشانہ اس جنگ میں حصہ
لیا تھا۔منموہن سنگھ کو پاکستان سے جنگ جیتنے کا خیال دل سے نکالنا ہو گا ۔جب
تک کنٹرول لائن پر پاکستان کی جرات مند افواج کھڑی ہے بھارت کبھی بھی حملہ
کی غلطی نہیں کر سکتا۔ پاک افواج ہر طرح کے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
دفاع پاکستان کونسل سمیت مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی
بھارتی وزیرا عظم من موہن سنگھ اور بھارتی آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے
دھمکی آمیز بیانات پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر
ہمیشہ انڈیا نے ہی جنگ مسلط کی ہے اب بھی اگر اس نے میلی نگا ہ ڈالی تو ہم
بھی دو دو ہاتھ کرنے کے لئے تیار ہیں۔بھارتی دھمکیاں محض گیدڑ بھبھکیاں ہیں۔
وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔من موہن سنگھ ووٹ حاصل کرنے کیلئے پاکستان
کیخلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں۔انڈیا جنوبی ایشیا کا امن برباد کرنے سے باز
رہے۔جیسے جیسے امریکہ اس خطہ سے نکلنے کی تیاریاں کر رہا ہے بھارت پر جنگی
جنون طاری ہو رہا ہے۔بھارت کی دہشت گردی کی دنیا بھر میں آواز کرنے والے
امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید کہتے ہیں کہ بھارتی
وزیراعظم من موہن سنگھ اور بھارتی آرمی چیف کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔
پاکستان اﷲ کے فضل و کرم سے ایٹمی قوت اور غیور قوم الحمد ﷲ بزدل بھارت کو
منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارت امریکہ کی شہ پر خطہ
کا امن برباد کر رہا ہے۔ ایک طرف آٹھ لاکھ فوج کے ذریعہ اس نے مقبوضہ کشمیر
میں بدترین ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھاہے، پاکستانی دریاؤں پر
غیر قانونی ڈیم بنائے جارہے ہیں۔ بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخواہ اور دیگر
علاقوں میں تخریب کاری و دہشت گردی کو فروغ دیاجارہا ہے اورپاکستان کو دباؤ
میں لانے کیلئے سرحدوں پرجارحیت اورجنگ کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ بھارت نے
پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالنے کی جرأت کی توپوری پاکستانی قوم افواج
پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گی۔
حکومت پاکستان کو بھارت کے دھمکی آمیز بیانات کا سنجیدگی سے نوٹس لینا
چاہیے اور خاموش رہنے کی بجائے اس کی دھمکیوں کا جرأتمندانہ انداز میں جواب
دینا چاہیے۔ ہمارا انڈیا کے ساتھ جنگ کا کوئی ارادہ نہیں ،ہمیشہ انڈیا نے
ہی پاکستان پر جنگ مسلط کی ہے اب بھی اگر انڈیا کے گمان میں ہے کہ وہ جنگ
جیتے گا تو صرف دھمکیاں نہ دے بلکہ پہل کرے ہم بھی دو دو ہاتھ کرنے کے لئے
تیار ہیں۔ کشمیر انٹرنیشنل معاملہ ہے،ہم نے پہلے بھی انڈیا کے ساتھ جنگ
نہیں کی بلکہ انڈیا نے تینوں جنگیں ہمارے اوپر مسلط کی تھیں،انڈیا سن لے ہم
امن چاہتے ہیں مگر کشمیر کو فراموش کر سکتے ہیں نہ کریں گے،کشمیری اپنی
آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں انکی آزادی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی،ا انڈیا ہوش
میں آئے امریکا کے افغانستان سے جانے کے بعدوہ مشکل میں پھنس جائے گا اور
تاریخ کا غلط رخ اسے بہا کرلے جائے گا۔ انڈیا بوکھلا گیا ہے۔ امریکہ کے
افغانستان سے نکلنے کی وجہ سے انڈیا کو بہت زیادہ پریشانی لاحق ہے انڈیا
سوچے کہ امریکہ کے انخلاء کے بعد اسکا کیا بنے گا ؟ |